کراچی (ویب ڈیسک)

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 30 ارب روپے کی لاگت سے شہر قائد کیلئے سیف سٹی منصوبہ شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت شہر میں تین مراحل میں 10 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے اور آئندہ مالی سال  22ـ2021 سے شروع ہونے والے ہر مرحلے کو 12 ماہ کے اندر مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ فیصلہ سیف سٹی پروجیکٹ کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر آئی ٹی نواب تیمور تالپور ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی ، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ / انچارج سیف سٹی پروجیکٹ عمران یعقوب منہاس ، صوبائی  این آر ٹی سی کے سربراہ بریگیڈ (ر) نیئر ، جی ایم این آر ٹی سی سہیل انجم اور دیگرنے شرکت کی۔  اجلاس کو بتایا گیا کہ این آر ٹی سی نے ٹیکنکل اور مالی تجاویز پیش کی ہیں جن کی جانچ  کمیٹی کے ذریعے  اندازہ لگانے ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے این آر ٹی سی تجویز کا جائزہ لینے کیلئے سیف سٹی پروجیکٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او) کے تحت 9رکنی ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ انہوں نے مقدس حیدر کو بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او)اور محترمہ تبسم عباسی کو بطور چیف ٹیکنیکل افسر (سی ٹی او) چارج دینے  کی تجویز کو بھی منظور کرلیا۔ جانچ کمیٹی  کیلئے  سی ای او اور ٹیکنیکل افسران کو نوٹیفیکیشن جاری کیے جائیں گے۔ ٹیکنکل کمیٹی پی سی 1 دستاویزات کے مطابق تکنیکی اور مالی تجویز کا جائزہ لے گی اور محکمہ پی اینڈ ڈی کے مشاورت سے این آر ٹی سی کی تجویز کردہ منصوبے کے مراحل کا بھی جائزہ لے گی۔ ٹیکنل کمیٹی اس کام انجام دینے سمیت منصوبے پر عملدرآمد کی مجموعی سرگرمیوں کی بھی نگرانی کرے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس پر عملدرآمد کے منصوبے کی منظوری دی جس کے تحت تین مرحلوں میں 10 ہزار کیمرے لگائے جائیں گے اور ہر مرحلے کو 12 ماہ میں عرصے میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں اور ضلع جنوبی میں 9.9 ارب روپے کی لاگت سے کیمرے لگائے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں 9.8 ارب روپے کی لاگت سے تین اضلاع میں کیمرے لگائے جائیں گے  جن کا انتخاب بعد میں کیا جائے گا۔ تیسرے اور اختتامی مرحلے میں 9.7 ارب روپے کی لاگت سے مزید تین اضلاع  میں کیمرے لگائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ ا?ئندہ مالی سال میں پہلے مرحلے کیلئے 10 ارب روپے کا بندوبست کریں۔ انہوں نے کہا  کہ میں آئندہ مالی سال 22ـ2021کے ا?غاز میں اس منصوبے کو شروع کرنا چاہتا ہوں اور چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کو بھی ہدایت کی کہ وہ موجودہ مالی سال کے اختتام تک تمام متعلقہ فورمز سے پی سی ون کی منظوری شروع کریں۔ مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ 8000 کیمرے 12 میگاپگسل جبکہ 2000 کیمرا 8 میگا پگسل کے ہوں گے، اسی طرح 2000 سے زائد مقامات پر شمسی توانائی سے بیک اپ کے ساتھ 10 ہزار کیمرے لگائے جائیں گے ان کی مانیٹرنگ کیلئے  ایک سنٹرل ، ایک علاقائی کمانڈ سنٹر اور ڈیٹا بیس مراکز ہوں گے۔ مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ اس وقت شہر میں 538 مقامات پر 2196 کیمرے لگائے گئے ہیں ان میں سے 1201 کے ایم سی ، 198 محکمہ آئی ٹی  اور 155 سندھ پولیس کے ہیں۔