• احتجاج میں سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کا محاسبہ ہونا چاہیے،ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان
  • سوات میں پولیس اہلکار کی فائرنگ سے اسکول طالبہ کی ہولناک موت جیسے واقعات یاد دہانی ہے کہ نوجوان کس قدر تشدد کا شکار اور غیر محفوظ ہیں

اسلام آباد (ویب نیوز)

ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے عام شہریوں پر استعمال کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی جن شہریوں پر اِن ایکٹ کے تحت مقدمہ چلا وہ بھی سول عدالتوں میں لانے چاہئیں۔ جاری کیے گئے بیان میں ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے کہا ہے کہ احتجاج میں سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والے مناسب کارروائی کے حق دار ہیں۔ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ سوات میں پولیس اہلکار کی فائرنگ سے اسکول طالبہ کی ہولناک موت ہوئی، واقعے میں 7 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ ایچ آرسی پی کا کہنا ہے کہ سوات کے واقعات یاد دہانی ہے کہ نوجوان کس قدر تشدد کا شکار اور غیر محفوظ ہیں، خاص طور پر کے پی میں ریاست امن و امان کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو مجرم کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔