اسلام آباد (ویب  نیوز)

مارچ 2022 کے مقابلے اپریل کے مہینے میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تاہم اپریل میں ہلاکتوں میں واضح کمی بھی دیکھی گئی۔ عید الفطر کے موقع پر شروع ہونے والی ٹی ٹی پی کی یکطرفہ جنگ بندی کے تناظر میں دہشت گردانہ حملوں میں کمی متوقع ہے۔اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک، پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس)کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اپریل کے مہینے کے دوران عسکریت پسندوں کے حملوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا لیکن مارچ 2022 کی نسبت ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں 53 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اپریل میں عسکریت پسندوں نے 34 حملے کیے جن میں 34 سیکورٹی فورسز کے اہلکاراور 13 عام شہری جاں بحق اور 25 افراد زخمی ہوئے زخمیوں میں سیکورٹی فورسز کے 11 اہلکار اور 14 عام شہری شامل ہیں جبکہ 8 عسکریت پسند مارے گئے۔ عسکریت پسندوں نے مارچ 2022 کے مہینے میں ملک بھر میں 26 حملے کیے، جس میں 115 افراد ہلاک اور 288 زخمی ہوئے۔اپریل 2022 میں، زیادہ تر حملے سابق فاٹا(کے پی کے قبائلی اضلاع) میں ہوئے، اس کے بعد خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کا نمبر آتا ہے۔پی آئی سی ایس یس  رپورٹ کے مطابق سابقہ فاٹا میں 16 عسکریت پسندوں کے حملے ریکارڈ کیے ہیں جن میں 31افراد جاںبحق ہوئے، جن میں 21سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، سات عسکریت پسند، اور تین عام شہری شامل ہیں، جبکہ 10افراد زخمی ہوئے، جن میں سیکیورٹی فورسز کے چھ اہلکار اور چار شہری شامل ہیں۔ خیبرپختونخوا میں عسکریت پسندوں نے د س حملے کیے جن میں 12 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 5عام شہریوں سمیت 17افراد ہلاک جبکہ 6افراد زخمی ہوئے جن میں سے 3 عام شہری اور 3 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے چار حملے دیکھنے میں آئے جن میں ایک سیکیورٹی فورسز کا اہلکار اور ایک شہری ہلاک جبکہ پانچ افراد زخمی ہوئے، جن میں سیکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار اور چار شہری شامل ہیں۔ سندھ میں عسکریت پسندوں کے چار حملے ہوئے جن میں چار شہری اور ایک عسکریت پسند ہلاک اور چار زخمی ہوئے جن میں تین عام شہری اور ایک سیکیورٹی فورسز کا اہلکار تھا۔ کراچی میں ہونے والے حملوں میں جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کی وین پر خودکش حملہ بھی شامل ہے۔پنجاب میں اس ماہ کے دوران کوئی عسکریت پسند حملہ نہیں ہوا۔دریں اثنا، پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے خلاف 22 کارروائیاں کیں جن میں 11 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا اور 27عسکریت پسند مارے گئے۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں صوبہ پنجاب میں ہوئیں۔