• پارلیمانی پی اے سی نے اعلیٰ سرکاری افسران پر دو عہدے لینے کی پابندی عائد کرنے کے لیے کابینہ سیکرٹریٹ کو خط لکھ دیا
  • فوری طور پر ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کر دی گئی
  •  ایک ارب روپے سے زائد کے ایمرجنسی فنڈ کی زرعی ترقیاتی بینک میں سرمایہ کاری پر اظہار تشویش ،  تحقیقات مکمل کرنے اور ذمہ داران کے تعین کی ہدایت
  •  آڈٹ کا کووڈ کے وقت میں این ڈی ایم اے کی جانب سے مہنگے نرخوں پر میڈیکل آلات کی خریداری کا انکشاف
  • 162 اور 330 روپے کا سرجیکل گاؤن 340 روپے میں خرید کر قومی خزانے کو 13 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا
  •  46 ہزار روپے مالیت کا آئی سی یو بیڈ ایک لاکھ تیس ہزار روپے میں خریدا گیا ، آڈٹ رپورٹ
  • رواں سال مون سون میں سیلاب کا 72 فیصد امکان ہے ، حکومت کو پیشگی تیاری کا کہہ دیا ہے ، چیئرمین این ڈی ایم اے
  • مصیبت اور آفت کے وقت کوئی ادارہ  نظر نہیں آتا ، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت خود کو بچاتے ہیں
  •  تقریریں سنتے سنتے تھک گئے ہیں ، ارکان کی شکایات

اسلام آباد (ویب نیوز)

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اعلیٰ سرکاری افسران پر دو عہدے لینے کی پابندی عائد کرنے کے لیے کابینہ سیکرٹریٹ کو خط لکھ دیا ۔ فوری طور پر ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کر دی گئی ۔ پی اے سی نے این ڈی ایم اے کے ایک ارب روپے سے زائد کے ایمرجنسی فنڈ کی زرعی ترقیاتی بینک میں سرمایہ کاری پر اظہار تشویش کرتے ہوئے پندرہ روز میں تحقیقات مکمل کرنے اور ذمہ داران کے تعین کی ہدایت کر دی ۔ آڈٹ نے  کووڈ کے وقت میں این ڈی ایم اے کی جانب سے مہنگے نرخوں پر میڈیکل آلات کی خریداری کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 162 اور 330 روپے کا سرجیکل گاؤن 340 روپے میں خرید کر قومی خزانے کو 13 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ۔ اسی طرح 46 ہزار روپے مالیت کا آئی سی یو بیڈ ایک لاکھ تیس ہزار روپے میں خریدا گیا ۔ اجلاس کے دوران ارکان نے کہا کہ ڈیزاسٹر کا کسی کو زرا برابر احساس نہیں ہوتا کوئی بھی آفت آنے پر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت خود کو بچاتے ہیں ادارے کہیں نظر  نہیں آتے ۔ اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے رواں سال مون سون میں سیلاب کا 72 فیصد خطرہ ظاہر کیا ہے ۔ بدھ کو پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا ۔ وزارت قومی صحت ، تخفیف غربت ، وزارت اطلاعات و نشریات اور این ڈی ایم اے کے حسابات سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ پی اے سی نے نرسنگ کونسل ، سی پی ایس پی اور وزارت صحت کے دیگر منسلک اداروں کے آڈٹ نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ  جو ادارہ بھی قومی خزانے سے پیسے اور دفاتر کے لیے سرکاری زمین لیتا ہے اس کے حسابات کا آڈٹ ضروری ہے ۔ آڈٹ کو وزارت صحت کے تمام اداروں کے حسابات کے جانچ پڑتال کی ہدایت کر دی ۔ پی اے سی نے فوری طور پر ایم ڈی پی ٹی وی کی تقرری کا عمل شروع کرنے کی سیکرٹری اطلاعات و نشریات کو ہدایت کر دی ہے جبکہ کسی بھی  اعلیٰ سرکاری افسر پر دو سرکاری عہدے لینے کی پابندی کے لیے کابینہ ڈویژن کو خط لکھ دیا گیا ہے ۔ پی اے سی نے ساتویں اور آٹھویں پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کے معاملے میں سخت بے قاعدگی پر اس وقت کے ڈائریکٹر سپورٹس کی تنخواہ بند کرنے اور پندرہ دنوں میں تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ۔ این ڈی ایم اے کے حسابات کے بارے میں آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے حوالے سے شدید بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ کمیٹی نے تین ارب روپے سے زائد کے ایمرجنسی ریلیف فنڈز کے عدم استعمال پر برہمی کا استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ سے مشاورت کے بعد منصوبوں کو فنڈز فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ۔ پی اے سی نے ایم ڈی ایم اے کے ایک ارب دس کروڑ روپے کے ایمرجنسی فنڈ کی زرعی ترقیاتی بینک میں سرمایہ کاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ذمہ داران کے تعین اور پندرہ دنوں میں رپورٹ طلب کر لی ۔ نور عالم خان نے کہا کہ اس قسم کا غیر قانونی کام کرنے والے افسران کی ترقی نہیں بلکہ تنزلی ہونی چاہیے ۔ آڈٹ نے بتایاکہ کووڈ کے وقت2020-21 ء 2 ارب 55 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے سات لاکھ سرجیکل گاؤن انتہائی مہنگے داموں پر خریدے گئے یہی گاؤن 162 اور 330 روپے میں فراہم کرنے کی پیشکش موصول ہوئی تھی  مگر 340 روپے میں خریداری کی گئی اور پانچویں اور چھٹے نمبر پر آنے والی پیشکش کو قبول کیا گیا ۔کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ ریکوری ہونی چاہیے اور پندرہ دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے ۔ اسی طرح کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 91 ملین روپے میں کووڈ کے حوالے سے 700 آئی سی یو بیڈ انتہائی مہنگے داموں فی کس ایک لاکھ تیس ہزار روپے میں خریدے گئے ۔ یہاں بھی کم پیشکش کو قبول نہیں کیا گیا اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اس طرح جن غیر ملکی کمپنیوں کے لیے بیڈز بتائے گئے اس کی بھی تصدیق نہیں ہو سکی ۔ نور عالم خان نے کہا کہ کسی بھی ڈیزاسٹر کا بیورو کریسی کو زرا برابر احساس نہیں ہوتا افسران دکانیں چمکاتے ہیں اور خریداریوں میں فائدہ اٹھانے کے لیے اس طرح کے معاملات میں ملوث ہو جاتے ہیں اسکی بھی پندرہ دنوں میں تحقیقات اور ذمہ داران کا تعین اور آڈٹ کو بیڈز کے معائنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ بریفنگ کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ رواں سال مون سون میں 72 فیصد سیلاب کے امکانات ہیں سیلاب اور شدید بارشوں کے باعث اس بار زرعی رقبہ ساٹھ فیصد رہ گیا زیادہ پیداوار کے لیے ہمیں جدید مشینری اور ہائبرڈ بیجوں کے استعمال کی ضرورت ہے ۔ ریاض مزاری نے کہا  کہ بس ہم تقریریں سنتے ہیں ہوتا کچھ نہیں ہے بڑے شہروں راول پنڈی فیصل آباد میں سیلاب آ جائے تو ساری مشینری سارے وسائل آنا فانا وہاں پہنچ جائیں گے  ۔ رودکوہی پانیوں کی وجہ سے تحصیل روجھان میں ایک بار پھر سیلاب آ گیا پندرہ اموات ہوئیں شہباز شریف نے وزیر اعلی کی حیثیت سے اس علاقے میں حفاظتی انتظامات کے لیے پونے چار ارب روپے دئیے جو بد انتظامی کی نذر ہو گئے اور  کوہ سلیمان سے ایک نالہ نکال لیا گیا جو روجھان شہر پر آکر رک گیا ۔ ہمارے لوگ آفت میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے کو فوری طور پر تحصیل روجھان میں ٹاسک فورس بھجوانے کی ہدایت کر دی ۔ آڈٹ نے انکشاف کیا کہ جائیکا نے 2012 ء میں سیلاب اور قدرتی آفات کے حوالے سے حفاظتی پلان بنا کر دے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔ برفباری ، سیلاب اور زلزلوں کے حوالے سے جائیکا نے متوقع متاثرہ اضلاع کی نشاندہی اور حفاظتی منصوبہ بندی تیار کر کے دی ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ ادارے میں مہارت رکھنے والے افراد نہیں ہیں ۔ 84 ماہرین کی تقرری کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ متوقع سیلاب کے حوالے سے پیشگی حفاظتی انتظامات کر رہے ہیں اور تمام متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے  کہ  مون سون کے حوالے سے پنتالیس دن قبل تیاری کی جائے متعلقہ مشینری خیمے ضروری سامان موقع پر موجود ہونا چاہیے ۔ دوست ممالک کو کشتیاں طبی آلات اورجدید مشینری اور امدادی سامان کی درخواست بھی کی گئی ہے ۔ گزشتہ سیلاب سے تیس ارب ڈالر کے نقصانات ہوئے اور جنیوا میں دس ارب ڈالر کے عطیات کے اعلانات کئے گئے وصول عطیات کے بارے میں چیئرمین این ڈی  ایم اے انعام حیدر ملک لا علم نکلے اور کہا کہ یہ معاملہ وزارت منصوبہ بندی خزانہ اقتصادی امور کی اسٹیئرنگ کمیٹی دیکھ رہی ہے ۔ سید حسین طارق ، برجیس طاہر ، ریاض مزاری ، مشاہد حسین سید اور دیگر نے کہا  کہ کسی بھی مصیبت اور آفت سے کوئی سبق نہیں سیکھتا کسی کی کارگزاری بہتر نہیں ہوتی ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلابی علاقوں میں تجاوزات کر کے ہوٹلز دیگر تجاوزات پانیوں میں بہہ بھی جائیں دوبارہ اسی مقام  پر کھڑی کر لی جاتی ہں ۔ تجاوزات کے حوالے سے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔