چار ادوار میں ناکامی کے باوجو ایران سے مذاکرات جاری رکھیں گے، سعودی عرب

حتمی معاملات طے پانے کیلئے ایران کو بنیادی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ خواہش کا اظہار کرنا ہوگا،وزیر خارجہ فیصل بن فرحان

ایران جتنا ممکن ہو اتنی جلدی ایک اچھے معاہدہ کرنا چاہتا ،ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرکا میونخ میں کانفرنس سے خطاب

 ایرانی حکمرانوں کو جلد کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، ابھی خود پر پابندیاں ہٹانے کے لیے ایران کے پاس کچھ وقت بچا ہے، جرمن چانسلر

میونخ( ویب  نیوز) سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت کے 4 ادوار میں ٹھوس پیشرفت نہ ہونے کے باوجود مذاکرات جاری رکھیں گے۔عرب نیوز کے مطابق میونخ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے چار ادوار میں ناکامی کے باوجود پانچویں دور میں شریک ہوں گے۔تاہم سعودی وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ بحال ہوا تو اس اقدام کو علاقائی خدشات دور کرنے کا صرف ابتدائی نقطہ سمجھا جائے۔ حتمی طور معاملات طے پانے کے لیے ایران کو بنیادی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ خواہش کا اظہار کرنا ہوگا۔اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ نے شکوہ کیا کہ اب تک ایران کی جانب سے ان نکات پر ٹھوس پیش رفت دکھائی نہیں دی۔ جو دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے لیے بے حد ضروری ہے۔میونخ میں کانفرنس سے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بھی خطاب کیا، انھوں نے بھی اس خواہش کا اعادہ کیا کہ ایران جتنا ممکن ہو اتنی جلدی ایک اچھے معاہدہ کرنا چاہتا ہے تاہم ایسا تب ہی ممکن ہے جب دوسرا فریق بھی سیاسی فیصلہ کرے ۔ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ ایک انسانی مسئلہ ہے جس کا جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے لہذا امریکا فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرے۔قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی سربراہی کرنے والے رابرٹ مالے نے ایران سے 4 امریکی شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جسے ایران نے امریکا میں قید اپنے شہریوں سے مشروط کیا تھا۔قبل ازیں جرمن چانسلر اولف شولز نے بھی اس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ایران کے حکمرانوں کو جلد کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، ابھی خود پر پابندیاں ہٹانے کے لیے ایران کے پاس کچھ وقت بچا ہے تاہم جوہری معاہدے کی بحالی کے امکانات کم ہوتے جا رہے ہیں۔