•  ریشنلائزیشن پالیسی کے پہلے اقدام کے طور پر ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسز پر منحصر کیا گیا ہے، ماہرین

کراچی (ویب نیوز)

ملک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی تیز رفتار اڑان جاری ہے۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انٹربینک واوپن مارکیٹ میں ڈالر تاریخ کی نئی بلندیوں پر پہنچ گیا۔زرمبادلہ بحران پر قابو پانے کے لیے مطلوبہ شرائط پوری کرکے آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے نتائج زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں نظر آگئے۔انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یکدم مزید7روپے 8پیسے کے اضافے سے262 روپے 50پیسے اور اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 3 روپے کے اضافے سے 263 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ماہرین کاکہنا ہے کہ ریشنلائزیشن پالیسی کے پہلے اقدام کے طور پر ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ فورسز پر منحصر کیا گیا ہے۔ اس اقدام سے ڈالر کی قدر اور مہنگائی میں تو ہوشربا اضافہ ہوگا لیکن بیرون جانے والے ڈالر رک جائیں گے۔ ورکرز ریمیٹینسز بڑھیں گی، ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ اور ذخیرہ اندوزی میں کمی واقع ہوسکے گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے میں تاخیر سے نادہندگی کا خطرہ بڑھ گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے حالیہ ہنگامی اقدامات سے پاکستان کے لیے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی ممکن نظر آرہی ہے۔آئی ایم ایف سے معاہدے کی صورت میں نہ صرف دیگر عالمی اداروں اور دوست ملکوں سے قرضوں کا حصول ممکن ہوجائے گا بلکہ رواں سال میں بیرونی ادائیگیوں کے لیے ڈالر کے ذخائر دستیاب ہوسکیں گے۔