آئی سی سی آئی صنعتی شعبے کے تعاون سے اسلام آباد میں کرونا مریضوں کیلئے آکسیجن کی فراہمی یقینی بنائے گا۔ سردار یاسرالیاس خان

اسلام آباد ( ویب نیوز ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ چیمبر مقامی صنعتی شعبے کے تعاون سے اسلام آباد میں کرونا مریضوں کیلئے آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہرممکن کوشش کرے گا۔آئی سی سی آئی کی ایگزیکٹو باڈی کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سردار یاسر الیاس خان نے مقامی صنعتوں کے نمائندگان سے اس اہم مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک صورتحال میں جبکہ کرونا مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،فارماسوٹیکلز، سٹیل اور کیمیکلز سمیت دیگر صنعتیں چیمبر کے تعاون سے رضاکارانہ طور پر کرونا مریضوں کی بہتری کیلئے آکسیجن کی دستیابی یقینی بنائیں۔ انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایران، چین اور دیگر ممالک سے مزید آکسیجن کی درآمد بڑھانے کے لئے کوششیں تیز کرے تاکہ کورونا وائرس کے مریضوں کو آکسیجن کی قلت کی وجہ سے کی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ فضل سٹیل انڈسٹریز اسلام آباد مقامی ہسپتالوں کو مفت گیس بھر کر دینے کو تیار ہے بشرطیکہ ان کے پاس سرٹیفائیڈ سلنڈرز دستیاب ہوں۔
فاطمہ عظم سینئر نائب صدر اور عبد الرحمن خان نائب صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ اسلام آباد میں سرکاری شعبے کے ہسپتالوں نے کورونا وائرس کے مریضوں کے لئے آکسیجن کی مسلسل سپلائی یقینی بنانے کے لئے پہلے سے طے شدہ آپریشنز روک دیئے ہیں لہذا وقت کی ضرورت ہے کہ اسلام آباد کا صنعتی شعبہ بھی کرونا مریضوں کیلئے آکسیجن کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
صنعتی شعبے سے تعلق رکھنے والے ایگزیکٹو ممبران نے آئی سی سی آئی کو یقین دلایا کہ ان کی صنعتیں آئی سی سی آئی کے تعاون سے اسلام آباد میں کرونا مریضوں کے لئے آکسیجن کی فراہمی یقینی بنانے میں مکمل تعاون کریں گی کیونکہ یہ ان کی قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے آکسیجن کی کھپت کرنے والے دیگر اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس مشکل گھڑی میں اپنی ڈیمانڈ کو کم کریں تاکہ کرونا مریضوں کے لئے زیادہ سے زیادہ آکسیجن دستیاب ہوسکے۔
پاکستان آکسیجن لمیٹڈ (پی او ایل)، ملتان کیمیکلز لمیٹڈ، غنی گیسز، شریف گیسز اینڈ آکسیجن وغیرہ پاکستان میں گیس پیدا کرنے والی اہم کمپنیاں ہیں جو اسلام آباد، لاہور، پشاور اورحطارکو آکسیجن سپلائی کرتی ہیں جو ٹینکوں میں سٹور کی جاتی ہے اور وہاں سے مقامی افراد کو ریفل یا ڈسٹری بیوشن کیلئے فراہم کی جاتی ہے۔ بہت سارے چھوٹے پلانٹس بھی دستیاب ہیں اور اگر ان کو فل ٹائم آپریشنل کیا جائے تو یہ پلانٹس صحت کے شعبے اور صنعتوں کی آکسیجن کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں۔