کراچی(صباح نیوز)
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں دو فیصد کمی اور آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے 1 ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی رہی، جس کے باعث ٹریڈنگ معطل کرنی پڑی۔ تفصیلات کے مطابق شرح سود میں کمی کے مثبت اثرات جلد ہی نظر آنا شروع ہوگئے اور اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آخری روز زبردست تیزی رہی۔ 100 انڈیکس میں 1544 پوائنٹس کا اضافہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں 32 ہزار کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ زبردست تیزی کی وجہ سے مارکیٹ کو ہالٹ کرنا پڑا۔ ایک گھنٹے بعد کاروبار بحال ہونے کے بعد بھی اسٹاک مارکیٹ میں بھرپور تیزی کا رجحان برقرار رہا۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کیلئے 1 ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری دیدی ہے، جبکہ اسٹیٹ بینک نے بھی شرح سود میں دو فیصد کمی کر دی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اچانک پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 1500 پوائنٹس بڑھ گیا جس کی وجہ سے کاروبار کو روکنا پڑا۔جمعہ کو جب 10 بجکر 15 منٹ پر کاروباری دن کا آغاز ہوا تو ابتدائی طور پر ایک ہزار پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا اور جب صبح 10 بجکر 50 منٹ پر سرکٹ بریکر کے فعال ہونے کے بعد کاروبار کو روکا گیا تو اس وقت انڈیکس 1559 پوائنٹس یا 5 فیصد اضافے سے 32 ہزار 888 پر موجود تھا۔بعد ازاں جب 11 بجکر 55 منٹ پر کاروبار بحال ہوا تو مارکیٹ میں ایک مرتبہ پھر تیزی دیکھی گئی اور دن سوا 12 بجے تک انڈیکس 1905 پوائنٹس یعنی 6 فیصد اضافے سے 33 ہزار 234 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔مارکیٹ کی صورتحال سے متعلق نیکسٹ کیپیٹل لمیٹڈ میں غیرملکی فروخت کے سربراہ محمد فیضان منشی نے کہا کہ مرکزی بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد مقامی ایکوٹی میں سال 2009 کے بعد سے سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے لیے تقریباً ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے فنڈ کی فراہمی کی منظوری نے بھی تیزی کے رجحان کو تقویت دی۔واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کورونا وائرس کی وجہ سے رونما ہونے والے منفی معاشی اثرات کے تناظر میں پاکستان کے لیے ریپڈ فنانسنگ انسٹریومینٹ (آر ایف آئی) کے تحت ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے پیکج کی منظوری دی تھی۔اپنی گفتگو میں محمد فیضان نے کہا کہ بین الاقوامی امداد دہندگان کی جانب سے قرض کی ادائیگی مؤخر کیے جانے سے روپے کی قدر بی تقریباً 2 فیصد بڑھی۔انہوں نے کہا کہ یہ اسٹاک مارکیٹ کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگا۔خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ایک ہنگامی اجلاس میں ملک کے پالیسی ریٹ میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی سے اسے 9 فیصد تک کردیا تھا۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں یہ کمی ایک ماہ میں تیسری مرتبہ کی گئی تھی۔اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے بعد عالمی معیشت مزید ابتر صورتحال سے دوچار ہوئی اور گریٹ ڈپریشن کے بعد عالمی معیشت کے سب سے زیادہ تنزلی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور حال ہی میں آئی ایم ایف کی جاری رپورٹ کے مطابق یہ 2020 میں مزید 3 فیصد سکڑ سکتی ہے۔