ججز تقرریوں کے حکم کی خلاف ورزی پرفریقین سے جواب طلب ،کیس کی سماعت  12 جولائی کومقرر

 

مظفرآباد (ویب ڈیسک)

آزاد جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے ججز تقرریوں کے حکم کی خلاف ورزی پر وزیراعظم پاکستان (چئیرمین کشمیر کونسل) صدر ریاست، وزیراعظم آزادکشمیر،سیکرٹری کشمیر کونسل سمیت دیگر ذمہ داران کو توہین عدالت کے نوٹسز جاری کردئیے،جمعہ کے روز ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن  نے عدالت العالیہ میں رول آف لا اور نظام عدل کو نئی روح پھونکنے کے لئے درخواست توہین عدالت دائر کی جس پر فاضل چیف جسٹس عدالت العالیہ جسٹس صداقت حسین راجہ نے نے ابتدائی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا کیس سماعت کے لئے تاریخ 12 جولائی کومقرر کر دی۔ کیس کی پیروی صدر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن بابر علی خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور سیکرٹری جنرل ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن سید ذوالقرنین رضا نقوی ایڈووکیٹ نے کی۔اس موقع پر صدر و سیکرٹری جنرل ہائی کورٹ بار نے ”صباح نیوز” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ بار ریاست  بھر کے وکلا کی نمائندہ بار ایسوسی ایشن ہے  جو کہ وکلا کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ رول آف لا  اورقانون کی بالادستی کے لئے کوشاں رہتی چلی آرہی ہے۔ہائی کورٹ آزاد جموں وکشمیر میں ججز کی 8 آسامیاں تاحال خالی ہیں جس کے  باعث جہاں ایک طرف سائلین اور وکلا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے وہیں پر ریاست کے اندر نظام عدل بری طرح مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اس نسبت معزز عدالت العالیہ نے رٹ پٹیشن  عنوانی خواجہ عامر ایڈووکیٹ بنام آزاد حکومت وغیرہ میں ججز کی تعیناتی کے لئے  واضح ہدایات بھی جاری کر رکھی ہیں جن پر تاحال عملدرآمد نہ گیا جاسکا۔ اسی تسلسل میں ہم نے آج توہین عدالت کی درخواست دی ہے جس پر معزز چیف جسٹس نے حکم جاری کردیا ہے اور ہفتہ کے روز نوٹسز جاری ہونگے وکلا نے کہا کہ عدلیہ کا وقار اور احترام اسی میں ہے کہ وہ مکمل فعال ہو اور سائیلین کے کام ہوں انکو فوری انصاف ملے مگر چئیرمین کونسل،صدر اور وزیراعظم آزادکشمیر،کشمیر کونسل اور محکمہ قانون کے حکام نے اس اہم ترین ذمہ داری کو نبھانے کے بجائے اس میں غیر ضروری تاخیر کی بلکہ توہین عدالت کے بھی مرتکب ہوئے ہیں۔