•  ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کوکشمیر میں صحافیوں کے خلاف یو اے پی اے قانون کے استعمال پر تشویش ہے

نئی دہلی (ویب نیوز)

بھارتی اخبارات کے مدیروں کی تنظیم  ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے غیر قانونی سرگرمیوں کی  روک تھام ایکٹ(یو اے پی اے) کے صحافیوں کے خلاف استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کی کی صدر سیما مصطفے، جنرل سیکرٹری  انت ناتھ، شری رام پوار نے ایک بیان میں انتظامیہ سے جمہوری اقدار کا احترام کرنے اور سیکورٹی کے نام پر استحصال کو روکنے کی اپیل کی ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری صحافی عرفان معراج  کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام ایکٹ(یو اے پی اے) کے تحت مقدمے کے اندراج اور  بھارتی  تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے ہاتھوں گرفتاری پرر ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کافی فکر مند ہے۔ رپورٹس کے مطابق 20 مارچ کی دوپہر کو ایک جانچ کرنے والے نے عرفان کو ان کے موبائل فون پر کال کیا اور کچھ منٹ کے لیے سری نگر کے مقامی این آئی اے دفتر میں آنے کے لیے کہا۔ اس کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا اور بعد میں دہلی لے جایا گیا۔عرفان پر یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ این آئی اے کے مطابق عرفان کو پہلے این جی او ٹیرر فنڈنگ سے جڑے ایک معاملے میں دہلی بلایا گیا تھا اور انھوں نے تعاون کیا تھا۔ گلڈ کے بیان کے مطابق این آئی اے نے اپنے پریس نوٹ میں دعوی کیا کہ وہ کشمیری حقوق انسانی محافظ خرم پرویز کا قریبی ساتھی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ عرفان نے 2015 میں صحافتی کیریر شروع کیا اور سیاست اور حقوق انسانی کو بڑے پیمانے پر کور کیا۔ اس نے دفعہ 370 کے منسوخ ہونے کے بعد کشمیر کی حالت کے بارے میں کئی رپورٹس اور مضامین لکھے۔ عرفان معراج کی گرفتاری کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی طرف سے صحافیوں کو حکومتی نظام پر تنقیدی رپورٹنگ کی پاداش میں گرفتار کرنے کے رجحان کی تازہ کڑی ہے۔ ان کے بقول جیل میں ڈالے گئے صحافیوں میں آصف سلطان، سجاد گل اور فہد شاہ شامل ہیں۔بیان میں حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جمہوری اقدار کا احترام کریں اور یو اے پی اے کے بے جا استعمال کو روکا جائے اور قومی سلامتی کے نام پر صحافیوں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے۔