محسن بیگ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد،14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ  پر جیل بھیج دیا گیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سینئر صحافی محسن بیگ کے مزید جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی استدعا مسترد کردی۔ 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا گیا، محسن بیگ کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر محمد علی ورائچ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔دوران سماعت جج نے ملزم کے خلاف تفتیش سے متعلق پولیس سے استفسار کیا، کون سی ویڈیو لینی ہے کیا پولو گرافکس ٹیسٹ ہو گیا ہے یا نہیں، جس پر پولیس نے ٹیسٹ ہونے کی تصدیق کی کرتے ہوئے ملزم کے مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔عدالت میں موجود ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات کے باوجود انہیں تھانے میں ہمیں ان کے موکل سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی۔وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمہ میں صرف پستول کا ذکر ہی کیا گیا، اب ویڈیو کا بہانہ بنایا جا رہا ہے، سو میٹر دوری پر جائے وقوعہ ہے اور پولیس ابھی تک کہہ رہی ہے ویڈیو قبضہ میں لینی ہے اور جس باکس کا حوالہ دیا جارہا ہے وہ باکس پولیس اٹھا کر لے جا چکے ہیں۔محسن بیگ کی ریمانڈ سے متعلق ان کے وکیل نے استدعا کہ مزید ریمانڈ منظور نہ کیا جائے پولیس نے 8 روزکے ریمانڈ میں ابھی تک کیا تفتیش کی ہے۔عدالت میں ملزم محسن بیگ کا کہنا تھا کہ پولیس نے میڈیکل رپورٹ تبدیل کی ہے، ریاست کا یہ طریقہ واردات ہے تب ہی وہ تباہ ہو رہے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ پگڑی عمران خان کی اہلیہ نے اس کی اچھالی ہے،میں دہشت گرد تو نہیں ہوں مجھے ذلیل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے گھر میں پولیس نے چھاپہ مارا 8 دن میں میرا برا حشر کردیا گیا۔محسن بیگ کا کہنا تھا کہ عمران خان چند دنوں کا مہمان ہے یہ لوگوں کو کہتا ہے گھبرانا نہیں، یہ خود گھبرایا ہوا ہے عمران خان کے لیے ایک ہی پیغام ہے  تو تو گیا۔عدالت نے محسن بیگ کے خلاف مقدمے میں فیصلہ محفوظ کرلیا تھا تاہم بعدازاں فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کی جانب سے کی گئی دو روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی اور ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجتے ہوئے ملزم محسن بیگ کو دوبارہ 8 مارچ کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ 16 فروری کو ایف آئی اے  نے محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا تھا۔محسن بیگ کے خلاف مارگلہ پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعات 148، 149، 186، 324، 342، 353 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔