سی سی پی کے تحت کمپٹیشن مشاورتی گروپ کے بائیسویں اجلاس کا انعقاد ، سی سی پی اسٹریٹجک وژن اور ایس ایم ای سیکٹر رپورٹ پرمشاورت

اسلام آباد  (ویب نیوز )

کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے کمپٹیشن کنسلٹیٹیو گروپ (سی سی جی) کا بائیسواں اجلاس منعقد کیا جس میں سی سی پی کے اقدامات ، کارکردگی اور اسٹریٹجک وژ ن کو شرکاءکے ساتھ شیئر کیا گیا۔

ایس ایم ای سیکٹر کی معاشی کارکردگی اور مسابقت کو بہتر بنانے سے متعلق سی سی پی کی ڈرافٹ رپورٹ پر شرکاءکو ایک جامع پریزنٹیشن دی گئی جس میں ڈرافٹ ایس ایم ای پالیسی فریم ورک کے لیے پالیسی سفارشات بھی دی گئیں ۔

اجلاس کی صدارت سی سی پی کی چیئر پرسن راحت کونین حسن نے کی جس میں سی سی پی ممبران شائستہ بانو ، بشریٰ ناز ملک ، مجتبیٰ احمد لودھی ، ڈائریکٹر جنرلز اور اور اسٹیک ہولڈرز کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شرکاءمیں طارق اقبال خان ، چیئرمین آڈٹ اوورائٹ بورڈ ، برجیت لام ، کنٹری ہیڈ ، فریڈرک نعمان فاو ¿نڈیشن پاکستان ، اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس ، راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ، شاہریز اشرف ملک ، عبدالعلیم ، جنرل سکریٹری او آئی سی سی آئی ، رفعت پرویز ، ایڈیشنل سکریٹری / ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل ، بورڈ آف انویسٹمنٹ ، سجید اسلم ، ہیڈ اے سی سی اے پاکستان ، اور ایس ای سی پی ، پی پی آر اے ، نیپرا ، آئی پی او ، پی ٹی اے ، آئی ایف پی آر آئی ، پی آئی ڈی ای ، پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک اور ایس ڈی پی آئی کے سینئر عہدیدار شامل تھے ۔

سی سی جی ایک غیر رسمی تھنک ٹینک ہے جس کو سی سی پی نے 2008 میں کمپٹیشن سے متعلق معاملات پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لئے قائم کیا تھا ، لیکن یہ 2013 کے بعد فعال نہیں رہا ، تاہم جولائی 2020 میں چیئر پرسن کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد ہی راحت کونین حسن نے اس فورم کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔

سی سی پی کے اسٹریٹجک وژن کے بارے میں شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرپرسن ، سی سی پی نے بتایا کہ انفورسمنٹ اور پالیسی انٹروینشن ہماری اولین ترجیح ہے ، لیکن اس کے ساتھ مارکیٹ میں ضروری اشیاءکے حوالے سے کمپٹیشن مخالف سرگرمیوںکو روکنے ، پبلک پروکیورمنٹ میں ملی بھگت کو روکنے ، ڈیجیٹل مارکیٹ اور ای کامرس میں صارفین کی حفاظت کو یقینی بنانے ، ایس ایم ای اور ایس او ایز کی معاشی کارکردگی کو بہتر بنانے ، Leniency (نرمی) فریم ورک کو بہتر بنانے اور نالج بیس ایڈوکیسی پر بھی کمیشن کی توجہ مرکوز ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سی سی پی نے 12 شعبوں ، جس میں آٹوموبائل ، سیمنٹ ، توانائی ، گھی کوکنگ آئل ، شوگر ، گندم ، بینکاری ، دواسازی ، پولٹری ، تعلیم، سڑک کی تعمیر وغیرہ شامل ہیں ، کے سیکٹورل ماہرین ک کی خدمات حاصل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے شرکاءکو آگاہ کیا کہ سی سی پی نے ای کامرس پالیسی گائیڈلائن کا اجراءبھی کیا ہے جس کا مقصد الیکٹرانک مارکیٹ پر صارفین کا اعتماد پیدا کرنا نے اور فیئر ٹریڈ کو فروغ دینے کے لیے ای کامرس سیکٹر میں کسی بھی ممکنہ دھوکا دہی پر مبنی مارکیٹنگ کے طریقوں کو روکنا ہے ۔

کمیشن نے نے شرکاءکو یہ بھی بتایا کہ گذشتہ ایک سال انفورسمنٹ کا سال تھا ۔ جولائی 2020 سے جون 2021 کے دوران سی سی پی نے 21 انکوائریا ں شروع کی ، 20 انکوائریوں کو مکمل کیا اور 12 سرچ اینڈ انسپیکشن کیے گئے ، 120 شو کاز نوٹسسز جاری کیے گئے ، 82 شوگر ملوں کی شوگر کارٹیلائزیشن پر سماعتیں مکمل ہوئیں اور چار آرڈرز پاس کیے گئے ۔ اسی مدت میں ، سی سی پی نے حکومت کو چینی اور گندم کے سیکٹرز پر دو پالیسی نوٹس جاری کیے اور 49 مرجر اینڈ ایکوزیشن اور 40 Leniency (نرمی) کی درخواستوں پر کارروائی کی۔

شرکاءکو سی سی پی کی ایس ایم ایز پر تیار کردہ ڈرافٹ رپورٹ کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ رپورٹ میں ایس ایم ای پالیسی 2007 اور نئی ڈرافٹ یس ایم ای پالیسی 2020 کے درمیان موازنہ کیا گیا ۔ ایس ایم ای رپورٹ کے مسودے پر تبصرہ کرتے ہوئے ، سمیڈا کے سی ای ا و ہاشم رضا نے اس اقدام کی تعریف کی اور سی سی پی کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ رفعت پرویز نے کہا کہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے میں سی سی پی کا کردار انتہائی اہم ہے ۔ او آئی سی سی آئی کے جنرل سکریٹری عبد العلیم نے مسابقتی کاروباری ماحول پیدا کرنے میں سی سی پی کو او آئی سی سی آئی کی مکمل تعاون کی یقین