دو جولائی کے بعد تو ڈائری لکھی ہی نہیں، فائل خاموش ہے،ایف آئی نے کیا کیا ، جج
جیل میں قید کے دوران ایف آئی اے مجھ سے تفتیش کرتے رہے، اب گرفتار کرنا چاہتے ہیں، حمزہ شہباز
لاہور (ویب ڈیسک)
لاہور کی بینکنگ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کر دی۔لاہور کی بینکنگ کورٹ کے ڈیوٹی جج محمد اسلم گوندل نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی ،عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف آئی اے کو پیش رفت رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف جاری ایف آئی اے کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں دو ماہ میں دو سے چار لائنیںلکھنے کے علاوہ کیا کیا، آپ کی دائرہ تو بتارہی ہے کہ کچھ بھی نہیں ہورہا، آئندہ سماعت پر ہوائی باتیں نہیں سنوں گا۔ عدالت نے ایف آئی اے کو جلد از جلد تفتیش مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ دوران سماعت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی حاضری مکمل کی گئی ۔ دوران سماعت عدالت کے جج نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اس کیس میں الزام کیا ہے اور تفتیش کس مرحلہ تک پہنچی ہے۔ اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ کچھ اکائونٹس کھولے گئے جن میں ترسیلات ہوئیں۔ عدالت نے اس حوالہ سے ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا ۔بینکنگ کورٹ کے جج نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ دو جولائی کے بعد تو ڈائری لکھی ہی نہیں، فائل خاموش ہے، جب دو دن میں چار لائنیں لکھیں تو انکوائری کیسے مکمل ہوگی، دو ماہ میں چار لائنیں لکھنے کے علاوہ ایف آئی اے نے کیا کیا،اتنے عرصہ سے ایف آئی اے نے کیا کیا کچھ سامنے نہیں آرہا۔حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ جیل میں قید کے دوران ایف آئی اے مجھ سے تفتیش کرتے رہے، اب گرفتار کرنا چاہتے ہیں، پہلے گرفتار کیوں نہ کیا۔ جج نے لیگی رہنما کو ہدایت کی کہ آپ تفتیش جوائن کریں۔ دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ یہ کیس نیب میں دائر کیس کی نقل ہے۔ اس پر جج نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ نیب والا کیس ہے تو ہائی فورم سے رجوع کریں۔