آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی کئی گھنٹوں تک جاری رہا، زیادہ جانی ومالی نقصان ہرنائی میں ہوا جہاں 70مکانات تباہ ،سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا
بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی،متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں ، کئی شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹرکے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا گیا
کوئٹہ (ویب ڈیسک)
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں زلزلے نے تباہی مچادی جس کے باعث 20 افراد جاں بحق اور 300ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں آنے والے زلزلے نے شدید تباہی مچادی جس کے باعث 20 افراد جاں بحق اور 300 زخمی ہوگئے جب کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں۔زلزلہ پیمامرکز کے مطابق زلزلہ علی الصبح 3:02 منٹ پرآیا جس کی شدت 5.9 اور گہرائی 15 کلومیٹر تھی جب کہ زلزلے کا مرکز ہرنائی کے قریب تھا۔ زلزلے کے باعث کوئٹہ، سبی، چمن، زیارت، قلعہ عبدللہ، ژوب، لورالائی، پشین، مسلم باغ اور دکی سمیت دیگرعلاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے،آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ زلزلے کے باعث سب سے زیادہ جانی ومالی نقصان ہرنائی میں ہوا جہاں 70مکانات تباہ ہوگئے اور سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا،۔بلوچستان میں زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئیں ، کئی شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹرکے ذریعے کوئٹہ منتقل کیا گیاجبکہ ہرنائی اور کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کو طلب کیاگیا۔دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے نصیر ناصر نے کہاکہ ہرنائی پہاڑی علاقہ ہے جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا رہا تاہم ہرنائی کے متاثرہ علاقوں میں لیویز اور ریسکیو ٹیمیں بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں،جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔زلزلے کے بعد ہرنائی سنجاوی شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی جس کے باعث شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے،علاقے میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی۔ ڈی سی ہرنائی کے مطابق زلزلے کے باعث سرکاری عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ کنٹرول روم ہرنائی سمیت صوبے کے تمام اضلاع سے رابطے میں ہے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ٹوئٹرپیغام میں بتایا کہ ہرنائی میں تمام امدادی کارروائیاں اور انخلا کا عمل جاری ہے، میڈیکل، مقامی انتظامیہ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیموں کو ہائی الرٹ اور فعال کردیا گیا ۔ا نہوں نے کہا کہ خون، ہنگامی امداد، ہیلی کاپٹر اور دیگر تمام اشیا کا بندو بست کرلیا گیا اور تمام محکمے اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔