کراچی:تاجر تنظیموں کا وفاقی بجٹ2021-22 کی بجٹ اناملیز دور کرنے کے لیے مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ
پائما میں منعقد ہونے والے اجلاس میں پہلی بار ایف پی سی سی آئی، کراچی چیمبر اور پائما کے عہدیداروں نے ایک ساتھ شرکت کی
کراچی( ویب  نیوز)فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) اور پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن( پائما) نے وفاقی بجٹ2021-22 کی بجٹ اناملیز دور کرنے کے لیے مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ کیا ہے اور سینیٹ کی بجٹ اناملیز کمیٹی کے خودساختہ فیصلوں کی مذمت کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور دوبارہ اجلاس بلا کر ازسر نو بجٹ اناملیز کا جائزہ لے کر اناملیز کو دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔پائما میں منعقد ہونے والے اجلاس میں پہلی بار ایف پی سی سی آئی، کراچی چیمبر اور پائما کے عہدیداروں نے ایک ساتھ شرکت کی۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر حیات مگوں، نائب صدر ایف پی سی سی آئی، سینئر وائس چیئرمین پائما حنیف لاکھانی، نائب صدر اطہر سلطان چاؤلہ، وائس چیئرمین پائما، کنوینر ایف پی سی سی آئی یارن کمیٹی، وائس چیئرمین پائما فرحان اشرفی، کے سی سی آئی کے صدر شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ثاقب گڈلک، نائب صدر شمس الاسلام، ممبر زپائمامحمد عثمان، خورشیدشیخ، اسلم موتن،انور عزیز،عدنان ریاض،خرم بھراڑہ، جنید تیلی،سہیل نثار ، الطاف ہارون،جاوید خانانی، عبدالصمد گابا،انیس مانڈویا،وحید عمر،نعمان الیاس، عبداللہ نعیم،شہاب الدین پاڈیلا اوربہروز کپاڈیہ بھی شریک ہوئے۔ ناصر حیات مگوں نے سینیٹ کی بجٹ اناملیز کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ تاجر برادری کو کمیٹی کے خودساختہ فیصلے کسی صورت بھی قبول نہیں کیونکہ کمیٹی نے ممبران کو اعتماد میں لیے بغیر اور اجلاس بلانے سے پہلے ہی  بنا کسی مشاورت کے بجٹ اناملیز سے متعلق فیصلے کرلیے جو کہ سراسر غیر منصفانہ ہے لہٰذا ہم سب مل کر جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایف پی سی سی آئی کی جانب سے اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو ایک خط بھی ارسال کیا گیا ہے جس میں وزیراعظم کو تاجربرادری کے تحفظات سے آگاہ کیا گیاہے۔کے سی سی آئی کے صدر شارق وہرہ نے وفاقی بجٹ2021-22  میں یارن اور کپڑے سے متعلق اناملیز سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبر اس جدوجہد میں تاجروں کے ساتھ ہے اور ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ یارن کے شعبے کو درپیش مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں۔کے سی سی آئی یارن کے تاجروں کے ساتھ اپنا ہرممکن تعاون پیش کرے گا۔ سینئر نائب صدر ثاقب گڈلک ،شمس الاسلام نے کہاکہ بجٹ تجاویز کی تیاری میں چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا کی بھرپور معاونت حاصل تھی او ر پائما کی تجاویز کو بھی بجٹ تجاویز میں شامل کیا گیا تھا۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی، سینئر وائس چیئرمین پائما حنیف لاکھانی، کنوینر ایف پی سی سی آئی یارن کمیٹی، وائس چیئرمین پائما فرحان اشرفی نے تاجربرادری کے مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کوششوں پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا اورصدر ایف پی سی سی آئی ناصر حیات مگوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ حکومت نے بجٹ تقریر میں اعلان کیا تھا کہ یارن پر کسٹمزڈیوٹی9 فیصدکی جائے گی اور یارن پر عائدایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور آر ڈی ختم کی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے یارن پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی ختم کردی ہے اور آرڈی بھی ہٹا دی ہے مگر وعدے کے مطابق کسٹمز ڈیوٹی میںکمی نہیں کی گئی جو 11فیصد ہے ۔حنیف لاکھانی، فرحان اشرفی نے مطالبہ کیا کہ یارن پر کسٹمز ڈیوٹی7 فیصد کی جائے او3 فیصداضافی ٹیکس ختم کیا جائے ۔ اس کے علاوہ وعدے کے مطابق 8 بی کو ختم کیا جائے جبکہ کمرشل امپورٹرز اور انڈسٹریل امپورٹرز کی تفریق ختم کرتے ہوئے دونوں پر یکساں شرح کے ساتھ ٹیکس عائد کیا جائے کیونکہ یارن خام مال ہے اس کو ویلیو ایڈیڈ میں شمار نہیں کیا جاسکتا یارن بطور خام مال مینوفیکچرنگ میں استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کمرشل امپورٹرز یارن درآمد کرکے ایس یم ایز کی پیداواری سرگرمیوں کو بلارکاوٹ جاری رکھنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ ایس ایم ایز کو پاس اتنا سرمایہ نہیں ہوتا ہے کہ وہ یارن درآمد کرسکیں لہٰذا ایس ایم ایز کو بچانے کے لیے یارن کے شعبے پر ٹیکسوں میں ریلیف دیا جائے۔