سائفر قومی راز ہے، اگر کوئی غلط استعمال کرتا ہے  یا افشاں کرتا ہے تو اس پر سرکاری آفیشل ایکٹ لاگو ہوتا ہے۔حکام

 جبکہ قائمہ کمیٹی نے  روس اور وسط ایشیائی ریاستوں سے  تجارتی معاشی تعلقات کے معاہدوں پر جلد پیشرفت کی ہدایت کردی۔

تجارتی، دفاعی، فلاحی، اتاشیوں اور پریس ونگز کی آئندہ اجلاس میں کارکردگی رپورٹس طلب

روس سے تجارت کی حمایت پر پی ٹی آئی کے منحرف رکن احمدحسین نے ایڈشنل سیکرٹری تجارت کو عمران خان قراردے دیا

اسلام آباد (ویب نیوز)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خارجہ امور میں وزارت تجارت اور خارجہ کے اعلیٰ حکام نے واضح کردیا کہ پاکستان کی  روس سے تجارت  کو فروغ دینے کیخلاف امریکہ سمیت کسی ملک نے دھمکی نہیں دی، روس کی پاکستانی مصنوعات کیلئے آسان منڈیاں ہیں اور روس تجارت  کے حوالے سے پاکستان کیلئے محفوظ زون ہے، اسپیشل سیکرٹری  خارجہ نے واضح کیا ہے کہ سائفر قومی راز ہے، اگر کوئی غلط استعمال کرتا ہے  یا افشاں کرتا ہے تو اس پر سرکاری آفیشل ایکٹ لاگو ہوتا ہے۔ جبکہ قائمہ کمیٹی نے  روس اور وسط ایشیائی ریاستوں سے  تجارتی معاشی تعلقات کے معاہدوں پر جلد پیشرفت کی ہدایت کردی۔ مختلف سفارتخانوں اور مشنز میں پاکستان کے تجارتی، دفاعی، فلاحی، اتاشیوں اور پریس ونگز کی آئندہ اجلاس میں کارکردگی رپورٹس طلب کرلی گئیں۔ کمیٹی کا اجلاس  پیر کو چیئرمین  محسن داوڑ کی صدارت میں ہوا۔ روس اور وسط ایشیائی ریاستوں  سے تجارتی اقتصادی تعاون  اور وزارت خارجہ کے ادارہ جاتی ڈھانچے کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ روس اور وسط ایشیائی ریاستوں کو پی آئی اے کی کوئی براہ راست پروازیں نہیں ہیں اس معاملے میں آئندہ اجلاس میں سیکرٹری ایوی ایشن کو طلب کرلیا گیا ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تجارت نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران روس اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے بات چیت مفید رہی، معاہدوں کے حوالے سے معاملات  حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ مشترکہ ورکنگ گروپ بھی ہے جلد ہی تاشقند کا ایک پاکستانی تجارتی وفد دورہ کرے گا۔ لاجسٹک کے حوالے سے بھی مذاکرات ہورہے ہیں اور سی پیک کے ذریعے بھی  تجارت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔روس سے ہونے والی بات چیت کے دوران  نومبر2021ء میں اہم پیشرفت ہوئی۔ روس ترقی پذیر ممالک کے حوالے سے  ڈیوٹیز میں کمی کا معاہدہ رکھتا ہے  پاکستان اس سے فائدہ اٹھائے گا۔ پاکستانی مصنوعات پر کم  سے کم ٹیرف لگے گا۔ روس سے تجارت کی مخالفت کرتے ہوئے  پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے پارلیمانی لیڈر احمد حسین  ڈیئر نے کہاکہ ایڈیشنل سیکرٹری نہیں بلکہ عمران خان بول رہا ہے۔ جبکہ محسن داوڑ نے کہاکہ روس سے اسٹیل تو اسمگل ہورہا ہے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ روس سے  ہمیں سستے فوڈ آئٹم بھی مل سکتے ہیں۔ یورپ خود روس سے تجارت کررہا ہے ۔ گیس اور تیل کے معاہدے ہورہے ہیں۔ ہمیں اپنی مصنوعات اور منڈیوں کو غیر پرکشش نہیں بنانا چاہیے۔ بعض ممالک کی منڈیوں کے زیادہ ٹیرف ہیں اگرہم نے  متبادل نہ سوچا تو ہماری منڈیاں ایکسپورٹ کے قابل ہی نہیں رہیں گی۔ بنیادی مسئلہ فیصلے کا ہے  ۔ کمیٹی ارکان نے کہاکہ پاکستان کوتجارت اور معاشی تعاون کے حوالے سے کسی ملک کا یرغمال نہیں بننا چاہیے۔ احمد حسین دیئر نے کہاکہ جب تک یوکرین جنگ ختم نہیں ہوتی ہمیں روس سے تجارت سے گریز کرنا چاہیے۔ محسن داوڑ نے کہاکہ کاروبار اور تجارت کا کوئی وقت نہیں ہوتا۔ حکام نے بریفنگ کے دوران کہاکہ دنیا میں یہی قانون کارفرما ہے کہ  اگر آپ کسی ملک کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دیتے ہیں تو اس کے دشمنوں سے  اس ملک کا کوئی سروکارنہیں ہوتا۔ زہرہ ودود فاطمہ نے کہاکہ روس کے ساتھ معاشی تعاون وقت کی ضرورت ہے۔احمد حسین نے کہاکہ سابقہ حکومت نے سی پیک کے رکوایا۔ ہم سے کشمیر چلا گیا، اب روس کے ساتھ  تجارت کا رسک نہ لیا جائے۔ اسپیشل سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ پارلیمان کروڑوں عوام کا نمائندہ فورم ہے ، ڈائریکشن پارلیمنٹ نے  دینی ہے تجارت کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔غیرجانبدار پوزیشن ہوسکتی ہے۔ دوستی کا مطلب اپنے قومی مفادات کا تحفظ  ہوتا ہے۔ محسن داوڑ نے کہاکہ حکام کا موقف درست ہے، سب کچھ کرسکتے ہیں مگر  پڑوسی تبدیل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہاکہ یورپی یونین خود روس سے تجارت کررہی ہے اسپیشل سیکرٹری نے کہاکہ تجارت کیلئے روس سیف زون ہے۔ پاکستان کو زیادہ منافع مل سکتے ہیں ، تجارتی تنازعات کے حل کا میکنزم بنایا جاسکتا ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری تجارت نے کہاکہ روس پاکستانی مصنوعات اور مال بیچنے کیلئے  آسان منڈی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے  آئندہ اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری پر بریفنگ مانگ لی۔ حکام کا کہنا تھا کہ  روڈ انفراسٹرکچر کا جب ہی فائدہ ہوسکتا ہے جب انڈسٹری لگے۔ اسپیشل سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ ہمارے ذہنوں میں بیٹھ گئی ہے یا بیٹھا دی گئی ہے  کہ ہمارا دوست ہمارے دشمن سے بھی تعلقات نہیں رکھے گا  ایسا نہیں ہوسکتا، بھارت چین کی تجارت عروج پر ہے مگر ان کے تعلقات پر کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ ہر کوئی بڑی منڈی کی تلاش میں ہوتا ہے۔ اسپیشل سیکرٹری خارجہ نے دو ٹوک  انداز میں واضح کیا کہ کسی بھی ملک نے یہ نہیں کہاکہ روس سے تجارت کی تو اس کے ساتھ حالات اور تعلقات اچھے نہیں رہیں گے۔ کوئی دبائو نہیں ہے محسن داوڑ نے کہاکہ ہمیں  کسی نے ڈرایا نہیں ہم خود سے ڈر گئے  ۔کمیٹی کا فیصلہ ہے کہ روس کے ساتھ تجارت ہونی چاہیے۔ احمد حسین نے اختلاف کرتے ہوئے کہاکہ یوکرین جنگ کا فیصلہ ہونے تک روس سے تجارت نہ کی جائے۔ کمیٹی نے بیرون ملک پاکستانی تجارتی دفاعی، فلاحی  اتاشیوںاور پریس ونگز کی کارکردگی رپورٹس پیش نہ کرنے پر وزارت خارجہ کی ذمہ داریوں کی بریفنگ کو نامکمل قرار دیدیا۔ ارکان کے سوال کے جواب میں اسپیشل سیکرٹری  خارجہ نے کہاکہ کسی بھی ملک سے آنے والے سائفر کی سیکورٹی کا موثر نظام ہے۔ سائفر کی کوڈنگ اور ڈی کوڈنگ کا محفوظ ترین نظام ہے۔ یہ لیک نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اس میں کوئی کمی بیشی کی جاسکتی ہے اوپن اجلاس میں بریفنگ نہیں دے سکتے۔ کیونکہ  سائفر کے کوڈ کا معاملہ ہے اسے کوئی افشاں نہیں کرسکتا ورنہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ لاگو ہو جائے گا۔ کمیٹی نے  وزارت خارجہ سے ان سوالات کے جوابات مانگے ہیں کہ امریکہ سے آنے والا اصل سائفر کیا تھا  پیش کرنے کا طریقہ کار کیا ہے۔ کیا اسے کوئی لہرا سکتا ہے۔ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان نے آنا شروع کردیا۔ گزشتہ روز شکور شاد نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی اور ایران کیساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا مطالبہ کیا۔ ان کی  تمام کمیٹیوںمیں رکنیت کو بحال کردیا گیا ہے۔