فارما شعبے پر ایڈوانس ٹیکس کے نفاذ سے ادویات بہت مہنگی ہوں گی فیصلہ واپس لیا جائے۔ سردار یاسر الیاس خان
عوام کو سستے داموں ادویات اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
اسلام آباد ( ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ بجٹ میں فارماسوٹیکلز پر ایڈوانس ٹیکس کا نفاذ فوری واپس لیا جائے کیونکہ اس سے ادویات مزید مہنگی ہوں گی، غریب مریضوں پر بہت مالی بوجھ پڑے گا اور اس شعبے کی کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو سستے داموں ادویات اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی بنیادی ذمہ داری بنتی ہے لہذا حکومت ایسے ٹیکس لگانے سے گریز کرے جس سے ادویات مہنگی ہوں اور مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہو۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ ایف بی آر نے اپنے سرکلر نمبر2 کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 236G اور 236H کا دائرہ کار وسیع کرکے فارماسوٹیکلز پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کر دیا ہے جو بہتر فیصلہ نہیں ہے کیونکہ اس ٹیکس کے نفاذ سے دوائیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو پہلے ہی بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ فارماسوٹیکلز پر ٹیکس کے نفاذ سے ادویات مزید مہنگی ہوں گی اور خاص طور پر کم آمدنی والے مریضوں کیلئے ضرورت کی دوائیاں خریدنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن نے بجٹ میں لگائے گئے ایڈوانس ٹیکس کو پہلے ہی مسترد کردیا ہے اور اس شعبے کے تاجروں نے آنے والے دنوں میں اس ٹیکس کے خلاف ہڑتال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لہذا انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان کے مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرے اور اس کے حل کیلئے اقدامات کرے تاکہ ادویات کی سپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو ورنہ مریضوں کو بہت پریشانی ہو گی۔
آئی سی سی آئی کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم اور نائب صدر عبدالرحمٰن خان نے کہا کہ سیکشنG 236 اورH 236 کے تحت پولٹری اور خوردنی تیل و گھی سمیت بہت سے دیگر شعبوں پر بھی ایڈوانس ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس سے ملک میں مرغی اور خوردنی تیل و گھی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا جس سے عام آدمی بہت متاثر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات پر نئے ٹیکس عائد کرنے سے گریز کرے کیونکہ ایسے ٹیکس لگانے سے عوام کی قوت خرید مزید کم ہو گی، غربت وافلاس میں اضافہ ہو گا اور معاشرتی بدامنی پھیلے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو نئے ٹیکس لگانے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہمیشہ اعتماد میں لینا چاہئے تاکہ کاروباری طبقے اور عوام کو غیر ضروری مسائل سے بچایا جا سکے۔