Prime Minister Imran Khan addresses at the launching ceremony of Online Power of Attorney for Overseas Pakistanis held in Islamabad on 18th November, 2021.

ووٹ کا حق ملنے کے بعد اب ہر حکومت سمندر پار پاکستانیوں کی قدر پر مجبور ہو جائے گی۔ عمران خان

حکومت ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک سے باہر موجود پاکستانیوں کیلئے آسانی پیدا کرنا چاہتی ہے

ای وی ایم سے 70 سالہ پرانے مسئلے ختم ہو جائیں گے. وزیراعظم کا ڈیجیٹل پورٹل کے آغاز کی تقریب سے خطاب

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو سب سے زیادہ محب وطن سمجھتا ہوں ان کو ووٹ کا حق ملنے سے بہت خوشی ہوئی، اوورسیز پاکستانیوں کو جمہوریت کے عمل میں شامل کرلیا گیا ہے، بیرون ملک مقیم 90 لاکھ  پاکستانی اب ووٹنگ کے عمل میں حصہ لے سکیں گے، اوورسیز پاسکتانی ہر سال 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں ، ملکی معیشت میں ان کا کردار سب سے اہم ہے، ووٹ کا حق ملنے کے بعد اب ہر حکومت سمندر پار پاکستانیوں کی قدر پر مجبور ہو جائے گی۔حکومت ٹیکنالوجی کے ذریعے ملک سے باہر موجود پاکستانیوں کیلئے آسانی پیدا کرنا چاہتی ہے،ای وی ایم سے 70 سالہ پرانے مسئلے ختم ہو جائیں گے ۔ ڈیجیٹل پورٹل کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاور آف اٹارنی  کا حصول بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے بڑا مسئلہ تھا۔75 ہزار پاکستانیوں کو اس پاور آف اٹارنی  کے عمل سے گزرنا پڑتا تھا ۔ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی میری تجویز کے بعد یہ عمل شروع ہوا ۔ مجھے خوشی ہورہی ہے کہ ہم نے ڈیجیٹل پورٹل کا آغاز کرکے سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ایک اور آسانی  پیدا کی ہے ۔ اوورسیز پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں وہ ہر سال 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان بھیجتے ہیں ان کی وجہ سے آج پاکستان ادھر کھڑا ہے ۔ سمندر پار پاکستانی چاہتے ہیں ہماراملک بھی بہتر ہو۔ میں ہمیشہ ان کو محب وطن سمجھتا ہوں پاکستان میں جب بھی سیلاب یا زلزلہ آتا ہے وہ دل کھول کر پیسہ دیتے ہیں شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر میں انہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ان کی میرے دل میں خاص اہمیت ہے۔ زیادہ تر پاکستانی مجبوری کی صورت میں بیرون ملک جاتے ہیں ۔ میں سیاست میں آنے سے پہلے بھی یہ سوچتا تھا کہ اگر ہم صحیح معنوں میں اس اثاثے کو ٹیپ کرلیں تو ہمیں آئی ایم ایف  یا کسی دوسرے سے قرضہ لینے کی ضرورت نہیں لیکن بدقسمتی سے ہم نے کبھی اوورسیز کو اثاثہ نہیں سمجھا۔ ان کی زندگی آسان کرنے کے بجائے مزید مشکل بنانے کی کوشش کی ۔ وہ جب بھی پاکستان میں کاروبار کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کو نقصان ہوتا ہے کیونکہ بدقسمتی سے ہمارے سسٹم میں بہت کرپشن آچکی ہے جبکہ سمندر پار پاکستانی اس سسٹم کے عادی ہوچکے ہیں جہاں کرپشن نہیں ہے یہاں آکر ان کے لئے کام کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے اور زیادہ تر واپس چلے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں آنے کیلئے ترستے ہیں جب وہ یہاں پلاٹ لیتے ہیں تو ان کے پلاٹوں پر بھی قبضے ہو جاتے ہیں۔ اس طرح اس قیمتی اثاثے کا پاکستان کو پوری طرح فائدہ ہی نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے ہمارے دور میں ریکارڈ ترسیلات  زر بھیجا ہے جس کیلئے میں ان کا خصوصی  طورپر شکریہ ادا کرتا  ہوں مگر بدقسمتی سے وہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتے ۔ ہماری حکومت کی شروع دن سے پالیسی ہے کہ ہم نے اپنے قیمتی اثاثے کو اس طرح سنبھال کر رکھا ہے جس طرح قوم اپنے سب سے بڑے اثاثے کورکھتی ہے ان کی زندگی آسان کرنے کیلئے وزیر خارجہ نے ایک پورٹل بھی بنایا ہے تاکہ سمندر پار پاکستانی اپنے مسئلے براہ راست اس پورٹل پر بھیج سکیں۔ مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے کہ ہم نے گزشتہ روز اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کی جمہوریت میں شامل کرلیا ہے ان کو ووٹ کا حق ملنے کا فائدہ یہ ہے کہ اب ہر حکومت اوورسیز پاکستانیوں کی  قدر کرے گی وہ اس حکومت کو وو ٹ دیں گے جو ان کی  زندگی میں آسانی پیدا کرے گی ۔ ہمارے 90 لاکھ اوورسیز پاکستانی ہیں اب ہر حکومت کو ان کی قدر کرنا مجبوری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی ہر جگہ انسان کی زندگی تیزی سے آسان کررہی ہے آج کے دور میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے انکار کرنا اس سے بڑی احمقانہ سوچ اور کیا ہوسکتی ہے۔ بعض ناسمجھ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے انکار کررہے ہیں۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کی تجویز دی تھی وزیر اعظم نے کہاکہ  جو لوگ پرانے سسٹم سے فائدہ  اٹھارہے ہیں  وہ کبھی تبدیلی نہیں آنے دیں گے بعض اداروں کے اندر کے لوگ اٹومشین نہیں آنے دیتے  جب ہم نے ٹوٹیلٹی سٹورز پر اٹو مشین کی تو وہاں کے اندر کے لوگوں نے عدالت سے اسٹے آرڈر لے لیا۔ ایف بی آر کے اندر سے لوگ آٹو مشین نہیں آنے دیتے ٹیکس اکٹھا کرنے والے تو بہت پیسہ بنالیتے ہیں مگر حکومت کے پاس نہیں آتا،عمران خان نے کہاکہ  ای وی ایم مشینوں سے متعلق بل کی منظوری پر بہت خوشی ہے ٹیکنالوجی سے ہمیں بھرپور استفادہ کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم 3 سال کی کوششوں سے پہلی دفعہ پاکستان کی تاریخ میں اگلے  ہفتہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لارہے ہیں جس کو کئی سالوں سے سبوتاژ کیا گیا ۔ کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والے تبدیلی نہیں آنے دے رہے۔ ای وی ایم ساری دنیا میں کام کررہی ہے مگر پا کستان میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے ۔ ای وی ایم سے 70 سالہ پرانے مسئلے ختم ہو جائیں گے ۔ پچھلے الیکشن میں 15 لاکھ ووٹ ضائع ہوئے اگر ای وی ایم ہوتی تو 15 لاکھ ووٹ ضائع نہ وہتے جعلی ووٹ بہت ہیں مرے ہوئے لوگوں کے ووٹ درج  ہوئے ہیں ای وی ایم سے یہ سارے جعلی ووٹ اڑ جاتے ہیں ہم نے سینیٹ  الیکشن میں کہا کہ اوپن بیلٹ ہونی چاہیے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ سینیٹ کے خفیہ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے  ۔ 30 سال سے پیسہ چل رہا ہے جب ہم نے اوپن بیلٹ کی بات کی تو دونوں جماعتیں اس کے خلاف ہوگئیں۔ یہ سب وہ لوگ ہیں جو کرپٹ سسٹم کو بچارہے ہیں پاکستان میں جنگ اس پر ہورہی کہ ایک طرف کرپٹ سسٹم کو بچانے والے ہیں اور دوسری طرف ملک کو آگے بڑھانے کی کوشش ہورہی ۔ گزشتہ روز اسمبلی میں جو ڈرامہ ہوا وہ اس بات پر تھا یہ لوگ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے سے کیوں روک رہے ہیں۔ پیسہ تو آپ ان سے لے لیتے ہیں لیکن وہ  ووٹ نہیں دے سکتے ان  سے پیسوں پر ملک چلتا ہے مگر ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا ۔ ہم  نے سمندر پار پاکستانیوں کی زندگی آسان کی ہے اور مزید آسانیاں لاتے جائیں گے ۔ ہم ان کی قدر کرتے ہیں۔