سپریم کورٹ ‘مونال ریسٹورنٹ سیل کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم معطل

 تحریری عدالتی حکم سے پہلے ہی ریسٹورنٹ سیل کیسے کیا گیا؟ وائلڈ لائف بورڈ تو فریق ہی نہیں تھا پھر پھرتی کیوں دکھائی؟ ،جسٹس اعجاز الاحسن

مارگلہ ہلز پر آج تک کتنے ریسٹورنٹ سیل کیے گئے ہیں؟ اصولی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی حکم موجود نہیں، زبانی حکم کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہوتی

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ معطل کر کے مونال ریسٹورنٹ کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ سیل کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی  میں مونال ریسٹورینٹ کو سیل کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کیا اسلام آباد ہائیکورٹ نے مونال ریسٹورینٹ سیل کرنے کا دستخط شدہ حکم نامہ جاری کیا؟ اس  پرمونال کے وکیل نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے مختصر حکم کی تصدیق شدہ کاپی دستیاب ہے نا تفصیلی فیصلہ، انٹراکورٹ اپیل دو مرتبہ مقرر ہوئی لیکن سماعت سے قبل ہی کیس منسوخ ہوگیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ تحریری عدالتی حکم سے پہلے ہی ریسٹورینٹ سیل کیسے کیا گیا؟ وائلڈ لائف بورڈ تو فریق ہی نہیں تھا پھر سیل کرنے میں پھرتی کیوں دکھائی؟ مارگلہ ہلز پر آج تک کتنے ریسٹورنٹ سیل کیے گئے ہیں؟ عدالت نے کہا کہ اصولی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی حکم موجود نہیں اور زبانی حکم کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہوتی، ہائیکورٹ نے مونال ریسٹورینٹ کو سیل کرنے کا حکم نامہ جاری نہیں کیا، اسے بغیر نوٹس کے مجسٹریٹ نے سیل کردیا جبکہ مونال ریسٹورینٹ کے ساتھ موجود دوسرے ریسٹورینٹس کو سیل کرنے سے قبل نوٹس دیا گیا ہے۔بعد ازاں عدالت نے مونال ریسٹورینٹ سیل کرنے کا حکم معطل کرتے ہوئے اسے ڈی سیل کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے قانونی پہلو معلوم نہیں۔سپریم کورٹ نے دوران سماعت چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رعنا احمد کی سرزنش کی اور بار بار مداخلت پر روسٹم سے ہٹا دیا۔ روسٹم سے ہٹنے کے باوجود بات جاری رکھنے پر ججز نے رعنا احمد کو جھاڑ پلا دی۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دئیے آپ سے کہا تھا تشریف رکھیں آپ کو بات سمجھ نہیں آتی؟ زبانی حکم کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہوتی، کیا یہ بادشاہت ہے کہ شہنشاہ نے فرمان جاری کیا اور دستخط سے پہلے ہی عمل ہوگیا۔