اسلام آباد  (ویب نیوز)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کی قرض کے ساتھ مزید شرائط کے باعث حکومت پاکستان کی جانب سے ایک اور منی بجٹ پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے قرض منظوری کیساتھ ہی دوسرے اقتصادی جائزے کیلئے پاکستان کے سامنے مزید شرائط رکھ دیں۔

ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے سے ٹیکس کی بہتر وصولی کاپلان مانگ لیا ہے، راپرٹی سیکٹر ،زرعی شعبے میں ہم آہنگی کے ذریعے محصولات بڑھانے کی صلاحیت ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کر کے محصولات میں اضافہ کیا جائے، ایف بی آر کا پلان آئی ایم ایف نے منظور کر لیا تو منی بجٹ آ سکتا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ پراپرٹی سیکٹر اورزرعی شعبےپر ٹیکس عائد کرنے کا اختیار نئی حکومت کو ہو گا جبکہ پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبےپر ٹیکس عائد کر کے بجٹ بڑھایا جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق پراپرٹی سیکٹر ،زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کیلئے عالمی بینک کی تجاویز لی جائیں گی جبکہ زرعی آمدن پرٹیکس کی بہتری کیلئے صوبوں کو متحرک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے بعد پاکستان کیلئے اضافی 5ارب 6کروڑ ڈالر فنڈنگ کی راہ ہموار ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پاکستان کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے امریکی جریدے بلومبرگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کیلئے تین ارب ڈالر کی منظوری دی گئی ہے، جس میں سے ایک ارب بیس کروڑ ڈالر پاکستان کو فراہم کر دیے گئے ہیں۔

نیتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ اس رقم سے الیکشن سے پہلے زرمبادلہ ذخائر کو استحکام مل سکے گا اور آئی ایم ایف معاہدے کے بعد پاکستان کو اضافی پانچ ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی فنانسنگ جلد مل جائے گی۔۔

آئی ایم ایف مشن چیف نے کہا کہ پاکستان کومزید رقم عالمی بینک، ایشین انفرسٹرکچرانویسٹنمنٹ بینک اوراسلامک ڈیولپمنٹ بینک سے ملے گی، اس سے پاکستان ڈیفالٹ سے بچ سکے گا اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دوست ممالک سے تین ارب ڈالرسے مل چکےہیں جبکہ تین ارب سترکروڑ ڈالر جلد مل جائیں گے جبکہ فچ نے بھی پاکستان کی فنانشل ریٹنگ کو بہتر کردیا ہے۔