او آئی سی کشمیر پر جبری قبضے پر بھارت کے خلاف اقتصادی پابندی لگائے ،سراج الحق
اسلامی دنیا مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہ کرے
اسلامی تعاون تنظیم افغانستان کی حکومت کو تسلیم کرے، امیر جماعت اسلامی کا پریس کانفرنس میں مطالبہ
میاں اسلم، ڈاکٹر خالد،اعجاز افضل،غلام محمد صفی،آصف لقمان قاضی کے ہمراہ پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر پر جبری قبضے پر بھارت کے خلاف اقتصادی پابندی لگائی جائے ۔ اسلامی دنیا مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہ کرے جن اسلامی ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کئے ہیں وہ ختم کریں ۔ انہوں نے او آئی سی سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے ۔ سراج الحق نے پیر کے روز اسلام آباد میں جماعت اسلامی آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم،جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود ، سابق امیر سردار اعجاز افضل خان ،تحریک حریت جموں و کشمیر کے کنوینئر غلام محمد صفی ، جماعت اسلامی شعبہ خارجہ امور کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی ،نور الباری ، جاوید خان ،زاہد صفی اور دوسرے رہنما بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام توقع رکھتے ہیں کہ اسلامی تعاون تنظیم مفادات سے بالا تر ہو کر اہل کشمیر کے ترجمان اور پشتبان بنے ۔ کشمیری اس تاریخی موقع پر اس کانفرنس سے بڑی توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں وہ اپنی ہی نہیں امت مسلمہ کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ او آئی سی ممالک کی بالخصوص اور بین الاقوامی برادری کی بالعموم یہ اخلاقی اور انسانی ذمہ داری ہے کہ وہ فیصلہ کن سفارتی دباؤ ڈالتے ہوئے بھارت کو کشمیر میں مظالم ختم کرنے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد پر آمادہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس سے یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ ایک اعلیٰ سطحی فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجنے کا اہتمام کیا جائے جو انسانی حقوق کی پامالی کا جائزہ لے نیز نوے کی دہائی میں جو کشمیر ریلیف فنڈ قائم کیا گیا تھا تمام رکن ممالک اس میں اپنا بھرپور حصہ شامل کرتے ہوئے شہداء کے خاندانوں اور جنگ سے متاثرہ کشمیریوں کی معقول امداد کا اہتمام کر یں ۔ نیز یہ امر بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایک معروف آزادی کی تحریک ہے جسے دہشت گردی سے منسلک کرنا قطعاً نا انصافی ہے اس لیے کشمیری غیر ملکی غاصب بھارتی قبضہ کے خلاف عوامی ، سفارتی ، عسکری مزاحمت کے سارے محاذوں پر جو جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں ان کی بھرپور مدد کی جائے انہوں نے کہا کہ حالیہ یوکرائن روس تنازعہ کے پس منظر میں دونوں پارٹیاں بین الاقوامی رضا کار بھرتی کرتے ہوئے اسے اپنی جدوجہد آزادی کا حصہ قرار دے رہی ہیں لیکن کشمیر اور فلسطینی مجاہدین کو جو غاصبین کے خلاف جدوجہد آزادی میں اپنی مزاحمت کا حق استعمال کر رہے ہیں ان پر دہشت گردی کا ٹھپہ لگایا جا رہا ہے ۔ یہ تضاد اسی صورت ختم ہو گا کہ مسلم دنیا کی قیادت اور نمائندگان آزادی کی ان تحریکوں اور مظلوم مسلمانوں کی ترجمانی کا حق ادا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق خود ارادیت کا حق حاصل ہے ۔ ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ آزادانہ رائے شماری کے ذریعے سے ہو گا اس لیے ہم اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے 47 ویں اجلاس جو نائجر کے دارالحکومت نیامے میں 2020 ء میں منعقد ہوا تھا ، میں مسئلہ کشمیر پر منظور کی گئی قرار داد نمبر پی۔او۔ایل10/47 کی تحسین کرتے ہیں اور اس قرار داد کی روشنی میں وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس میں عملی اقدامات کی توقع رکھتے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 ء کو کئے گئے غیر قانونی اعلان مسترد کیا جائے ۔ بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنے غیر قانونی اقدامات واپس لے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیشن مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے جو انسانی حقوق کی پامالی کا جائزہ لے اور حقائق پر مبنی رپورٹ مرتب کرے ۔ واضح رہے کہ دسمبر 1989 ء کے بعد اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ، 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ اور 108000 بچے یتیم ہو چکے ہیں ۔ بھارتی افواج کے ہاتھوں 1200 خواتین کی آبروریزی کی گئی ہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں باہر سے آنے والے آباد کاروں کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہ کیا جائے اور مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو مصنوعی طریقوں سے تبدیل کرنے کی کوششوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے ۔ انہوں نے اپیل کی کہ بھارتی افواج کو بے گناہ کشمیریوں کے قتل اور انسانی حقوق کی پامالی سے روکنے کے لیے او آئی سی کے رکن ممالک بھارت کو معاشی مقاطعے کی وارننگ دیں ۔ اگر انسانی حقوق کی پامالی جاری رہتی ہے تو معاشی مقاطعے کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں ۔ خلیجی ممالک اس سلسلے میں اپنا اثر و نفوذ استعمال کریں ۔ کشمیریوں کے معاشی حقوق ، ملازمتوں اور کاروبار کے تحفظ کے لیے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے ۔ کشمیریوں کے معاشی استحصال کے خلاف آواز بلند کی جائے ۔ بھارت سے مطالبہ کیا جائے کہ ریاست جموں و کشمیر میں تعینات 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کو بھارت واپس بھیجے اور مظلوم کشمیری عوام کا مسلسل محاصرہ اور ریاستی دہشت گردی ختم کی جائے اور کشمیریوں کو جینے کا حق دیا جائے ۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستانی عوام مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے گذشتہ تین دہائیوں پر محیط او آئی سی کے اصولی موقف کی تحسین کرتے ہیں جس کا اظہار اعلامیوں کی صورت میں ہوتا رہا کہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں آزادانہ استصواب رائے سے حل ہونا چاہیے ۔ او آئی سی کی طرف سے کشمیر رابطہ گروپ کا اہتمام ، کشمیر پر خصوصی نمائندے کا تقرر ، کشمیر ریلیف فنڈ کے اجراء اور او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں انسانی حقوق کی پامالی پر جامع رپورٹس ایسے خوش آئند اقدامات ہیں جن کے نتیجے میں یہ مسئلہ بین الاقوامی توجہ حاصل کر سکا اور بھارتی مظالم بے نقاب ہوئے ۔ لہذا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام پر توقع رکھتے ہیں کہ اسلام آباد کانفرنس بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھانے کے لیے موثر اقدامات کا اہتمام کرے گی تاکہ یہ بین الاقوامی مسئلہ حل ہو سکے جس پر چار پاک بھارت جنگیں ہو چکی ہیں اور ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کی بنیاد یہ مسئلہ کسی بھی بڑے حادثے کا موجب ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں خطے ، مسلم دنیا اور عالمی امن داؤ پر لگ سکتا ہے۔ امیرجماعت نے ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامی تعاون تنظیم کی ایما پر اسلاموفوبیا کے خلاف ہر سال 15مارچ کو عالمی دن منانے کی قرارداد کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اب سلاموفوبیا کے خلاف قانون سازی ناگزیر ہے ۔