پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں پر کاربند ہے، روس یوکرین تنازع سفارتکاری کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے، منیراکرم کا خطاب

جنگ بند کرنے کیلئے سیز فائر، مذاکرات اورپچھلے معاہدوں پرعمل درآمد کرناچاہیے، پاکستان چاہتا ہے یواین چارٹرکے اصولوں کا تسلسل سے اطلاق کیا جائے،انٹرویو

نیویارک (ویب ڈیسک)

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف قرارداد منظور کر لی جبکہ پاکستان سمیت 35ممالک نے قرارداد کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ پاکستان نے قرارداد پر غیر جانبدار رہتے ہوئے یوکرین کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرارداد میں روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے یوکرین سے روسی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔جنرل اسمبلی سیشن میں 193 میں سے 141 رکن ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ 5 ممالک روس، بیلاروس، شمالی کوریا، شام اور ایریٹریا نے مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ووٹنگ کے دوران پاکستان سمیت 35ممالک نے غیر حاضر رہتے ہوئے اس معاملہ پرغیر جانبداری کا اظہار کیا ہے۔اقوام متحدہ میںپاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس یوکرین تنازع پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس یوکرین تنازع سفارتکاری کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔کشیدگی میں کمی کیلئے مذاکرات کی ضرورت ہیں۔ امید ہے سفارتکاری فوجی تنازع ٹال سکتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سب کیلئے یکساں تحفظ کے اصول کو برقرار رکھنا چاہیے۔ان اصولوں کو عالمی سطح پر قبول کیا جانا چاہیے۔ منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں پر کاربند ہے، جس میں عوام کے حق خود ارادیت، طاقت کے استعمال یا اس کے استعمال کی دھمکی، ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت اور تنازعات کے پر امن حل کی بات کی گئی ہے۔پاکستان سب کے لیے یکساں طور پر مساوی اور ناقابل تقسیم سلامتی کے اصول کی پابندی کرتا ہے اوران اصولوں کا مستقل اور عالمی طور پر احترام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تشدد اور جانی نقصان کے ساتھ ساتھ فوجی ، سیاسی اور سفارتی کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کی بھی ضرورت ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی اور عالمی اقتصادی استحکام کیلئے بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ روس اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان شروع ہونے والی بات چیت حالات کو معمول پر لانے اور دشمنی کے خاتمے کا موجب ہو گی۔انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ کثیر الجہتی معاہدوں، بین الاقوامی قانون اوراقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعات کے مطابق تنازعہ کا سفارتی حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متاثرہ علاقو ں میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی تمام کوششوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔دوسری جان ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان نے روس یوکرین تنازع حل کرنے کافارمولا دے دیا جس میں جنگ بندی، مذاکرات اور پچھلے معاہدوں پر عمل درآمد کی تجویز دی گئی ہے۔ ا نہوںنے کہا کہ یوکرین معاملے میں دونوں اطراف کی ایک پوزیشن اورکچھ اہم مفادات ہیں اور ان مفادات کی وجہ سے یہ جنگ ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ کو بند کرنے کے لیے تین اقدامات کرنے چاہئیں، سیز فائر، مذاکرات اورپچھلے معاہدوں پرعمل درآمد کرناچاہیے، یواین چارٹر کے مطابق مسائل کو حل کرنا چاہیے، پاکستان چاہتا ہے یواین چارٹرکے اصولوں کا تسلسل سے اطلاق کیا جائے، وزیراعظم نے پیوٹن سے ملاقات میں بھی یہی کہا۔منیر اکرم نے کہا کہ سفارتکاری جاری رہنی چاہیے کیونکہ جنگ سفارتکاری کی ناکامی ہے، ہمارے پاس سفارتی گنجائش ہونی چاہیے کہ ہم صلح کرانے کی کوشش کرسکیں، امریکا اور روس کا مسئلہ ایک طرف ہے، ہمیں اپنا موزوں دیکھناہے، یکطرفہ پوزیشن لیتے ہیں تو ہمارے پاس سفارتکاری کی گنجائش نہیں رہتی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے آپ کے لیے ایبسٹین کیا، چین سمیت 35 ملکوں نے ایبسٹین کیا، ہماری کوشش ہوگی کہ کس طرح جنگ کو روک سکیں اور بات چیت سے حل ڈھونڈسکیں، روس اور یوکرین نے کہا وہ بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہم نے اب اس بنیاد پربات چیت کی حمایت کرنی ہے اور سیز فائر کرانا  ہے۔