عمران خان کی پوری تاریخ تضادات سے بھری ہوئی ہے،مولانا فضل الرحمان

آج ایک بات کہتے ہیں اورکل اس کے خلاف بات کہتے ہیں ،جب ان کے لئے جہاز گھوم رہے تھے اس وقت ان کو ضمیر کی آواز کہتے تھے

 آج جب ان کی نالائقی اور انتہائی بری کارکردگی سے نالاں ہو کر اپنے لوگ بھی ان سے لاتعلق ہورہے ہیں تو آج ان کو ہارس ٹریڈنگ کا نام دیاجاتا ہے

ضمیر بیچنے کا نام دیا جاتاہے، کس، کس بات کو دیکھیں گے کہ کل اس نے کیا کہا تھا اورآج کیا کہا ہے،سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور امیر جمعیت علماء اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان کی کس بات میں تضاد نہیں ہے ان کی پوری تاریخ تضادات سے بھری ہوئی ہے، آج ایک بات کہتے ہیں اورکل اس کے خلاف بات کہتے ہیں ،جب ان کے لئے جہاز گھوم رہے تھے اورجگہ، جگہ سے ان کو اکٹھا کرکے لایا جاتا تھا تو ااس وقت ان کو ضمیر کی آواز کہتے تھے لیکن آج جب ان کی نالائقی اوران کی انتہائی بری کارکردگی سے نالاں ہو کر ان کے اپنے لوگ بھی ان سے لاتعلق ہورہے ہیں تو آج ان کو ہارس ٹریڈنگ کا نام دیاجاتا ہے ، ضمیر بیچنے کا نام دیا جاتاہے، کس، کس بات کو دیکھیں گے کہ کل اس نے کیا کہا تھا اورآج کیا کہا ہے۔ ان خیالات کااظہار مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمان کاکہنا تھا کہ آرٹیکل63-A اور حکومت اورپوزیشن کے جلسوں کے حوالہ سے معاملات سپریم کورٹ کے سپرد ہیں اور عدالت آئین اور قانون کے مطابق ہی فیصلہ د ے گی اور ہمیں اس کا انتطار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک حکومت کی کارکردگی کا مسئلہ ہے ،اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی، نہ یہاں پر جمہوریت ہے، نہ کوئی جمہوری ماحول ہے، ایک آمرانہ سوچ اور چور دروازے سے اقتدار پر مسلط ہونا اورپھر مختلف حیلے بحانوں سے اقتدار کو طول دینا، جب نااہل بھی ہوں اور ملکی معیشت کو بھی تباہ کردیں ، بھول اور پیاس کو عام کردیں اور عام آدمی کے حقو ق کا تحفظ نہ کرسکیں، اس کے بعد معلوم نہیں کہ ان کو عوام کے سامنے آنے کی ہمت کیسے ہورہی ہے، ہم حق اورسچ کا علم بلند کئے ہوئے میدان عمل میں ہیں اوران کا مقابلہ اس وقت تک رہے گا جب تک کہ اس فتنے سے عوام کو نجات نہیں دی جائے گی۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے جلسہ شاہراہ دستور پر کرنے کی بات کی ہے، ہم نے آزاد مارچ کیا تھا اور14دن میں ایک پتا نہیں ٹوٹا تھا ، ایک گملا نہیں ٹوٹا اور انتہائی پُرامن ، توہمارا توکردار گواہ ہے کہ ہم نہ ہنگامہ کرنے والے ہیں ، نہ توڑ پھوڑ کرنے والے ہیں ، نہ کسی انسان کو گزند پہنچانے والے ہیں ، نہ کبھی بیماروں کا راستہ روکا، نہ کبھی بچوں کا راستہ روکا اور لوگوں نے ٹریفک کوبھی رواں دواں دیکھا۔