لاہور(صباح نیوز)

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے عوام کی ترجمانی کی اور حکومت کو آئینہ دکھا یا ہے ۔عوام چیف جسٹس کے مشکور ہیں کہ انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا۔ چیف جسٹس ڈاکٹر فرقان شہید کو بروقت طبی امداد اور وینٹی لیٹر نہ ملنے کی وجہ سے وفات پر جوڈیشل کمیشن بنائیں اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دیں ۔ حکومت کی کوئی مستقل اور متفقہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے لاک ڈائون کا وہ فائدہ نہیں ہوا جو ہونا چاہئے تھا ۔چیئرمین سینیٹ فوری طور پر سینیٹ کا اجلاس بلائیں تاکہ موجودہ مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے ۔ادارے عوام کی آواز ہوتے ہیں اگر ان اداروں میں بھی عوام کی شنوائی نہیں ہونی تو پھر ان کا کیا مقصد ہے ۔وزیر اعظم کے بیان کے مطابق اگر فیصلے اشرافیہ کروارہی ہے تو جن تین صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ہیں وہاں کون فیصلے کررہا ہے ۔ملک میں دوسو سے زائد ڈاکٹرز اور طبی عملہ کورونا سے متاثر ہوچکا ہے مگر حکومت نے آج تک انہیں حفاظتی کٹس اور سامان فراہم کرنے کی طرف توجہ نہیں دی ۔ڈاکٹروں کے تحفظ کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات نہ کئے گئے تو کرونا کے مریضوں کو سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس پانچ ہزار وینٹی لیٹرز ہیں مگر ڈاکٹروینیٹی لیٹر نہ ملنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما)کے صدر ڈاکٹر افضل سے منصورہ میں ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے عوام کو کورونا کے کم قیمت ٹیسٹوں کی سہولت دینے کیلئے ثریا عظیم ہسپتال میں الخدمت کوووڈ 19 لیبارٹری قائم کرنے پر پیما کے صدر کو مبارک باد دی۔سینیٹر سراج الحق نے چیف جسٹس کے کورونا پر یکساں پالیسی بنانے کے حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے اصل بیماری کی نشاندہی کردی ہے ،وفاق اور صوبوں خاص طور پر سندھ کے درمیان پہلے دن ہی سے مسلسل چپلقش جاری ہے ،ہر کوئی اپنی ذاتی انا کو تسکین پہنچانے پر لگاہوا ہے ۔تکبر اور غرور کے سومنات گرانے کو کوئی بھی تیار نہیں ،وفاق اور صوبوں کی لڑائی میں نقصان عوام کا اور کرونا کا شکار مریضوں کا ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فرقان ایک وینٹی لیٹر کیلئے دہائیاں دیتے موت کے منہ میں چلے گئے مگر کسی نے ان کی فریاد نہیں سنی ۔سندھ کی صوبائی حکومت اور کراچی کی انتظامیہ کی اس مجرمانہ غفلت جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ دریں اثناامیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق سے سمال ٹریڈرز  کے وفد نے بھی منصورہ میں ملاقات کی اور انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔سینیٹر سرا ج الحق نے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو ماہ سے کاروبار بند پڑے ہیں۔گھریلو دستکاریوں اور سمال انڈسٹری سے وابستہ لاکھوں لوگ بے روز گار ہوچکے ہیں ،چھوٹے تاجروں کے چلتے کاروبار ٹھپ ہوچکے ہیں اور ان میںکاروبار دوبارہ شروع کرنے کی سکت ہے نہ سرمایہ ۔ان حالات میں حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس طبقہ کو بچانے اور انہیں دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے خصوصی انتظامات کرے اور ان کے نقصانات کا تخمینہ لگا اس کا ازالہ کیا جائے ۔حکومت نے اب تک ان تاجروں کی خبر لی نہ ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنا ضروری سمجھا ۔ سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت چھوٹے تاجروںکو بلا سود قرضے دے۔