دوہا (ویب ڈیسک)

افغان طالبان نے کہا ہے کہ اگر ستمبر میں نیٹو افواج کے انخلا کی آخری تاریخ کے بعد افغانستان میں کسی بھی غیر ملکی فوج کے کوئی اہلکار یہاں رہ جائیں گے تو انھیں خطرہ ہو گا۔طالبان کی جانب سے یہ بیان ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے جن کے مطابق ایک ہزار امریکی فوجی سفارتی مشن اور کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی حفاظت کے لیے افغانستان میں رہ سکتے ہیں۔افغانستان میں نیٹو کا 20 سال جاری رہنے والا فوجی مشن اب ختم ہو رہا ہے جبکہ طالبان نے مزید علاقے اپنے قبضے میں بھی لے لیے ہیں۔افغانستان کی فورسز تنہا سکیورٹی کا چارج سنبھالنے کی تیاری کر رہی ہیں ۔ بی بی سی کے مطابق قطر میں طالبان کے دفتر سے بات کرتے ہوئے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ انخلا کے مکمل ہونے کے بعد کوئی غیر ملکی افواج، جن میں فوجی کانٹریکٹر بھی شامل ہیں، ملک میں نہیں رہنے چاہیے۔انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر وہ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی افواج کو پیچھے چھوڑتے ہیں تو اس صورت میں یہ ہماری قیادت کا فیصلہ ہو گا کہ ہم کس طرح آگے بڑھیں۔ہم اس پر ردعمل دیں گے اور حتمی فیصلہ ہماری قیادت کا ہو گا۔انھوں نے کہا کہ ہم غیر ملکی فوجی قوتوں کے خلاف ہیں لیکن سفارت کاروں، این جی اوز، سفارتخانے اور ان میں کام کرنے والے والوں کے خلاف نہیں کیونکہ ان کی ہمارے لوگوں کو ضرورت ہے۔ ہم ان کے لیے کوئی خطرہ نہیں بنیں گے۔سہیل شاہین نے گذشتہ ہفتے افغانستان میں امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے بگرام ایئر بیس سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کو تاریخی لمحے کے طور پر بیان کیا۔یاد رہے کہ امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں نے طالبان کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت اس وعدے کے بدلے تمام فوجیں واپس بلانے پر اتفاق کیا ہے کہ طالبان اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں القاعدہ یا کسی اور شدت پسند گروہ کو کارروائیاں نہیں کرنے دیں گے۔