ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں پھر جلا وطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں،نواز شریف
ہمارے دور کی پالیسیاں جاری رہتیں توآج پاکستان ترقی میں کہیں آگے ہوتا
بھارت نے ہماری بنائی ہوئی پالیسیوں کو اپنا کر معاشی ترقی حاصل کی
ہم پاکستان کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں، عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے
ہمیشہ تاجروں سے مشاورت کی اور اب بھی مشاورت سے ہی آگے بڑھیں گے، لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب
لاہور( ویب نیوز)
پاکستان مسلم لیگ) ن( کے قائداور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں پھر جلا وطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں، ہمارے دور کی پالیسیاں جاری رہتیں توآج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا،بھارت نے ہماری بنائی ہوئی پالیسیوں کو اپنا کر معاشی ترقی حاصل کی۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہاکہ ہم پاکستان کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں، عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے، ہمیشہ تاجروں سے مشاورت کی اور اب بھی مشاورت سے ہی آگے بڑھیں گے، ہماری بنائی پالیسیوں پر پاکستان کی کاروباری برادری نے بھرپور عمل کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایا اور معاشی ترقی حاصل کی، 1990 کے بعد سے ہم نے کاروبار کو روایتی دائروں سے آزادی دلائی، دیگر ممالک بھی ان مراحل سے گزرے ہیں، ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا۔ نوازشریف نے کہاکہ انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہیے، 1990 کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا، اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور یہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔نوازشریف نے کہا کہ 2022 میں حکومت میں آنے کیلئے تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا، شہباز شریف کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی، ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں پھر جلا وطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزرائے اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں، پھر ملک کس کے حوالے کر دیا گیا، روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا، ہمارے دور میں 1000 روپے جس کا بل آتا تھا، آج 15 ہزار بل آ رہا ہے، پانچ پانچ گنا قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔ہم نے ہی نجکاری اور لبرلائزیشن شروع کی تھی اور میں لبرلائزیشن کا حامی ہوں، پاکستان کو پرامن بنایا، ضربِ عضب اور ردالفساد آپریشن کیے،کراچی میں امن قائم کیا، ترقیاتی بجٹ تقریبا ایک ہزار ارب روپے تک لے گئے تھے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف پروگرام ہم نے مکمل کیا، ہم سی پیک لے کر آئے، تھرکے کوئلے کو نکالنے اور پھر اس سے بجلی بنانے کے منصوبے بنائے، اس وقت ملک اور عوام کو درپیش تمام مسائل پر ہماری نظر ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ 2013 سے 2017 کے دوران پاکستان دنیا کی چوبیسویں معیشت بن چکا تھا، ہم نے چار سال ڈالر کو 104روپے پر باندھ کر رکھا، ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج چالیس یا پچاس روپے کا ہوتا، 1998 میں ایٹمی دھماکے کئے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے۔نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ آج یہ حالت ہوگئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کے لئے محتاج ہوگئے ہیں، یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے، یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے، ہمارے دور میں سوا چھ فیصد پالیسی ریٹ تھا، آج 22 فیصد پر ہے، 22 فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے۔