اسلام آباد (ویب ڈیسک)

محکمہ کسٹم میں رشوت کیس کا سزا یافتہ مجرم 10سال تک تنخواہیں اور ترقیاں لیتا رہا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ کسٹم میں رشوت کیس میں سزایافتہ مجرم 10 سال تک محکمے سے ناصرف باقاعدہ تنخواہیں لیتا رہا بلکہ اسے عہدوں پر ترقیاں بھی ملتی رہیں۔نذیرخان نامی کسٹم کے انسکپٹر کو رشوت لینے کا جرم ثابت ہونے پر ڈی جی کسٹم نے 2001 سے برطرف کرکے تنخواہ واپسی کا حکم دیا تھا، نذیر خان کو رشوت لینے پرسزا ہوئی جو سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھی تھی۔مجرم سزا یافتہ نذیر خان نے 2001 سے تنزلی اور برطرفی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا، تاہم عدالت نے ریٹائرمنٹ کے بعد تنخواہوں اور مراعات کی واپسی کیخلاف انسپکٹر نذیر خان کی درخواست مسترد کردی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کسٹم انسپکٹر نذیر خان کے سزا یافتہ ہونے کا پتہ اس وقت چلا جب پینشن شروع ہوئی، کسٹم انسپکٹر کا سزا بحالی محکمے سے چھپانا مجرمانہ فعل ہے، کسٹم انسپکٹر کی درخواست ناقابل سماعت ہے اور اس کے کوئی حقوق متاثر نہ ہوئے۔ عدالت نے دس سال تک کسٹم انسپکٹر کی سزا کا فیصلہ چھپانے پر انکوائری کا حکم دے دیا۔