اور سروسز سیکٹر میں 18فیصد کمی ریکارڈ کی گء او آئی سی سی آئی بزنس کانفڈینس انڈیکس 2023کے نتائج کا اعلان
کاروباری اعتماد میں نمایاں کمی،سروسز سیکٹرکا اعتمادمنفی 26اورریٹیل سیکٹر کا منفی 35فیصد رہا

کراچی ( ویب نیوز )

اوورسیز انویسٹرزچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز(او آئی سی سی آئی) نے مارچ سے اپریل 2023 کے دوران ملک بھر میں کئے گئے اپنے جامع بزنس کانفیڈنس انڈیکس(بی سی آئی)سروے، ویو 23کے نتائج کا اعلان کردیا۔ سروے میں ملک میں مجموعی کاروباری اعتماد کے خیالات کو اجاگر کیاگیا ہے۔ نتائج کے مطابق ملک میں بزنس کانفیڈنس انڈیکس مجموعی طور پر منفی 25فیصد رہاجو ستمبر سے اکتوبر 2022میں کیے گے ویو22سروے کے منفی 4فیصد کے مقابلے میں 21فیصد منفی ہے۔کاروباری اعتمادمیں سب سے زیادہ کمی مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 22فیصد،ریٹیل اور ہول سیل ٹریڈ میں 21فیصد¤ ہے۔سروے میں 42فیصد جواب دہندگان مینوفیکچرنگ کے شعبے سے، 35فیصد خدمات کے شعبے سے اور 23فیصد ریٹیل /ہول سیل تجارت کے شعبے سے وابستہ تھے۔مجموعی طورپر مینوفیکچرنگ سیکٹر کااعتماد منفی 19فیصدسروسز سیکٹر کا منفی26فیصد اور ریٹیل سیکٹر کا اعتمادمنفی 35فیصد رہا۔ سروے میں کاروبارکی ترقی کیلئے 3بڑے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے، 82فیصد شرکاء کی رائے میں انتہائی بلند افراطِ زر، 74فیصد کے رائے میں ہائی ٹیکسیشن اور 72فیصد کے رائے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہے جو ممکنہ طورپر پاکستان میں کاروبار ی ترقی کو سست کرسکتے ہیں، یادرہے کہ سروے کے شرکاء کی رائے گزشتہ سروے کے تاثرات سے مطابقت رکھتے ہیں۔ بی سی آئی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر عامر پراچہ نے کہاکہ گزشتہ سال کے دوران غیر مستحکم اور انتہائی چیلنجنگ معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مجموعی کاروبار ی اعتماد میں نمایاں کمی حیران کن نہیں ہے۔ اس پورے عرصے میں زرِ مبادلہ کی شدید کمی نے بہت سے کاروباری اداروں کی درآمدات اور آپریشنز کو متاثر کیا ہے، جس میں انتہائی افراطِ زر،بلند شرح سود اور کرنسی کی تیزی سے قدر میں کمی نے کاروباری ماحول کو منفی طورپر متاثر کیا ہے۔ واضح رہے کہ اوآئی سی سی آئی، بزنس کانفیڈنس انڈکس سروے کراچی، لاہور، اسلام آباداور فیصل آبادکے اہم کاروباری مراکز سمیت ملک بھر کے 9 شہروں میں وقتاًفوقتاً منعقد کیا جاتا ہے واضح رہے کہ یہ شہر80فیصد جی ڈی پی کا احاطہ کرتے ہیں۔ او آئی سی سی آئی سروے میں گذشتہ 6 مہینوں کے دوران علاقائی، قومی، شعبہ جاتی اور کاروباری اداروں کی سطح پر کاروبار ی ماحول کے ساتھ ساتھ اگلے 6ماہ میں متوقع کاروباری اور سرمایہ کاری کے ماحول کاجائزہ لیاجاتا ہے۔مجموعی طور پر، تین چوتھائی (75فیصد بمقابلہ پچھلی ویو میں 56فیصد)جواب دہندگان گذشتہ6 مہینوں میں کاروباری ماحول کے لحاظ سے مایوس تھے اور 23فیصد(پچھلے سروے کے2فیصد کے مقابلے)اگلے چھ مہینوں کیلئے بھی مایوس ہیں۔ سروے کے شرکا ء نے اگلے 6ماہ کیلئے ایک مایوس نقطہ نظر کاا ظہار کیا ہے۔ سروے میں شامل او آئی سی سی آئی کے ممبران سرکردہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد منفی 19فیصدرہا۔ جو پچھلی ویومیں 6فیصدمثبت سے کافی حدتک کم ہے۔تاہم دیگر سرمایہ کاروں کے مقابلے میں او آئی سی سی آئی کے اراکین زیادہ پراعتماد ہیں۔مستقبل کے تناظر میں سروے شرکا ء میں سے ایک چوتھائی نے گزشتہ ویو 22سروے کے مقابلہ میں نئی سرمایہ کاری کے منصوبوں، کاروباری آپریشنزاور روزگار میں توسیع جیسے معاملات میں کم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ سروے کے شرکاء نئی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی میں منفی 26فیصد، روزگار میں اضافے کیلئے منفی 11فیصد اور کاروبار میں توسیع کیلئے منفی 8فیصد کی توقع رکھتے ہیں۔ بی سی آئی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدا لعلیم نے کہاکہ کاروباری آپریشنز کیلئے ایل سیز پرپابندی، سامان، خدمات، اور منافع کیلئے بیرون ملک ترسیلات میں انتہائی تاخیر کے علاوہ پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری پر تیزی سے کم ہونے والے منافع نے سروے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تشویش کو اجاگر کیا ہے