کراچی (ویب ڈیسک)

پاکستان سے کینو کی ایکسپورٹ کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا ہے۔ پاکستان سے کینو کی ایکسپورٹ کے سیزن 2020ـ21کے دوران 4لاکھ60ہزار ٹن کینو ایکسپورٹ کیا گیا جو ملکی تاریخ میں کینو کی سب سے زیادہ ایکسپورٹ ہے۔ کرونا کی عالمی وباء کے دوران پاکستانی کینو کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ پاکستانی کینو نے دنیا میں کرونا کی وباء کے خلاف انسانی قوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اپریل 2021میں ختم ہونیو الے ایکسپورٹ سیزن کے دوران پاکستان سے دنیا کے چالیس ملکوں کو 4لاکھ 60ہزار ٹن کینو ایکسپورٹ کیا گیا جو اس سے گزشتہ سال کی 3لاکھ 53ہزار ٹن ایکسپورٹ کے مقابلے میں 30فیصد زائد ہے۔ کینو کی ایکسپورٹ سے پاکستان کو 25 کروڑ 30 لاکھ   (253 ملین) ڈالر  کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق وفاقی وزارت تجارت بالخصوص وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کی بھرپور معاونت اور بروقت فیصلوں کے نتیجے میں پاکستان سے کینو کی ریکارڈ ایکسپورٹ کی گئی۔ پاکستان سے 2020ـ21کے سیزن میں کینو کی ایکسپورٹ کا ہدف تین لاکھ 50ہزار ٹن مقرر کیا گیا تھا جس سے 21کروڑ ڈالر کی آمدن متوقع تھی۔ وفاقی حکومت کی سرپرستی اور معاونت کی وجہ سے پاکستان نے ہدف سے زائد کینو ایکسپورٹ کیا۔ وحید احمد نے کہا کہ پاکستان سے ریکارڈ کینو کی ایکسپورٹ کے باوجود کینو کے ایکسپورٹرز کو ریکارڈ خسارے کا سامنا کرنا پڑا کینو کے سودے روپے کی ڈالر کی مقابلے میں قیمت 168 روپے کے حساب سے طے ہوئے تاہم ادائیگیوں کے وقت روپے کی قدر مستحکم ہوکر 153 روپے پر آگئی۔ ایکسپورٹرز کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ نقصان کرنے کے بجائے ایکسپورٹ محدود کردیں لیکن ملک کی معاشی حالت دیکھتے ہوئے ایکسپورٹرز نے اپنے مفاد پر قومی مفاد کو ترجیح دی تاکہ زرمبادلہ حاصل کیا جاسکے۔ وحید احمد نے کہا کہ کینو کی برآمدی مارکیٹس لاک ڈائون کی وجہ سے بند پڑی تھیں جس کی وجہ سے بھی کینو کو اچھی قیمت نہ مل سکی جبکہ فریٹ میں غیرمعمولی اضافہ نے بھی ایکسپورٹرز کا خسارہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا. لاک ڈائون اور ترسیل کی رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستانی کینو کی کنسائنمنٹ بروقت درامدی منڈیوں تک نہ پہنچ سکیں جس سے معیار کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بیشتر منڈیوں میں لاجسٹک مسائل کی وجہ سے متعدد کنسائنمنٹس ایک ساتھ پہنچ گئیں اور ایکسپورٹرز کا مال ان منڈیوں میں ڈمپ ہوکر رہ گیا  نتیجے میں لاگت بھی نہ نکل سکی اور ایکسپورٹرز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ سب سے زیادہ نقصان روس کی مارکیٹ میں اٹھانا پڑا۔ وحید احمد نے حکومت پر زور دیا کہ کینو کے ایکسپورٹرز کی معاونت کی جائے جنہوں نے کاشتکاروں کو معیار کی مطابق اچھی قیمت ادا کرنے کے باوجود نقصان اٹھایا ایکسپورٹرز کو درپیش سرمائے کی قلت دور نہ ہوئی تو آنے والے عرصہ میں پاکستان سے پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس سے کاشتکار بھی متاثر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ زمینی فضائی اور سمندری راستے سے ایکسپورٹ کو شدید چیلنجز کا سامنا تھا وفاقی وزارت تجارت نے قدم قدم پر ایکسپورٹرز کا ساتھ دیا اور پی ایف وی اے کی نشاندہی پر ایکسپورٹ کی راہ میں ہر رکاوٹ پر 48گھنٹوں سے بھی کم وقت میں رسپانس دیتے ہوئے ان رکاوٹوں کو دور کیا اس لحاظ سے کینو کے ایکسپورٹرز کے بعد اس سنگ میل کا کریڈٹ وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد کو جاتا ہے۔وحید احمد نے کہا کہ کروناء کی وباء کے دوران سرحدوں کی بندش کے دوران کینو کی افغانستان اور ایران کو ایکسپورٹ معطل ہوگئی تاہم اس دوران پی ایف وی اے کی اپیل پر وفاقی وزارت تجارت اور وزارت داخلہ نے سرحد کھلتے ہی کینو کی کنسائمنٹ کو ترجیحی بنیادوں پر سرحد پار جانے کی سہولت فراہم کی۔ اسی طرح وفاقی وزارت تجارت کی دلچسپی لینے پر قومی ایئرلائن نے پھل اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کے لیے سہولتیں فراہم کیں۔ پی ایف وی اے نے یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے بعد 7 سال کے وقفہ کے بعد برطانیہ کو بھی کینو ایکسپورٹ کیا۔ وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد نے پی ایف وی اے کی نشاندہی پر سری لنکا کی جانب سے پاکستانی کینو پر عائد غیرمعمولی انفرااسٹرکچر سیس کو واپس کروانے میں اپنا کردار ادا کیا جس سے پاکستان کے لیے سری لنکا کی مارکیٹ میں مسابقت آسان ہوگئی۔ وحید احمد نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی کاوشوں کو بھی سراہا جنہوں نے لاک ڈائون کی دوران بروقت فائیٹو سرٹیفیکیٹ کا اجراء یقینی بنایا اور برآمدی کنسائنمنٹس کی کم سے.