آسلام آباد (ویب نیوز )
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ کا اجلاس ہوا .  وفاقی وزراء, معاونینِ خصوصی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی. چاروں صوبوں سے اعلی افسران کی بھی وڈیو لنک کے ذریعے شرکت.
اجلاس کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں شہروں کے ماسٹر پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب میں 28 شہر جن کی کل آبادی 6 کروڑ 47 لاکھ ہے کی ماسٹر پلاننگ پر کام تیزی سے جاری ہے. اجلاس کو بتایا گیا کہ  متعلقہ حکام کی جانب سے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ ماسٹر پلان تیار کرنے کا عمل جلد از جلد مکمل کر لیا جائے۔
ماسٹر پلان میں زمین کے استعمال، معاشی ترقی، اداروں کا بنیادی ڈھانچہ اور فنانشل پلان، سیاحت و تقافتی ورثہ، ماحولیاتی تحفظ، ٹرانسپورٹ، ہنگامی حالات اور قدرتی آفات سے بچنے کی جامع منصوبہ بندی شامل ہے. اجلاس کو مختلف شہروں کے ماسٹر پلان کی تکمیل کی نہ صرف موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا بلکہ ماسٹر پلاننگ میں مستقبل میں آنے والی تبدیلیوں کو شامل کرنے کے طریقہ کار سے بھی آگاہ کیا گیا. مزید بتایا گیا کہ اس دوران لینڈ پالیسی کو تبدیل کیا جا رہا ہے جس میں زمین کے استعمال کی درجہ بندی کے ساتھ ساتھ سپیشل کمرشلائیزیشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے. اسکے علاوہ ہائی رائز عمارتوں سے کم جگہ میں ذیادہ رہائش کی پالیسی کو اپنایا جا رہا ہے تاکہ گرین بیلٹس متاثر نہ ہوں.
خیبر پختونخوا کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ بشمول انضمام شدہ اضلاع کے 9 شہروں کے صوبے کے 20 بڑے شہروں کا ماسٹر پلان مقررہ مدت میں مکمل کر لیا جائے گا. جس میں نہ صرف جنگلات اور قدرتی ندی نالوں کا تحفظ بلکہ ہائی رائز عمارتوں کی تعمیر بھی شامل ہے. اجلاس کو بتایا گیا کہ پشاور، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی اور ایبٹ آباد کا پلان تیار ہے جبکہ 5 دوسرے شہروں کا پلان تکمیل کے مراحل میں ہے.
اسلام آباد کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ ہائی رائز عمارتوں کی دیکھ بھال کیلئے اصول وضع کیے جا رہے ہیں تاکہ تعمیر کے بعد لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ ہو. مزید زون 3 کے گرین ایریاز کے تحفظ کیلئے بھی حکمتِ عملی مرتب کر لی گئی ہے.
وزیرِ اعظم نے اس موقع پر کہا کہ شہری آبادیوں کے بے ہنگم پھیلاؤ کو روکنے کیلئے عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے. شہری آبادیوں میں ماحول کی بہتری کیلئے گرین بیلٹس کے تحفظ اور ہنگامی حالات و قدرتی آفات سے بچاؤ کی جامع حکمتِ عملی کی ضرورت ہے. خاص طور پر مارگلہ کی پہاڑیوں اور دیگر سیاحتی مقامات کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے.