کیا آپ نے پہلے بھی درخواست دائر کی تھی اور وہ کس بنیاد پر تھی؟ چیف جسٹس امیربھٹی کا وکیل امجدپرویز سے استفسار

مریم نواز نے اس سے قبل عمرے کے لئے پاسپورٹ واپسی کی درخواست دائر کی تھی، وکیل امجد پرویز

آپ کو درخواست پر کوئی اعتراض ہے یا نہیں،چیف جسٹس کا نیب کے وکیل سے استفسار

 مریم نوازکی درخواست یا انہیں پاسپورٹ واپس دینے پر کوئی اعتراض نہیں، وکیل نیب

اگر عدالت چاہے تو مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کردے، وکیل وفاقی حکومت

لاہور (ویب نیوز)

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز شریف کی جانب سے پاسپورٹ واپسی کے لئے دائر درخواست منظور کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو ان کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ مریم نوازکا پاسپورٹ واپس کردیا جائے۔ پیر کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مریم نواز شریف کی پاسپورٹ واپسی کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت مریم نواز کے وکیل محمد امجد پرویز ایڈووکیٹ نے گزشتہ سماعت پر تاخیر سے پہنچنے پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پہلے بھی درخواست دائر کی تھی اور وہ کس بنیاد پر تھی؟اس پر امجد پرویز نے بتایا کہ مریم نواز نے اس سے قبل عمرے کے لئے پاسپورٹ واپسی کی درخواست دائر کی تھی۔ اس پر چیف جسٹس نے امجدپرویز سے استفسار کیا کہ کیا آپ وہ درخواست ابھی زیر سماعت ہے۔ اس پر امجد پرویز نے کہا کہ ہم پہلے والی درخواست واپس لے لیتے ہیں۔ عدالت نے پہلی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ اس کے بعد نئی درخواست پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے امجد پرویز  نے کہا کہ چار سال سے چوہدری شوگر ملز کا ریفرنس دائر نہیں ہوا، مریم نواز کی خواہش تھی کہ یہ ریفرنس فائل کریں تاکہ ہم اسکا دفاع کرتے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے امجدپرویز سے سوال کیا کہ اگر نیب مقررہ وقت پر ریفرنس دائر نہیں کرتا تو اسکے نتائج کیا ہونگے؟امجد پرویز کا دلائل میںکہنا تھا کہ مریم نواز کوچوہدری شوگرمل کیس میں گرفتار کیا گیا۔لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی میرٹ پرضمانت منظور کی۔ہائیکورٹ کے حکم پر مریم نواز نے سات کروڑ روپے اورپاسپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کروایا،چارسال گزرنے کے بعد بھی نیب نے کوئی ریفرنس یارپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع نہیں کروائی۔امجد پرویز کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق کسی کو بھی اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، کسی بھی شہری کو بنیادی آئینی حقوق سے غیر معینہ مدت تک محروم نہیں رکھا جاسکتا ۔ نیب نے چار سال قبل کیس بنایا تھا اور نیب نے مریم نواز کو جیل سے گرفتار کیا تھا لیکن چار سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود نیب اب تک تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہے، نہ ہی متعلقہ عدالت میں کوئی چالان جمع کروایا گیا ہے، نہ کوئی انویسٹی گیشن رپورٹ یا ریفرنس عدالت میں داخل کیا گیا ہے۔امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ مریم نوا ز کا پاسپورٹ واپس کرنے کے احکامات جاری کرے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت نیب وکیل سے اسفسار کیا کہ آپ کو درخواست پر کوئی اعتراض ہے یا نہیں تواس پر نیب وکیل نے بیان دیا کہ نیب کو مریم نوازکی درخواست یا انہیں پاسپورٹ واپس دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔ نیب وکیل کا کہنا تھا کہ ہم یہ بھی دیکھ رہے کہ مریم نواز کا کیس نئے نیب قانون کے تحت ہمارے دائرہ اختیار میں آتا بھی یا نہیں۔ اس کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آپ بتائیں کہ آپ کو اس درخواست پر کوئی اعتراض ہے،اس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بھی یہی بیان دیاکہ انہیں مریم نواز کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے اگر عدالت چاہے تو مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کردے۔ تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مختصر حکم سناتے ہوئے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کر لی۔