اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سابق صدر و پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ  سربراہی اجلاس میں  اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ  پیپلزپارٹی کسی بھی صورت میں اسمبلیوں کو نہیں چھوڑیگی۔ اسمبلیوں کو چھوڑنا عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ آصف علی زرداری نے نواز شریف کی وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا پڑے گا۔ منگل کو اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اجلاس مولانا فضل الرحمن  کی صدارت میں ہوا۔پیپلز پارٹی کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری  اور سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی ویڈیو لنک کے زریعے اجلاس میں  شریک ہوئے۔اجلاس میں شریک مسلم لیگ (ن) کے وفد میں مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور رانا ثنااللہ  پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، نئیر بخاری اور شیری رحمن کے علاوہ آفتاب خان شیر پاو، امیر حیدر خان ہوتی، محمود خان اچکزئی، میر کبیر شاہی، اکرم درانی، حافظ عبدالکریم اور اویس نورانی بھی شریک  ہوئے۔ اجلاس میں حکومت مخالف تحریک اور اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی  جبکہ لانگ مارچ اور سینیٹ انتخابات سے متعلق بھی امور کا جائزہ بھی لیا گیا۔دوران اجلاس لانگ مارچ اور استعفوں کے حوالے سے تجاویز پیش کی جارہی ہیں، (ن) لیگ نے پی ڈی ایم کے تمام اراکین پارلیمنٹ کے استعفے مولانا فضل الرحمن کے پاس جمع کرانے کی تجویز دے دی۔ نجی ٹی وی  کے مطابق  پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں اظہار خیال میں آصف علی زرداری نے واضح طور پر اسمبلیوں سے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی بھی صورت میں اسمبلیوں کو نہیں چھوڑیگی۔ اسمبلیوں کو چھوڑنا عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں  نے  چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامنا کیا ہے، میں نے اپنی زندگی کے 14 برس جیل میں گزارے ہیں۔انہوں نے نواز شریف کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘میاں صاحب، پلیز پاکستان تشریف لائیں، ہم نے سینیٹ انتخابات لڑے اور سینیٹر اسحق ڈار ووٹ ڈالنے نہیں آئے، اگر لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا پڑے گا’۔انہوں نے کہا کہ ‘جب 1986 اور 2007 میں شہید بینظیر بھٹو وطن آئیں تو ہم نے پورے ملک کو موبلائز کیا تھا، ہمیں لانگ مارچ کی ایسی ہی منصوبہ بندی کرنا ہوگی جیسے 1986 اور 2007 میں بینظیر بھٹو کی آمد پر کی تھی’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں تاہم اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد ذاتی عناد کے بجائے جمہوری اداروں کے استحکام کی جدوجہد کے لیے ہونی چاہیے’۔آصف زرداری نے کہا کہ ‘میاں صاحب، آپ کیسے عوامی مسائل حل کریں گے؟ آپ نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، میں نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ کیا، نواز شریف اگر جنگ کے لیے تیار ہیں تو لانگ مارچ ہو یا عدم اعتماد کا معاملہ، انہیں وطن واپس آنا ہوگا’۔انہوں نے کہا کہ ‘میں جنگ کے لیے تیار ہوں مگر شاید میرا ڈومیسائل مختلف ہے، میاں صاحب آپ پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے پارلیمان کو اختیارات دیے، میں نے 18ویں آئینی ترمیم اور این ایف سی منظور کیا جس کی مجھے اور میری پارٹی کو سزا دی گئی’۔سابق صدر نے کہا کہ ‘ہم اپنی آخری سانس تک جدوجہد کے لیے تیار ہیں، لیکن اسمبلیوں کو چھوڑنا اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے’۔انہوں نے دوٹوک موقف اپنایا کہ ‘ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جس سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں، ہمارے انتشار کا فائدہ جمہوریت کے دشمنوں کو ہوگا، پاکستان پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے، ہم پہاڑوں پر سے نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میاں صاحب، آپ استعفے چاہتے ہیں تو صرف ہمیں نہیں بلکہ سب کو جیل جانا ہوگا، آپ اسحق ڈار کے ہمراہ وطن واپس آئیں، ہم مل کر لڑیں گے، میاں صاحب جب آپ وطن واپس آئیں گے تو ہم آپ کے پاس استعفے جمع کروائیں گے’۔ نجی ٹی وی کے مطابق  مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز نے آصف زرداری سے سوال کیا کہ ‘میرے والد صاحب کی جان کو خطرہ ہے، وہ وطن واپس کیسے آئیں، آصف زرداری گارنٹی دیں کہ میرے والد کی جان کو پاکستان میں خطرہ نہیں ہوگا’۔انہوں نے کہا کہ ‘میں اپنی مرضی سے یہاں ہوں، جیسے آپ ویڈیو لنک پر ہیں ویسے ہی میاں صاحب بھی ویڈیو لنک پر ہیں، نیب کی تحویل میں میاں صاحب کی زندگی کو خطرہ ہے، میرے والد کو جیل میں دو ہارٹ اٹیک ہوئے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘مسلم لیگ (ن) نے سب سے بڑی جماعت ہونے کے باوجود پی ڈی ایم کا ساتھ دیا، پی ڈی ایم کے فیصلوں پر عمل کیا اور کرایا، پوری مسلم لیگ (ن) نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیئے’۔مریم نواز نے کہا کہ ‘پیپلز پارٹی استعفوں کے خلاف تھی، مسلم لیگ (ن) نے اتفاق رائے کے لیے آپ کی حمایت کی’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے والد نے میرے ساتھ نیب کی 150 پیشیاں پاکستان میں بھگتی ہیں، مجھے والد کے سامنے گرفتار کیا گیا، میاں صاحب میری والدہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان آئے، جو کیسز کی حقیقت ہے وہ سب کے سامنے ہے’۔انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘آپ نے جو باتیں کیں مجھے دکھ ہوا ہے، جبکہ میں نے آپ کی بیٹی سمجھ کر آپ سے گلہ کرنا اپنا حق سمجھا’۔