پاکستان میں انتخابات 2024 کے نتائج کی ساکھ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔فافن
مجموعی ٹرن آوٹ 48.2 فیصد،6 کروڑووٹ پڑے،16لاکھ بیلٹ پیپرز مستردہو ئے
قومی اسمبلی کے25 حلقوں میں مسترد ووٹوں کا تناسب جیتنے والے کے ووٹوں کے مارجن سے زیادہ ہے
فارم 45 اور فارم 47 میں مبینہ طور پر سامنے آنے والے تضادات اور تحفظات دور کرنے کی ضرورت ہے
غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن )نے انتخابات 2024 سے متعلق رپورٹ جاری کر دی
اسلام آباد( ویب نیوز)
غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے انتخابی نتائج کی تیاری اور ان کے اعلان میں تاخیر کی وجہ سے انتخابی نتائج کی ساکھ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔پاکستان میں جمہوریت اور الیکشن عمل کے نگراں ادارے ‘فافن’ نے پاکستان میں عام انتخابات سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے۔اسلام آباد میں فافن کی چئیرپرسن مسرت قدیم نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ 8 فروری کو ملک میں چھ کروڑ ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ہے ابتدائی نتائج کی تیاری، نتائج اعلان نے منظم الیکشن کوگہنادہاہے۔فافن کی رپورٹ کے مطابق امیدواروں کے نتائج پرتحفظات الیکشن کمیشن کوجلدحل کرنیکی ضرورت ہے، ملک میں ووٹر ٹرن آٹ 48فیصد رہا، فافن نے ملک میں 5664 مبصرین تعینات کیے۔فافن نے رپورٹ میں بتایا کہ آراو آفس میں مبصرین کو جانے نہیں دیاگیا، شفافیت پولنگ اسٹیشن پرقائم رہی لیکن آراوکیدفترپرشفافیت پرسمجھوتاہوا۔ 16لاکھ بیلٹ پیپرز مستردہو ئے گزشتہ باربھی اتنے ہی ہوئے تھے۔۔فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بندش کی سیکیورٹی وجوہات قابلِ فہم ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس بندش نے الیکشنز ایکٹ 2017 میں درج ترسیل کے انتظام کو بہتر، شفاف اور مستعد بنانے کے لیے اقدامات کی نفی کی ہے۔فافن کے نیشنل کوآرڈینیٹر رشید چودھری نے کہا کہ اس ایکٹ میں ترمیم کر کے موثر طریقہ کار وضح کیا گیا تھا کہ نتائج کی محفوظ طریقے سے ترسیل کی جائے اور اس میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔فافن کے نیشنل کوآرڈینیٹر رشید چودھری نے کہا کہ قانون کے مطابق پولنگ ختم ہونے کے بعد رات 2 بجے تمام نتائج مکمل ہو جانے چاہئیں۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو اس وقت جتنے نتائج آ چکے ہیں ان کو جاری کر دیا جائے اور اس کے بعد دوسرے دن 10 بجے تک نتائج کو جاری کر دیا جائے۔ان کے بقول ان الیکشنز میں مقررہ ٹائم لائن پر عمل نہیں کیا گیا۔ نتائج کے اعلان میں جو تاخیر ہوئی ہے اس کی وجہ سے الیکشن کی شفافیت کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریٹرننگ آفیسر کی سطح پر مبینہ طور سے کچھ مبصرین اور میڈیا کی رسائی کی پابندی عائد کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں اس وجہ سے انتخابات کے بعض امور پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔رشید چودھری کے مطابق پولنگ اسٹیشز پر منظم انداز میں انتخابات کے انعقاد کے باوجود نتائج کی ترسیل اور تاخیر کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں سوال بعض امیدواروں کی طرف سے آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے موقع پر فارم 45 اور فارم 47 میں مبینہ طور پر سامنے آنے والے تضادات کے بارے میں سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ فارم 45 پر پولنگ اسٹیشن پر ہونے والی گنتی کا اندارج کیا جاتا ہے یہ فارم، امیدوار کے پولنگ ایجنٹ،پاس بھی ہوتا ہے۔ان کے بقول اس فارم کو پولنگ اسٹیشن کے باہر بھی چسپاں کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کسی بھی حلقے سے تمام پولنگ اسٹیشن سے فارم 45 کو ریٹرنگ آفیسر کے دفتر میں پہنچایا جاتا ہے اس کے بعد ان کی تمام گنتی کا ایک جگہ جمع کر کے جو فارم جاری ہوتا ہے اسے فارم 47 کہتے ہیں۔’ٹرن آٹ 48 فی صد رہا’فافن کی رپورٹ کے مطابق آٹھ فروری 2024 کے انتخابات میں مجموعی ٹرن آٹ 48.2 فی صد رہا ہے اور چھ کروڑ ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ہے۔فافن کے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح مردوں میں 52 فی صد اور خواتین ووٹرز میں 43 فی صد رہی۔فافن کا کہنا ہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں 16 لاکھ بیلٹ پیرز مسترد ہوئے ہیں اور 25 قومی اسمبلی کے حلقے ایسے ہیں جہاں مسترد ہونے والے ووٹوں کا تناسب جیتنے والے امیدواروں کی ووٹوں کے مارجن سے زیادہ ہے۔فافن کا کہنا ہے کہ انتخابات سے پہلے بعض ایسے واقعات سامنے آتے تھے کہ جن سے پتہ چلتا تھا کہ اظہارِ رائے اور تقریر کی آزادی کو بعض مشکلات درپیش رہی ہیں۔لیکن اس کے باوجود پاکستان کے پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا نے ووٹرز کو اپنی رپورٹنگ کے ذریعے سیاسی اور انتخابی معلومات پہنچانے میں اچھا کردار ادا کیا ہے۔فافن کی رپورٹ پر پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سے تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔لیکن الیکشن کمیشن کی ترجمان نگہت صدیق نے قبل ازیں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ریٹرننگ آفیسر کو نتائج بروقت موصول نہیں ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد کرایا ہے۔