تینوں جماعتوں کی حکومتوں میں کرپشن میں اضافہ ہوا،یہ سب سودی نظام کے علمبردار ہیں

جماعت اسلا می ہی لوگوں کے لئے واحد چوائس اور واحد حل ہے، امیر جماعت اسلامی کا انٹرویو

اسلام آباد (ویب نیوز)

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم مہنگائی کے خلاف، کرپشن کے خلاف اورملک میں سودی نظام کے خلاف اپنے احتجاج کو جاری رکھیں گے۔ لوگوں نے پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کو سمجھ لیا اور جب بھی الیکشن ہو اوروہ الیکشن آزاد ہوا اور ماضی طرح کنٹرولڈ جمہوریت، کنٹرولڈ پولنگ سٹیشن اور کنٹرولڈ الیکشن کمیشن نہیں رہا توجماعت اسلا می ہی لوگوں کے لئے واحد چوائس اور واحد حل ہے۔ ہمارا الیکشن کا نظام تبدیل ہونا چاہیے، متناسب نمائندگی کی بنیاد پر الیکشن ہو تاکہ ہماری سیاست، ووٹر اور پولنگ اسٹیشن الیکٹیبلز اور ظالم جاگیرداروں ، کرپٹ سرمایہ داروں اور مافیاز سے آزاد ہو جائے اور لوگ منشور اور پارٹی لیڈر کے وژن کو ووٹ دیں۔ میرا مطالبہ متناسب نمائندگی، آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن اور آرٹیکل62١ور63پر عملدرآمد ہے اور پیسے کا عمل دخل ختم ہونا چاہیے اور اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت بھی نہ ہو، سیاست کو بالکل آزاد چھورا جائے تاکہ لوگ آزادانہ ماحول میں اپنی مرضی کے ساتھ اپنے ووٹ کا استعمال کریں اور اب تک یہ نہیں ہو رہا ہے۔ان خیالات کااظہار سراج الحق نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ٹرین مارچ کا مقصد یہی تھا کہ ہم عوام کو اپنا پیغام پہنچائیں کہ تمہاری بربادی کا، تمہارے ملک میں غربت، بدامنی اور مہنگائی کا ذمہ دار کوئی اور نہیں ہے بلکہ خودتمہارے اپنے حکمران ہیں اور اس وقت پی ڈی ایم اور ماضی میں پی ٹی آئی والے ہیں، ان کی پالیسیوں کی وجہ سے آپ تباہ ہورہے ہیں اور مقروض ہورہے ہیں اور تمہارے اوپر اگر53ہزار ارب روپے کا قرضہ اگر چڑھا ہے توکسی جنات کا فیصلہ نہیں بلکہ ان دو پارٹیوں کا فیصلہ ہے کہ جن کے پانچ وزراء خزانہ اسد عمر، حماد اظہر ،ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، شوکت ترین اور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل سب دوڑے اور آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر گر پڑے اوراس سے چند ٹکے قرض لے کراس کو اپنی بہت بڑی فتح سمجھتے ہیں۔ ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے جو مہنگائی آئی ہے یہ ناقابل برداشت ہے اور لوگوں کے لئے جینا مشکل ہو گیا ہے، اس کے علاوہ ان کی وجہ جس چیز میں اضافہ ہوا ہے وہ کرپشن ہے، اس میں بھی یہ تینوں فریق برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی 14سال سے سندھ میں حکومت ہے، پی ٹی آئی کی 9سال سے خیبر پختونخوا میں حکومت ہے اور مرکز میں باپ اورصوبے میں بیٹے کی حکومت ہے۔ان تینوں کی حکومتوں میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور یہ سب کے سب سودی نظام کے علمبردار اور سودی نظام کے محافظین ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے ٹرین مارچ میں عوام کو یہی پیغام پہنچایا کہ انہیں کی وجہ سے آپ تباہ وبرباد ہو رہے ہیں اور شدید گرمی میں ہر جگہ پر لوگوں نے ہمارے مارچ کا استقبال بھی کیا ، ہمارے جلسوں میں شرکت بھی کی اورابھی احتجاج ہم نے چھوڑا نہیں بلکہ عید کی وجہ سے تھوڑا ملتوی کیا ہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ اس وقت ساری جماعتیں حکومت میں شامل ہیں اور اس وقت عوام کی حقیقی ترجمان جماعت صرف جماعت اسلامی ہے جو عوام کی بات کرتی ہے، غریبوں ، کاشتکاروں ،مزدوروں ، طلباء و طالبات اور اپنی بہنوں اور بیٹیوں کی بات کرتی ہے۔اب کوئی آپشن بھی نہیں ،ایک طرف پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کا حکمران طبقہ ہے اوردوسری طرف جماعت اسلامی ہے، یہ الگ بات ہے اور افسوسناک بات ہے کہ حکومت بھی کرتے ہیں اور جلسے بھی خود کرتے ہیں ، یعنی مارتے بھی ہیں اور نعش کے سراہنے کھڑے ہو کر روتے بھی خود ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم نے ماضی سے بہت سیکھا ہے اوراب ہم ایسا نہیں کریں گے کہ احتجاج ہم کریں اور اقتدار میں مسلم لیگ آجائے ، احتجاج ہم کریں اور قربانی ہم دیںاورپھل کوئی اور کھائے ، ماضی میں ہمیشہ یہی ہوا ہے کہ ہمارے کارکن نے قربانی دی، ہمارے کارکن نے شہادتیں دیں اورہمارے کارکن نے حکومتوں کو اٹھایا اور گرایا لیکن پھل کوئی اور کھاتا ہے اس لئے اب ہم وہی کام کریں گے جس کے نتیجہ میں اس ملک کے عام آدمی کے لئے ایوان کے دروازے کھل جائیں اوراقتدارمیں عوام کو شریک کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم ، باپ اور (ق)لیگ کو پہلے مجبور کیا گیا توانہوں نے عمران خان کا ساتھ دیا اور جب وہ ان کے ساتھ نہیں چلا سکے تو پھر انہوں نے مسلم لیگ کا ساتھ دیا، آج بھی اگر یہ تینوں جماعتوں دوبارہ پی ڈی ایم کو چھوڑ کر عمران خان کا ساتھ دیں توان کی اکثریت بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک ملک ہے اور ہمیں امریکہ کی پالیسیوں کے ساتھ اختلاف ہے اوروہ آج سے نہیں ،گزشتہ70سالوں سے پاکستان میں مداخلت کررہا ہے اور ہماری سیاست، قیادت اور پالیسیوں پر اثر انداز ہوتا ہے، تبھی تو جماعت اسلامی نے ہمیشہ گو امریکہ گو تحریک چلائی ہے، کیری لوگر بل کے خلاف تحریک چلائی ہے اورہر موقع پر ان کی پالیسیوں کی مخالفت کی ۔ عمران خان نے مجھے فون کیا تھا کہ میرے ساتھ ایک خط ہے اورمیں نے ان سے یہی کہا تھا کہ وہ خط مجھے بھی بھیجیں تاکہ میں بھی وہ خط پڑھوں، خط توآپ کی جیب میں ہے مجھے کیا پتا خط میں کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے کون ساکام کیا ہے کہ امریکہ ان کے مخالف ہو جائے، کشمیر انہوں نے بھارت کے حوالے کیا ہے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مسئلہ ہے انہوں نے کبھی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا، ابھی نندن کی رہائی تھی انہوں نے بغیر کسی جنگ کے جنگ ہاری اور اسے بھارت کے حوالے کیا ،سٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنر انہوں نے آئی ایم ایف سے لے کر قبول کیا اور سٹیٹ بینک ان کے حوالے کیا، ایف اے ٹی ایف کے تمام قوانین انہوں نے پاس کرائے ، آخر ان کا امریکہ سے جھگڑا کس چیز پر ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہمارا واضح مئوقف ہے کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی خارجہ پالیسی، داخلہ پالیسی، تعلیمی پالیسی ، زراعت کی پالیسی ، کسی چیز میں فرق نہیں ، صرف اتنا فرق ہے کہ اسد عمر پی ٹی آئی کا ہے اور اس کا بھائی زبیر عمر مسلم لیگ کا ہے، دونوں میں کتنا فرق ہے، ذوالفقار کھوسہ کا ایک بیٹا پی ٹی آئی میں ہے، دوسرا کزن پی پی میں ہے اورتیسرا پی ٹی آئی میں ہے اتنا ہی فرق ہے۔ اس ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے لوگ تھے ان کو مسلم لیگ نے ٹکٹ دیا اور جو مسلم لیگ والے ہیں ان کو پی ٹی آئی والے ٹکٹ دیتے ہیں، اس لئے ان کی فطرت میں کوئی فرق نہیں ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوئی سمت معلوم نہیں ہے، کوئی منزل نہیں ہے، کوئی نظریہ نہیں ہے ، کوئی وژن نہیں، بس حکومت برائے حکومت ، چند روز مل گئے کہ آئو مل کر حکومت، حکومت کھیلتے ہیں۔