کورونا کی چوتھی لہر خطرناک،بڑے شہروں میں پابندیوں میں اضافے کا امکان ہے،اسد عمر

وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اجلاس آج (پیر کو) سفارشات پیش کرکے فیصلہ کیا جائے گا

کورونا پرقابو پانے میں بڑے ممالک سے زیادہ کامیابی پاکستان نے حاصل کی، ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس

اسلام آباد( ویب  نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)کے سربراہ اسد عمر نے کہا کہ کورونا کی چوتھی لہر خطرناک اور بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، کچھ بڑے شہروں میں پابندیوں میں اضافے کا امکان ہے اور اس کے متعلق وزیراعظم عمران خان کو سفارشات پیش کی جائیں گی۔ ہم سے بہت امیر ممالک میں این سی او سی جیسا مربوط نظام نہیں تھا کہ جس کی وجہ سے وبا کو قابو کرنے میں جو کامیابی پاکستان نے حاصل کی وہ بڑے ممالک ممالک نہیں کرسکے۔ اس پلیٹ فارم پر معلومات آتی ہیں، اس پر غور ہوتا پھر اس کی بنیاد پر فیصلے پورے ملک پر نافذ ہوتے اور ان کی نگرانی بھی کی جاتی ہے، اللہ کے کرم سے ہم ہر مرتبہ کورونا وائرس کی لہر پر قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایسی صورتحال نہیں دیکھی گئی جیسی اس خطے کے دیگر ممالک ایران، بھارت، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا، افغانستان، نیپال وغیرہ میں دیکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ مشرقی ایشیا میں صورتحال قدرے بہتر تھی لیکن حالیہ لہر میں حالات بگڑتے جارہے ہیں جس کی وجہ کورونا وائرس کی بھارتی قسم ہے جو انتہائی تیزی سے پھیلتا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ اس سے قبل وائرس کی برطانوی قسم کورونا وائرس کی اولین شکل سے 60، 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتا تھا لیکن بھارتی قسم، برطانوی قسم سے بھی 60 سے 70 فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ا ہم شہروں کو ہدف بنائیں گے جس کا فیصلہ آج (پیر کو) وزیراعظم کے ساتھ اجلاس میں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وبا کو قابو کرنے کا سب سے بڑا ہتھیار کسی حکومت کے پاس نہیں بلکہ عام آدمی کے پاس ہے، اگر وہ پر ہجوم مقام پر جانے سے گریز کرے، ایسے مقامات پر ماسک لگائیں اور فاصلہ رکھیں کیوں کہ یہ گھر میں ایک کو لگتا ہے تو سب تک پھیل جاتا ہے۔انہوں نے کہا اس وبا سے نکلنے کا راستہ ویکسینیشن ہے، وفاقی حکومت نے ویکسین کی خریداری کے لیے تقریبا 2 کھرب روپے مختص کر رکھے ہیں، اربوں روپے کی ویکسین منگوائی جاچکی ہے اور لگانے کا سلسلہ جاری ہے جس کے لیے ملک بھر میں 2 ہزار 600 ویکسینیشن مراکز قائم کیے گئے اور 3 ہزا موبائل یونٹس لوگوں کے گھروں علاقوں میں جا کر ویکسین لگا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ویکسین کی ایک کروڑ خوراکیں 113دنوں میں لگائی گئیں، 2کروڑ خوراکیں ہونے میں 28دن لگے جس کے بعد تین کروڑ تک یہ تعداد صرف 16روز میں پہنچی۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 6روز کے دوران ویکسینیشن کے عمل میں بہت تیزی آئی اور 50لاکھ ویکسینز لگائی گئیں اور یومیہ ریکارڈ تعداد میں ویکسین لگائی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اس نظام میں وفاق کے علاوہ صوبے بھی شراکت دار ہیں اور 15ماہ سے یہ کامیابی کے ساتھ جاری ہے اس لیے ضروری ہے کہ اسے اسی طرح رہنے دیا جائے اور ویکسینیشن کی وجہ سے اس کی مرکزیت اور بھی ضروری ہوگئی ہے کیوں کہ لوگوں کو ترغیب دینی ہے، ویکسین خریدنی، تقسیم کرنا اور اسے ویکسینیشن سینٹرز کے ذریعے لگوانا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ ویکسینیشن کا عمل شروع ہوئے 6ماہ کا عرصہ ہوگیا ہے اس دوران اتنے پیچیدہ سپلائی چین کے ہوتے ہوئے صرف 3یا 4دن کا عرصہ آیا تھا جس کے دوران ویکسین کی کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس کے علاوہ اتنی بڑی تعداد میں ویکسین لگنے کے باوجود کہیں کمی نہیں ہوئی جس وجہ مرکزی منصوبہ بندی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر تمام تر پہلوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مرکزی سطح پر فیصلے نہ کیے جائیں تو عوام کے لیے مشکلات ہوتی ہیں انہیں گھنٹوں گھنٹوں ویکسینیشن سینٹرز پر انتظار کرنا پڑتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وبا نہ صوبوں کی سرحد دیکھتی ہے نہ ممالک کی، اس لیے انتہائی ضروری ہے کہ ایک مرکز پر فیصلے کیے جائیں، این سی او سی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ پلیٹ فارم ایک ہی نظر سے پورے پاکستان کو دیکھتا ہے، اگر اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو کامیابی حاصل ہوگی۔اس موقع پر ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ گزشتہ ہفتے یومیہ 2 سے ڈھائی ہزار کورونا کیسز رپورٹ ہورہے تھے لیکن گزشتہ 24 گھنٹے میں 5 ہزار سے زائد کورونا  کیسز  رپورٹ ہوئے، پاکستان میں کورونا کیسز کی مثبت شرح 8.8فیصد ہے، کورونا کی چوتھی  لہر سے اسپتالو ں پر دباو بڑھ رہا ہے، کورونا ویکسی نیشن کرانے سے ہی ہم چوتھی لہر سے نکل سکیں گے۔