پی ایف ایم اے کی جانب سے حکومت سے عید کی تعطیلات پر نطرِ ثانی کا مطالبہ
لاہور (ویب نیوز ) چئیرمین پاکستان فٹ وئیر مینیوفیکچرنگ ایسوسی ایشن عمران ملک نے میڈیا بیان جاری کیا ہے۔ جس میں انہوں نے وزیر اعظم، وزیر اعلی اور وزارتِ تجارت سے اپیل کی ہے کہ8 مئی 2021 سے شروع ہونیوالی عید کی دس روزہ تعطیلات پر نظر ثانی کی جائے کیونکہ یہ فٹ وئیر انڈسٹری کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کے جیسا ہوگا اور انڈسٹری پہلے ہی وبائی مرض کے باعث بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔COVID19 کی موجودہ صورتحال نے پہلے ہی صنعت کی پیداوار کو روک رکھا ہے اور اس طویل وقفے سے صورتحال مزید بگڑیگی، بینکوں کے بند ہونے سے خام مال کی خریداری ممکن نہ ہونے پر برآمدی آرڈر مکمل نہیں ہوسکیں گے۔
پی ایف ایم اے کے چئیرمین نے بتایا کہ ہمارے برآمد کنندگا ن گزشتہ سال لاک ڈاؤن کے دوران بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ وہ بروقت اپنے برآمدی آرڈر پر عمل نہیں کر سکتے تھے۔ کسی بھی صنعت کی بقا کے لیے، غیر ملکی خریداروں کو برقرار رکھنا ضروری ہے، جو صرف آرڈر شدہ سامان کی بروقت فراہمی کے ساتھ ہی ممکن ہے۔اگر خریداروں نے ایک بار پروڈیوسروں پر اعتماد کھو دیا تو اسے دوبارہ حاصل کرنا مشکل ہے۔منڈیوں اور بینکوں کے طویل بندش سے نہ صرف ہماری برآمدات میں تاخیر ہوگی بلکہ خام مال کی خریداری میں بھی تاخیر ہوگی۔اگر حکومت تعطیلات کے دوران صرف برآمدی آرڈر کی تصدیق کرنے والے مینیوفیکچررز کو ہی اجازت دینے پر غور کررہی ہے تو بھی اس وقت انکا مسئلہ حل نہیں ہوگاجب تک تعطیلات کے دوران ذیلی صنعت کو بھی کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ عید کے تہوار پر ذیادہ سے ذیادہ مقامی جوتے کی صنعتوں کے سٹاک کی فروخت نہ ہونے کے برابر ہوگی لہذا یہ پیداوار شیلف میں رہیگی، چھٹیوں میں توسیع کا ایک نقصان یہ بھی ہے۔
ان حالات میں پی ایف ایم اے کی حکومت سے درخواست ہے کہ عید الفطر کے موقع پر اعلان کردہ تعطیلات میں کمی کے لیے صرف 4 دن کے لیے مثبت غور کریں اسطرح پاکستان کے فٹ وئیر سیکٹر کو برآمدات کے آرڈرز کو بروقت مکمل کرنے اور ان پر غیر ملکی خریداروں کا اعتماد برقرار رکھنے کا اہل بنائے گا اور خرید کے اس سیزن میں مقامی جوتے کی صنعت کو فروخت میں تکلیف نہیں پہچائی جانی چاہیے۔
پاکستان فٹ وئیر انڈسٹری نے COVID19 کے دوران رکاوٹوں کے باوجود کمپیٹیشن میں داخل ہونے کے مرحلے کا انتخاب کیا ہے لیکن اتنی طویل چھٹیاں بیرونِ ملک انکی ساکھ خراب کر دینگی اور جوتے تیار کرنے والوں کے لیے مالی مشکلات لائیں گی۔