لاہور  (ویب نیوز)

صنعتکار رہنماچیئرمین ٹائون شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہور چوہدری محمد عدیل بھٹہ  نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی اس رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ گزشتہ مالی سال2021-22کے دوران ملک کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ 17ارب40کروڑ ڈالر تک پہنچا گیا ہے جو اس سے پچھلے سال2۔ارب 82کروڑ ڈالر تھا یعنی2020-21کے مقابلے میں 2021-22کے دوران کرنٹ اکائونٹ خسارے میں512فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ  حکومت کرنٹ اکائونٹ خسارہ کو کنٹرول کرے ،نیز حکومت ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو بھی کنٹرول کرے کیونکہ مہنگائی سے عوام کی قوت خرید کم ہورہی ہے اور مہنگائی میں ہوشربا اضافہ سے ہر طبقہ فکر متاثر ہورہا ہے۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے ٹائون شپ  انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین میاں شہریار علی،سید عباس احسن وائس چیئرمین کے ہمراہ  صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ چوہدری عدیل بھٹہ نے کہا کہکرنٹ اکائونٹ بڑھنے کی بنیادی وجہ درآمدات میں اضافہ ہے جس کے باعث تجارتی خسارہ بھی بڑھ رہا ہے مالی سال2022کے دوران ایاء اور خدمات کا درآمدی حجم84ارب19کروڑ ڈالر رہا جبکہ اس کے مقابلہ میں 39ارب 41کروڑ  ڈالر کی اشیاء اور خدمات برآمد کی جاسکیں جس سے درآمدات اور برآمدات کا خسارہ44ارب77کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے انہوںنے کہ حکومت بجلی گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافوںاور آمدنی بڑھانے کے چکر میں آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل پیرا ہے بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کیلئے زیادہ قرضے لینے کے ساتھ ایسا لگتا ہے کہ ملک قرضوں کی جال کی جانب بڑھ رہا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی درآمدات کے برابر برآمدات بڑھانے میں ناکامی کا سامنا ہے۔