مودی حکومت نے 39.45 کھرب روپے کا بجٹ پیش کردیا،دفاع کے لیے 5.25 لاکھ کروڑ روپے مختص

اپوزیشن جماعتوں نے نئے بجٹ کو عوام دشمن اور بھارتی عوام کے ساتھ دھوکا قرار دے دیا

نئی دہلی (ویب  نیوز) بھارت میں مودی حکومت نے آئندہ مالی سال کے 530 ارب ڈالر یعنی 39.45 کھرب بھارتی روپے کے بجٹ میں دفاع کے لیے 5.25 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ میں انفراسٹرکچر کو وسعت دینے اور سستے مکانات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت میں نئے مالی سال کے لیے یکم فروری کو 530 ارب ڈالر کا بجٹ پیش کر دیا گیا، جو کئی ملکو ں کے مجموعی بجٹ سے زیادہ ہے۔مودی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انفراسٹرکچرکو وسعت دینے اور سستے مکانات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی ہے۔ 530 ارب ڈالر یعنی 39.45 کھرب بھارتی روپے کے بجٹ میں دفاع کے لیے 5.25 لاکھ کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں۔بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت کی خراب صورت حال کے باوجود ملک کی تیز رفتار ترقی کے لیے بنیاد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کورونا کی وبا کے دوران دوسری مرتبہ سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بحالی اور اس کا پھر پٹڑی پر لوٹ آنا بھارتی اقتصادیات میں مضبوط لچک کا مظہر ہے۔نرملا سیتارمن نے شاہراہوں کی ترقی کے پروگرام کے لیے 200 ارب روپے خر چ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے مقابلے میں اگلے مالی سال میں 4.6 فیصد زیادہ مالی وسائل خرچ کیے جائیں گے۔ انہوں نے تاہم آئندہ مالی سال 2022-2023 کے دوران نسبتا سست رفتار اقتصادی ترقی کا اشارہ دیا اور کہا کہ رواں مالی سال کے دوران تقریبا 9.2 فیصد اقتصادی ترقی کے مقابلے میں اگلے برس یہ شرح آٹھ تا 8.5 فیصد رہنے کی امید ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال میں مالی خسارہ مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا 6.9 فیصد ہے جو سابقہ اندازے 6.8 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ تاہم اگلے سال یہ خسارہ 6.4 فیصد تک رہنے کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ٹیکس وصولی، سرکاری کمپنیوں کی نج کاری اور سب سے بڑی انشورنس کمپنی لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کے شیئرز کی فروخت سے اس خسارے کو کم کیا جائے گا۔مودی حکومت تجارت پر لاگت کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ بھارتی وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارتی مرکزی بینک اگلے مالی سال کے دوران بلاک چین اور دیگر معاون ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ملکی ڈیجیٹل کرنسی شرو ع کر دے گا۔ انہوں نے کہا، ”مرکزی بینک کی طرف سے ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا سے ڈیجیٹل معیشت کو کافی تقویت ملے گی۔ ڈیجیٹل کرنسی سے کرنسی مینجمنٹ سسٹم زیادہ بہتر اور سستا ہوجائے گا۔بھارتی مرکزی بینک ‘ریزرو بینک آف انڈیا نے پرائیویٹ کرپٹو کرنسیوں کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس رجحان سے مالی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔وزیر خزانہ نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے لین دین پر 30 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان بھی کیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس لگا کر مودی حکومت نے اسے قانون سازی کے بغیر ہی قانونی قرار دے دیا ہے۔نرملا سیتارمن نے کورونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاون کے باعث افراط زر کی شرح میں اضافے اور لاکھوں افراد کے ملازمتوں سے محروم ہو جانے پر ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔ بجٹ میں آمدنی پر عائد کیے جانے والے ٹیکسوں کی شرح برقرار رکھی گئی ہے۔حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے بجٹ کو عوام دوست ٹھہراتے ہوئے دور اندیشی پر مبنی قرار دیا۔ خیال رہے کہ اگلے ہفتے بھارت کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں بجٹ بھی ووٹروں کو اپنی طرف لبھانے میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ متعدد مرکزی وزرا نے اپنی ٹویٹس میں بجٹ کی تعریف کی اور نرملا سیتارمن کو مبارک باد پیش کی۔وزیر داخلہ امیت شاہ نے اسے ‘دور اندیشی پر مبنی قومی بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارت کو ‘دنیا کی سب سے بڑی معیشت بنانے میں مدد ملے گی۔ قومی شاہراہو ں اور بندرگاہوں کی وزارت کے نگران وفاقی وزیر نتین گڈکری نے بجٹ میں انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ دینے پر حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جدید انفراسٹرکچر کے فروغ سے ایک نئے بھارت کی بنیاد رکھنے اور 130 کروڑ بھارتیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بجٹ کو ‘ترقی کی سمت میں کیا گیا فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں خود انحصاری اور عوام کی بہبود پر خصوصی توجہ دی گئی ہیاور بجٹ کا بڑا حصہ ملک میں سماجی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مختص کیا گیا ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے اس نئے بجٹ کو عوام دشمن اور بھارتی عوام کے ساتھ دھوکا قرار دیا ہے۔ کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس بجٹ میں تنخواہ دار طبقے، مڈل کلاس، غریبوں، محروم شہریوں، نوجوانوں، کسانوں اور چھوٹے صنعت کاروں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بینرجی نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کے لیے بجٹ محض صفر ہے اور جو شہری مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہیں، ان کے لیے اس بجٹ میں کچھ بھی نہیں ہے۔اتر پردیش کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے کہا کہ بجٹ میں نئے وعدوں کے ساتھ عوام کو لبھانے کی کوشش کی گئی ہے جب کہ گزشتہ برسوں کے وعدوں اور پرانے اعلانات پر آج تک عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت خود اپنی پیٹھ تھپتھپانے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی۔بائیں بازو کی جماعت مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما سیتارام یچوری نے لکھا، ”یہ بجٹ کس کے لیے ہے؟ بھارت کے 10فیصد امیروں کے پاس ملک کی مجموعی دولت کا 75 فیصد ہے۔ بالکل نیچے کے 60 فیصد لوگوں کے پاس صرف پانچ فیصد دولت ہے۔ جن لوگوں نے کورونا کی وجہ سے بھوک کے باعث اموات اور بے روزگاری کے عرصے میں بھی رقوم بٹوریں، ان سے زیادہ ٹیکس کیوں نہیں لیا جاتا؟کئی ماہرین اقتصادیات نے تاہم بڑی حد تک اس بجٹ کی تعریف بھی کی ہے