Supreme Court

آرٹیکل  63اے کی تشریح، صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل

سپریم کورٹ کاپانچ رکنی بینچ سال  کے  پہلے صدارتی ریفرنس کی سماعت  24مارچ کوکرے گا

 چیف جسٹس عمر عطابندیال ، جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر،جسٹس جمال خان مندو خیل  بینچ میںشامل

اسلام آباد(ویب  نیوز)سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل  63اے کی تشریح کیلئے بھجوائے گئے صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے ، سال 2022کے پہلے صدارتی ریفرنس نمبر1/2022کی سماعت کل 24مارچ کو ہوگی۔ عدالت عظمٰی کی جانب سے جاری کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں قائم کئے گئے بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندو خیل شامل ہیں ۔ یاد رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے 21مارچ کو سیاسی وفاداری تبدیل کرنے والے منتخب اراکین کی نااہلیت کی آئینی شق 63اے کے بارے سپریم کورٹ سے رائے حاصل کرنے کے لیے  ریفرنس دائر کیا تھا۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے صدر مملکت کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 186کے تحت آرٹیکل 63اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس دائر کیا ۔ ریفرنس میں چار سوالات اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ سے رائے مانگی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی کونسی تشریح قابل قبول ہوگی ۔، کیا ایک منتخب رکن کو پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے سے نہیں روکا جاسکتا؟ کیاپارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ شمارنہیں ہوگا؟ ، کیا ایسا ووٹ ڈالنے والا تاحیات نااہل ہوگا؟، اورفلور کراسنگ وہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے مزید کیا اقدامات ہوسکتے ہیں؟ ۔عدالت سے پوچھا گیا ہے کہ منحرف اراکین کے ووٹ شمارہو ں گے یا نہیں؟ ۔اس بارے بھی رائے مانگی گئی ہے کہ پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین نہیں رہے گا تو کیا ایسا رکن تاحیات نااہل ہوگا؟ ،کیونکہ آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔