Shafqat Mehmood Education Minister of Pakistan

 جو مدارس رجسٹر نہیں ہوں گے ان کو بند کر دیں گے، اس پر عملدرآمد بتدریج کیا جا رہا ہے، شفقت محمود

وزیرتعلیم نے چیئرمین نیب اور پنڈورا پیپرز سے متعلق اپوزیشن کے تمام تحفظات مسترد کردیئے

چیئرمین نیب کی توسیع کے معاملے پر اپوزیشن میں نہ مانوں کی پالیسی پر گامزن ہے ، وزیرتعلیم

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

ملک بھر میں 35 ہزار مدارس میں سے صرف 8 ہزار رجسٹرڈ ہیں، جبکہ وفاقی حکومت نے مدارس کے طلبہ کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحان دلوانے کا پابند بنانے کا فیصلہ کر لیا۔وزارت تعلیم کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر کے 35 ہزار سے زائد مدارس میں سے 25 ہزار مدارس رجسٹرنہیں ہیں۔ملک میں مجموعی طور پرقریبا 8 ہزار مدارس کو رجسٹر کیا جا چکا ہے جبکہ باقی کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ جو مدارس رجسٹر نہیں ہوں گے ان کو بند کر دیں گے، اس پر عملدرآمد بتدریج کیا جا رہا ہے۔ مدارس کے طلبا کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات بھی دیناہوں گے ، اس حوالے سے مدارس کی انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔شفقت محمود نے کہا کہ جب رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 25ہزار سے زائد ہوجائے گی، اس کے بعد جو انکارکرے گا اسے بند کرنے کا سوچیں گے، مدارس میں زیر تعلیم طلبا میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحان بھی دیں گے۔وزیرتعلیم نے چیئرمین نیب اور پنڈورا پیپرز سے متعلق اپوزیشن کے تمام تحفظات مسترد کردیئے، ان کا کہنا تھاکہ اپوزیشن ہر چیز کو مسترد کرتی ہے،وزیر اعظم نے استعفی دینے کی بات وزیر اعظم کے عہدے کے لئے کی جب نواز شریف وزیر اعظم تھے۔مستعفی ہونے کا مطالبہ اس لیے تھا کہ نواز شریف وزیر اعظم ہوتے ہوئے اثر انداز ہو سکتے تھے، اس مرتبہ معاملے کی تحقیق وزیراعظم کی انسپکشن کمیٹی کر رہی ہے۔شفقت محمود نے کہا کہ انسپیکشن سیل صرف یہ تفریق کرے گا کہ کون سے کیسز ایف بی آر اور کون سے نیب یا ایف آئی اے کے پاس بھیجے جائیں۔وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اگر کسی نے غیر قانونی طور پر منی لانڈرنگ کی یا منی ٹریل ثابت نہیں کر سکتے تو ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔وزیرتعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کی توسیع کے معاملے پر اپوزیشن میں نہ مانوں کی پالیسی پر گامزن ہے جب یہ قانون بنا تو اس میں بہت بڑا سقم تھے جن کو دور کرنے کا پچھلی حکومتوں کو خیال نہیں آیا،اگر وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف اتفاق نہیں کرتے تو اگلے لائحہ عمل کا ذکر ایکٹ میں موجود نہیں۔ہم نے یہ کہا اگر اتفاق نہیں ہوتا تو پھر پارلیمانی کمیٹی اس کا فیصلہ کرے گی،ہم نے فیصلہ کرنے کا اختیار پارلیمان کو دیا ہے۔