پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، نماز جمعہ میں 500کے قریب افراد موجود تھے

دھماکہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقہ کو گھیرے میں لے کر علاقہ میں سرچ آپریشن شروع کردیا

کوچہ رسالدار میں شیعہ جامع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کے دوران موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی،سی سی پی او

دھماکا بظاہر خود کش لگتا ہے،سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور سکیورٹی کے لیے مسجد کے گیٹ پر دو کانسٹیبل تعینات تھے، ایس ایس پی آپریشن

 کالے کپڑوں میں ملبوس ایک نوجوان فائرنگ کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہوا اور خود کو دھماکہ سے اڑا لیا،عینی شاہدین

صدر مملکت ،وزیرِ اعظم ،چیئرمین سینیٹ،سپیکر قومی اسمبلی،شاہ فرمان، محمود خان ، شیخ رشید ، فواد چودھری ، نواز شریف ، شہباز ، آصف زرداری، بلاول،مولانا فضل الرحمن، سراج الحق،لیاقت بلوچ ، اسفندیار، آفتاب شیر پائو اور دیگر سیاسی ومذہبی رہنمائوں کی دھماکے کی مذمت

پشاور (ویب ڈیسک)

پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار کے قریب کوچہ رسالدار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران بم دھما کے میںایک پولیس اہلکارسمیت 30 نمازی شہیداور60 سے زائد زخمی ہو گئے۔نعشوں اورزخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیاہے۔ دھماکہ کے نتیجہ میں قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے مطابق زخمیوں میں سے 10کی حالت تشویشنا ک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ریسکیو کی 15گاڑیوں نے امداد ی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ دھماکہ کے بعد پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی،وزیرِ اعظم عمران خان ،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ،گورنر خیبر پختونخواشاہ فرمان، وزیر اعلیٰ محمود خان ،وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر داخلہ شیخ رشید ،وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری ،مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف ،قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف ،سابق صدر اورپیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری،پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،امیر جماعت اسلامی سراج الحق،لیاقت بلوچ ، اسفندیار ولی، آفتاب شیر پائو اور دیگر سیاسی ومذہبی رہنمائوں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بنا کر انسانیت پر حملہ کیا،انہوں نے متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صھت یابی کی دعاکی۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے کہا کہ پشاور دھماکے میں جاں بحق 30 افراد کی لاشوں کو ایل ار ایچ منتقل کیا گیا ہے، جبکہ زخمیوں میں بھی بیشتر شدید زخمی ہیں۔ترجمان نے کہا کہ زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر ایل آر ایچ میں ریڈ الرٹ کرتے ہوئے اضافی طبی عملے کو بلا یا گیا ہے۔کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او)محمد اعجاز خان نے بتایا کہ ابتدائی تفصیلات کے مطابق قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار میں شیعہ جامع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کے دوران ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک پولیس جوان شہید جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا جس کی حالت تشویشناک ہے۔ ایس ایس پی آپریشن ہارون رشید کے مطابق دھماکا بظاہر خود کش لگتا ہے۔ سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اور سکیورٹی کے لیے مسجد کے گیٹ پر دو کانسٹیبل تعینات تھے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا اور حملہ آور پہلے پولیس اہلکار کے پاس آیا، پھر دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، دھماکے میں ایک اہلکار شہید ہوا اور دوسرا زخمی ہے۔ ہارون الرشید کا بتانا تھا کہ دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نماز جمعہ میں 500کے قریب افراد موجود تھے۔ دھماکہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقہ کو گھیرے میں لے کر علاقہ میں سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق کالے کپڑوں میں ملبوس ایک نوجوان فائرنگ کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہوا اور اخود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا نمازِ جمعہ کے دوران ہوا۔معاونِ خصوصی بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ اطلاع ہے کہ دہشت گردوں نے پہلے مسجد میں گھسنے کی کوشش کی۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کا پولیس کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، ایک دہشت گرد مسجد میں داخل ہوا جس نے کارروائی کی۔

بیرسٹرسیف نے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد 50 تک بتائی جارہی ہے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ  گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کردیں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کیا گیا ہے جس کے بعد دھماکے کی نوعیت کے بارے میں بتایا  جائے گا۔وزیرِ اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پشاور مسجد میں ہونے والے بم دھماکہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ ملک کو عدم استحکام کا شکارکرنے کی ایک بہت بڑی سازش ہے جب آسڑیلیا کی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان آئی ہوئی ہے. دھماکہ کے حوالہ سے کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔ان خیالات کااظہار شیخ رشید احمد نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاع کے مطابق ایک ہی خود کش حملہ آور تھا اس نے پہلے فائرنگ کی اور وہاں پر ایک پولیس والا مارا گیا اوردوسرے کو زخمی کرکے اندر داخل ہوا اور خود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔ یہ ایک بہت ہی اندوہناک واقعہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ ملک کو عدم استحکام کا شکارکرنے کی ایک بہت بڑی سازش ہے جب آسڑیلیا کی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان آئی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکہ کے حوالہ سے کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا ہم ہفتے کے ہفتے میٹنگ کرتے ہیں، دو روز پہلے بھی میٹنگ ہوئی تھی اوراس قسم کے واقعہ کے ہونے کے حوالہ سے ہمارے پاس کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھاا ورریڈ الرٹ نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے انارکلی بازار میں تو کوئی شخص بیگ رکھ کر چلا گیا تھا ، پشاور میں تو خود کش حملہ ہوا ہے اوراس کا ہمیں کوئی تھریٹ نہیں تھا اور کوئی اس واقعہ کی اطلاع نہیں تھی۔

وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے ہسپتال انتظامیہ کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ محمود خان نے صوبائی کابینہ اراکین بیرسٹر محمد سیف اور کامران بنگش کو فوری طور پر ہسپتال پہنچنے کا بھی حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ امدادی کارروائیوں اور زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے کاموں کی نگرانی کریں۔محمود خان نے آئی جی خیبرپختوںخوا سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ ان کا کہنا تھا کہ عبادت گاہ میں نمازیوں کو نشانہ بنانا غیر انسانی اور ظالمانہ فعل ہے جتنی کی جائے کم ہے، اس بہیمانہ واقعے کے مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بنا کر انسانیت پر حملہ کیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت دہشتگردی میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو فوری گرفتار کرے۔پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے گہرے دکھ کا اظہار اور کہاکہ زخمیوں کو علاج و معالجے کی بہتر سہولیات مہیا کی جائیں۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی عملدر آمد نہ ہونا افسوسناک ہے۔دوسری جانب آصف علی زرداری نے اپنے مذمتی بیان میں پشاور میں ہوئی دہشتگردی کے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشتگرد ملک اور قوم کے دشمن ہیں ان کو کچلنا ہوگا۔سابق صدر نے دھماکے کے زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا بھی کی۔

وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ مسجد میں نمازیوں کو نشانہ بنانا انتہائی قابلِ مذمت فعل ہے۔سردار عثمان بزدار نے پشاور کے علاقے کوچہ رسالدارکی مسجد میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے، انہوں نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا، عثمان بزدار نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں، پنجاب حکومت کی تمام تر ہمدردیاں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کے ساتھ ہیں، غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسجد میں نمازیوں نشانہ بنانا انتہائی قابلِ مذمت فعل ہے، دہشت گردی کا یہ واقعہ امن و امان کی فضا کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کارروائی ہے۔وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ مٹھی بھر دہشت گرد قوم کے پختہ عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے، دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کا حوصلہ پست نہیں کرسکتے۔

پشاور بم دھماکے پر جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی مذمتی بیان جاری کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پشاور بم دھماکہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے، قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، نماز جمعہ کے دوران حملہ سفاکیت کی بدترین مثال ہے، زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جائے، انہوں نے ہدایت دیں کہ جے یو آئی کارکن فوری طور پر ہسپتال پہنچیں اور زخمیوں کی ہر قسم کی امداد کریں، حکومت امن وامان میں ناکام ہوچکی ہے ،عوام کو خود ہی اپنا تحفظ کرنا پڑے گا۔