عالمی معیشت کو مشکلات سے بچانے کیلئے روس، یوکرین تنازعہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ محمد شکیل منیر
جنگ نے طول پکڑا تو پاکستان سمیت کئی ممالک میں مہنگائی ناقابل برداشت حد تک بڑھ جائے گی

اسلام آباد (ویب نیوز  )

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس کے دوران تاجر برادری نے روس اور یوکرین کے تنازع پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جس سے دنیا کی معیشتوں کیلئے شدید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں لہذا انہوں نے اپیل کی کہ عالمی معیشت کو مشکلات سے بچانے کے لیے دونوں فریق مذاکرات کے ذریعے اس بحران کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد شکیل منیر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی معیشت ابھی تک کروناوائرس کے مضر اثرات سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے لیکن روس یوکرین بحران نے دنیا کے لیے نئے چیلنجز پیدا کر دیئے ہیں کیونکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہو چکا ہے جب کہ دنیا میں توانائی، اشیائے خوردونوش اور دیگر کئی اشیا کی قیمتیں مزید بڑھنے کا امکان ہے جس سے عالمی سطح پر مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا اور عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو جائے گی۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ اس بحران کی وجہ تنازعہ والے علاقے میں تیل و گیس کی سپلائی اور تجارت کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا ہونے سے دنیا کے تقریباً تمام ممالک پر اس کا بڑا اثر پڑے گا اور عالمی سطح پر غذائی افراط زر میں مزید اضافہ ہوگا جس سے عوام کی مشکلات بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروباری اداروں اور عوام نے پہلے ہی اس تنازعے کے معاشی اثرات کو محسوس کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ تیل کی قیمت دن بدن بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اس تنازعے کا مذاکرات کے ذریعے پرامن حل تلاش کرنے کے لیے کردار ادا کریں تاکہ دنیا کو اس کے تباہ کن نتائج سے بچایا جا سکے۔
محمد شکیل منیر نے کہا کہ یورپ اپنی قدرتی گیس کا تقریباً 40 فیصد روس سے درآمد کر رہا ہے اور یورپ پاکستان کی ٹیکسٹائل سمیت دیگر مصنوعات کیلئے ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ لہٰذا توانائی کے اس ذرائع میں کسی قسم کی رکاوٹ یورپ کی معیشتوں کو متاثر کرے گی جس کا پاکستانی برآمدات پر بھی براہ راست اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس سمیت وسطی ایشیائی خطہ پاکستان کی تجارت اور برآمدات کو بہتر بنانے کے لیے ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ لہٰذا پاکستان کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر اس بحران کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے تمام پرامن آپشنز کو استعمال کرنے پر غور کرنا چاہیے تاکہ عالمی تجارت کے راستے کھلے رہیں اور پاکستان سمیت دنیا میں توانائی کی قیمتوں اور افراط زر میں مزید اضافے کو روکا جا سکے۔