پشاور (ویب ڈیسک )
خیبر پختونخوا کی سرکاری یونیورسٹیوں کے 68لیکچررز سرکاری اخراجات پر پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک گئے
لیکن تعلیم مکمل کرکےوطن واپس نہیں لوٹے جبکہ 42 اپنی تعلیم مکمل نہ کرسکے اور فیل ہوگئے ۔
بیرون ملک روپوش اور فیل ہونے والے سرکاری اساتذہ نے قومی خزانے کو لگ بھگ ایک ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایاہے ۔
ہائیر ایجوکشن کمیشن اور متعلقہ یونیورسٹیز نے 104اساتذہ پر اٹھنے والے مجموعی اخراجات اور 25فیصد جرمانے کی وصولی کے لئے قانونی کاروائی کاآغاز کررکھا ہے ۔
ایک سکالر کے بیرون ملک پی ایچ ڈی پر ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کے اخراجات آتے ہیں ۔صوبے میں صرف ایک یا دو یونیورسٹیز نے بعض اساتذہ سے کچھ رقم واپس لی ہے ۔
اطلاعات تک رسائی کے قانون 2017 کے تحت فراہم کردہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ، خیبر پختونخوا کی سرکاری یونیورسٹیوں نےپچھلے چند سالوںکے
دوران بیرون ملک پی ایچ ڈی کی تعلیم کے لئے اسکالرشپ پر 734 اسسٹنٹ پروفیسرز اور لیکچررز کو بھجوایا جن میں سے 550 اسکالرز تعلیم مکمل کرنے کے بعد وطن واپس لوٹ آئے جبکہ
68 بیرون ممالک سے واپس نہیں ائے اور 42 اپنے مضمون میں فیل ہوکر پی ایچ ڈی مکمل نہ کرسکے۔
اس وقت بیرون ملک صرف 74اساتذہ حکومتی اخراجات پر پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔