جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر سینکڑوں افراد کا فلسطینیوں اور کشمیریوں سے اظہار یک جہتی مارچ

مظاہرین نے مقبوضہ جموں کشمیر اور فلسطین  میں ا  نسانی حقوق کی پامالیوں کو روکا جائے  کے نعرے لگائے

لندن(ویب  نیوز)جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر برطانیہ میں سینکڑوں افراد نے فلسطینیوں اور کشمیریوں سے اظہار یک جہتی مارچ کیا۔ احتجاجی مارچ میں برطانیہ کے مختلف حصوں سے آئے سینکڑوں کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے  شرکت کی۔ احتجاجی مارچ کا اہتمام تحریک کشمیر برطانیہ ، فلسطین یک جہتی کولیشن،موسمیاتی تبدیلی گروپوں  اور دوسری تنظیموں نے کروم ول میں  کیا تھا۔مظاہرین  نے "بھارت واپس جاو” ، "کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکا جائے  کے نعرے لگائے گئے۔ مارچ کرنے والوں نے عالمی عدم مساوات کے خلاف اور فلسطینیوں اور کشمیریوں کی موجودہ صورت حال کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور جھنڈے بھی اٹھائے ہوئے تھے۔ تحریک کشمیر برطانیہ ،کے صدر راجہ فہیم کیانی نے مظاہرین سے خطاب کے دوران کہا کہ جب جی 7 کی قیادت برطانیہ میں ملاقات کر رہی ہے تو ہندوستان نے کشمیر کو ایک حراستی کیمپ میں تبدیل کردیا ہے اور کشمیری عوام کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر طویل ترین حل طلب مسئلہ ہے کشمیری عوام کو  حق خودارادیت  مانگنے پر ہندوستانی فوج سزا دے رہی ہے۔ . جی 7 ممالک کاروباری مفادات سے نکل کر حق و انساف کا ساتھ دیں، انصاف ، انسانی حقوق اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لئے کھڑے ہوں۔ "راجہ فہیم کیانی نے کہا کہ  05 اگست ، 2019 کو بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے  انتہا پسند ہندو آباد کاروں کے لیے کشمیر کے دروازے کھو لے ، کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل  کی جارہی ہے ۔راجہ فہیم کیانی کا مزید کہنا تھا کہ، کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا جنیوا کنونشن کی کھلم کھلا خلاف ورزی کررہا ہے۔ کشمیر ایک مسلم اکثریتی خطہ ہے۔ اس سلسلے کو روکا جائے۔ مظاہرے میں شامل  ٹریڈ یونین کے آرگنائزر جیسکا والش نے کہا کہ "اسے بین الاقوامی یکجہتی کا دن کہا جاتا ہے، اس لیے ہم اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم کشمیریوں کے حق میں بھی احتجاج کر رہے ہیں جو احتجاج کر رہے ہیں۔انسانی حقوق کی کارکن نیلہ شان نے کہا کہ میں آج یہاں کشمیر اور فلسطین میں ہو رہے مظالم کو بیان کرنے کے لیے آئی ہوں۔ خاص طور پر اسرائیل میں کیا ہو رہا ہے اور مسلمان 1948 سے مظالم کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ اس تعلق سے عالمی برادری اور قائدین کچھ اقدام کریں۔واضح رہے کہ جی سیون کے ممالک کا 47 واں سربراہی اجلاس انگلینڈ کے ساحلی علاقے کاربس بے میں ہو رہا ہے، جس میں امریکی صدر، برطانوی وزیراعظم، کینیڈین وزیراعظم، فرانسیسی صدر، جرمن چانسلر، اطالوی وزیراعظم، جاپانی وزیراعظم، یورپین کمیشن کی صدر اور یورپیئن کونسل کے صدر شرکت کر رہے ہیں۔تین روزہ اجلاس میں چین، روس، کووڈ 19 اور موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ جی سیون کے تین روزہ اجلاس میں شرکا کے درمیان کسی نئی عالمی وبا سے بچنے کے لیے ایک متفقہ حکمت عملی پر اتفاق ہوگیا