مقبوضہ بیت المقدس / غزہ (ویب نیوز)

  • فلسطین کی ایک مسجد میں موسیقی کنسرٹ کا انعقاد شرمناک حرکت ہے، حماس
  • اسلامی شعائر کے مخالف کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،ترجمان فوزی برہوم

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ فلسطین کی ایک مسجد میں موسیقی کنسرٹ کا انعقاد شرمناک حرکت ہے۔حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بیان میں تاریخی شہر بئرسبع کی مسجد کے صحن میں ایک کنسرٹ کے انعقاد کے لیے قابض ریاست کی اجازت کو "سخت ترین الفاظ میں” مسترد اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ "مقدسات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ حماس کا کہنا ہے اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مسجد مسلمانوں کا مقدس مقام اور عبادت کی جگہ ہے جہاں پر اسلامی شعائر کے مخالف کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مسجد میں تقریب کے انعقاد کی قابض فوج کی اجازت سنگین خلاف ورزی  اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "فلسطین کی تاریخی مساجد پورے ملک میں ایک خالص اسلامی وقف رہیں گی اور سرزمین اور لوگوں کے فلسطین کے تشخص، اس کی تاریخ اور تہذیب سے تعلق کو ظاہر کرتے ہوئے بلند نشانات رہیں گی۔برہوم نے مزید کہا کہ قابض ریاست کی آباد کاری اور یہودیت کی پالیسی زمین کے نشانات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور تاریخ کے حقائق کو تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہو گی۔ مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں قابض میونسپلٹی کی منظوری سے مسجد بیر سبع کے صحن میں ایک کنسرٹ کا انعقاد کیا گیا۔یہ بات قابل غور ہے کہ بیرسبع میونسپلٹی اور متعدد سرکاری اسرائیلی کمپنیوں اور اداروں نے گزشتہ مہینوں کے دوران بیر سبع مسجد کے صحن میں مسلسل گانے اور ناچ گانے کی محفلیں منعقد کیں۔

  • اسرائیل نے 2009 سے اب تک 8000 فلسطینی املاک مسمار کیں، یواین رپورٹ
  •  مسماری کے نتیجے میں 13,000 فلسطینی شہری بے گھر ہوئے،152,000 دیگر کو نقصان پہنچا

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق قابض اسرائیلی افواج نے 2009سے اگست کے آخر تک 8000سے زائد فلسطینی عمارتوں کو مسمار کیا اور ہزاروں فلسطینی شہریوں کو بے گھر کیا۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور ”اوچا”کی ایک رپورٹ میں کہا گیاکہ قابض اسرائیلی حکام نے آٹھ ہزار 746فلسطینی عمارتوں کو مسمار کیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مسماری کے نتیجے میں تقریبا 13,000فلسطینی شہری بے گھر ہوئے اور تقریبا 152,000دیگر کو نقصان پہنچا۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ مسماری سے تقریبا 1,559مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ منہدم ہونے والی عمارتیں رہائشی، معاش سے متعلق، خدمات سے متعلق، یا بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہو سکتی ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان اعداد و شمار میں وہ عمارتیں بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیلی حکام نے براہ راست مسمار کیا تھا یا جن کے مالکان کو حکام نے ایسا کرنے پر مجبور کیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ انہدام عام طور پر "اسرائیلی اجازت نامے نہ ہونے کی وجہ سے کیے جاتے ہیں، جن کا حصول تقریبا ناممکن ہوتا ہے، یا یہ تعزیری وجوہات کی بنا پر ہو سکتا ہے۔ جو فوجی سرگرمیوں کے حصے کے طور پر کیے جاتے ہیں۔فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی پالیسی 1948 میں قابض ریاست کے قیام کے بعد سے اسرائیل کا پرانا طریقہ کار ہے۔ نکبہ کے بعد سیاسرائیلی حکام 500 سے زائد فلسطینی دیہات اور قصبوں کو تباہ کر چکے ہیں۔