صدارتی آرڈیننس کیخلاف ن لیگ کی درخواست مسترد

اگر کوئی منتخب ہونے کے بعد 60روز میں حلف نہیں لیتا تو عوام متاثر ہوتے ہیں،چیف جسٹس اطہر من اللہ

عدالت کو اس قسم کے سیاسی معاملے میں کیوں پڑنا چاہیے؟جب اپوزیشن کے پاس سینٹ میں اکثریت ہے تو پھر وہ اسی فورم پر جائیں،ریمارکس

اسلام آباد (ویب  نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست مسترد کردی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی منتخب ہونے کے بعد 60روز میں حلف نہیں لیتا تو عوام متاثر ہوتے ہیں،جب اپوزیشن کے پاس سینٹ میں اکثریت ہے تو پھر وہ اسی فورم پر جائیں ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی ہے۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے وکیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ ن لیگ نے درخواست دی تھی کہ عدالت 60روز میں منتخب نمائندے کا حلف لازمی قرار دے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا اپوزیشن یہ کہہ رہی ہے ہماری اکثریت سینیٹ میں ہے لیکن استعمال نہیں کر رہے؟پٹشنر قابل احترام سیاسی جماعت ہے ،سینیٹ میں اپوزیشن کے ساتھ اکثریت موجود ہے۔کیا سیاسی جماعت یہ کہہ رہی ہے کہ عوام بغیر نمائندے کے ہونے چاہئیں؟ عدالت پارلیمنٹ کو تجویز کر رہی ہے، پارلیمنٹ کو اختیارات استعمال کرنے چاہئیں۔عدالت نے سوال کیا کہ سیاسی جماعت کیوں اس میں متاثرہ فریق ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ پٹشنر پارٹی پارلیمنٹ میں ہے۔چیف جسٹس نے کہا اگر کوئی سیاسی جماعت متاثرہ ہوتو پارلیمنٹ میں آرڈیننس مسترد کر سکتی ہے۔ عدالت کو اس قسم کے سیاسی معاملے میں کیوں پڑنا چاہیے؟چیف جسٹس نے کہا شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ پڑھیں۔ اگر کوئی منتخب ہونے کے بعدحلف نہیں لیتا تو عوام متاثر ہوتے ہیں۔ جب اپوزیشن کے پاس سینٹ میں اکثریت ہے تو پھر وہ اسی فورم پر جائیں۔