وفاقی کابینہ نے شعبہ توانائی میں آئی پی پیز سے متعلق رپورٹ کو سامنے لانے کی منظوری دیتے ہوئے ایک تحقیقاتی کمیشن بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ حکومت کی طرف سے واضھ کیا گیا ہے کہ  رپورٹ کے مطابق  ایک منصوبے کا ٹھیکہ نہ تو تحریک انصاف کے دور میں ہوا اور نہ ہی یہ کام کیے گئے۔ یہ رپورٹ میڈیا میں لیک ہوئی وی تھی لیکن آج کابینہ نے باضابطہ طور پر اسے پبلک کرنے کی منظوری دے دی۔  رپورٹ کے اندر بہت سی ایسی چیزوں کی نشاندہی کی گئی جہاں قانون کی خلاف ورزی اور بیضابطگیاں کی گئی ہیں  ،بہت سے سرکاری ادارے بھی ملوث ہیں،  کسی معاملے پر پردہ نہیں ڈال دیا جائے گا؟،  قانون کے تحت ایک کمیشن آف انکوائری بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے   میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے  کہا کہ کابینہ میں جو فیصلے کیے گئے اس میں ایک فیصلہ اس رپورٹ سے متعلق تھا جس کمیٹی کی سربراہی محمد علی کرتے تھے۔  یہ رپورٹ دفتر وزیراعظم سے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین کی حیثیت سے میرے پاس آئی تھی، جس کے بعد ہم نے اس پر کچھ سفارشات مرتب کی اور پھر آج انہیں کابینہ کے سامنے رکھا جس کی منظوری دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کا یہ اصول رہا ہے اور وزیراعظم عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے اپنے حکومت کے دوران ہونے والے کام کی رپورٹس کو عوام کے سامنے رکھا ہے۔ اسد عمر کے مطابق بجلی کے منصوبوں سے متعلق اس رپورٹ میں کوئی بھی ایک منصوبے کا ٹھیکہ نہ تو تحریک انصاف کے دور میں ہوا اور نہ ہی یہ کام کیے گئے جس کے بارے میں یہ رپورٹ لکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ رپورٹ میڈیا میں لیک ہوئی وی تھی لیکن آج کابینہ نے باضابطہ طور پر اسے پبلک کرنے کی منظوری دے دی۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے دوسری جس چیز پر فیصلہ کیا وہ یہ کہ اس رپورٹ کے اندر بہت سی ایسی چیزوں کی نشاندہی کی گئی جہاں قانون کی خلاف ورزی اور بیضابطگیاں کی گئی ہیں، جس میں بہت سے سرکاری ادارے بھی ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ  لوگوں کے ذہن میں ہوگا کہ کیا اس رپورٹ کے اوپر جو فیصلے اور نشاندہی ہونی ہے کہیں اس پر تو پردہ نہیں ڈال دیا جائے گا؟، لہذا قانون کے تحت ایک کمیشن آف انکوائری بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسد عمر کے مطابق اس کمیشن آف انکوائری کی ٹرم آف ریفرنس لکھی جارہی ہیں، کس کے پاس اس کی سربراہی ہوگی اس کا تعین وزیراعظم کریں گے تاہم یہ کوئی حکومتی شخص نہیں ہوگا بلکہ ایک آزاد اور ساکھ رکھنے والا شخص اس کمیشن آف انکوائری کی سربراہی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ کمیشن آف انکوائری فرانزک آڈٹ کروائے گی اور اس کے علاوہ وہ جو بھی تحقیقات کروانا چاہتی ہیں اس کا اختیار ہوگا جبکہ اس سلسلے میں انہیں بجٹ بھی فراہم کیے جائیں گے۔ کمیشن آف انکوائری کو 90 دن کے اندر اس کام کو مکمل کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ تیسری چیز جس پر کابینہ میں فیصلہ کیا گیا وہ یہ کہ رپورٹ میں کچھ سفارشات اس حوالے سے ہیں کہ پالیسی کونسی اچھی تھی اور کونسی نہیں تھی، ان میں کیا ترامیم آنی چاہئیں، یہ کام پہلے سے چل رہا تھا اور ایک کمیٹی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے معدنیات شہزاد قاسم کررہے ہیں اور ان کی زندگی اسی پاور سیکٹر میں گزری ہے اور پالیسی سے متعلق سفارشات بھی انہیں کے سامنے رکھ دی جائیں گی۔  انہوں نے کہا کہ ہم نے 2 چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ اگر کسی نے بھی قانون کی خلاف ورزی یا بے ضابطگیاں کیں اور پاکستان کے عوام کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑی اسے معاف نہیں کیا جائے گا۔ کمیشن آف انکوائری جو بھی سفارشات مرتب کرے گی حکومت اس پر مکمل عمل درآمد کرے گی۔  ہم نے اس کے ساتھ ساتھ یہ نہیں کرنا کہ جن کاروباری لوگوں نے سرمایہ کاری کی اور اس سے بجلی کے نظام کو بڑھانے میں مدد ملی اور انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا تو انہیں ملزم کے کٹہرے میں لاکر کھڑا نہیں کرنا۔ ایک شفاف طریقے سے قانون کے لوازمات پورے کرتے ہوئے رپورٹ مرتب کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا جو قوم سے وعدہ تھا اس کی تکمیل آج پھر ہورہی ہے، حکومت اور اس کا نظام چلنا قوم کی امانت ہے، اگر اس نظام میں کوئی اخراجات آتے تو عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے آتے اور یہ اختیار عوام کی امانت ہے۔معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان  نے  نیوز بریفنگ میں کہا کہ وزیراعظم نے واضح کہا کہ کورونا کے ساتھ ہمیں کرپشن کے وائرس سے بھی لڑنا ہیاس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں:نجی پاور پلانٹس کے معاہدے گزشتہ ادوار میں ہوئے:نیب کے بلانے پر شہباز شریف سیاسی طور پر متحرک ہو گئیہیں:نیب میں جوابدہی کے بجائے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے:  کابینہ نے اوگرا آرڈیننس میں ترامیم کے فیصلے کی توثیق کی:مسابقتی کمیشن کی تنظیم نو اور اصلاحات  حکومت کی اہم ترجیح ہے:مسابقتی کمیشن کے حوالے سے سفارشات کابینہ اجلاس میں پیش کی گئیں:معاون خصوصی  نے کہا کہ وزیراعظم نے اس عزم کو دہرایا کہ عوام کو کسی کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہونے دینگے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مسابقتی کمیشن کو مضبوط ادارہ بنایا جائے گا: مسابقتی کمیشن میں افراد یا اداروں کے مفادات کا تحفظ کرنیوالوں کو ہٹایا جائیگا: سرکاری ملازمین کی سرکاری رہائشگاہوں سے متعل ق یکساں پالیسی کے حوالے سے فیصلہ ہوا ہے ۔وفاقی کابینہ نے اقلیتوں کے بارے میں کمیشن کی تنظیم نو کی منظوری دی:کمیشن میں اقلیتوں کو زیادہ نمائندگی دی جائے گی:ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ  آئین پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کو مکمل تحفظ دیا گیا ہے: ملکی ترقی میں اقلیتی برادری کا اہم کردار ہے: تعمیراتی شعبے کے حوالے سے حکومت نے اہم اقدامات کیے ہیں: تعمیراتی صنعت کے ساتھ 40سے زائد شعبے منسلک ہیں:اس شعبے کی بہتری سے معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی:معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ کابینہ کی توانائی کمیٹی کی سفارشات بھی اجلاس میں پیش کی گئیں: وزیر توانائی 2ہفتے میں ری سٹرکچرنگ اور اصلاحات کا  منصوبہ پیش کرینگے:  لائن لاسز روکنے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیا جائیگا: سعودی عرب کو 10لاکھ کلوروکین کی گولیاں دی جائیں گی: ترکی، اٹلی، امریکا اور دوسرے ملکوں کو بھی کلوروکین فراہم کی جائیگی:معاون خصوصی نے کہا کہ شفاف طرز حکومت تحریک انصاف کی اہم ترجیح ہے