اسلام آباد ہائی کورٹ کی سوشل میڈیا رولز کیخلاف درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت

کیا سوشل میڈیا رولز کسی بھی طور پر آئین کے آرٹیکل 19اور 19اے سے متصادم تو نہیں؟، چیف جسٹس اطہر من اللہ

کچھ انٹرنیشنل آرگنائزیشنز سمجھتی ہیں کہ یہ بینچ فریڈم آف ایکسپریشن کے خلاف ہے،کیوں نا کیس کسی دوسرے بینچ کو بھجوا دیا جائے؟

 پہلے دن سے اس کیس کو آپ سن رہے ہیں اب بھی آپ ہی سنیں، ہمیں آپ پر مکمل اعتماد ہے،وکلا کی کیس دوسرے بینچ کو بھجوانے کی مخالفت

عدالت کی معاونین کو نوٹی فائیڈ سوشل میڈیا رولز سے متعلق بریف جمع کرانے کی ہدایت، سماعت 3 فروری تک ملتوی

اسلام آباد( ویب نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا رولز کیخلاف درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے سوشل میڈیا رولز کے خلاف تمام درخواستوں کویکجا کرنے کے بعد سماعت کی۔ دوران سماعت عثمان وڑائچ ایڈوکیٹ نے کہا کہ عدالت نے ڈیجیٹل ماہرین کو بھی اس کیس میں عدالتی معاون مقرر کیا تھا۔ سوشل میڈیا رولز کے حوالے سے ڈیجیٹل ایکسپرٹس کی بھی رائے لے لی جائے۔ ہم نے اس حوالے سے چند سوالات تیار کئے ہیں۔ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے سوالات عدالت میں پڑھ کر سنائے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم تو بنیادی طور پر ایک سوال ہی دیکھ سکتے ہیں۔ کیا سوشل میڈیا رولز کسی بھی طور پر آئین کے آرٹیکل 19اور 19اے سے متصادم تو نہیں؟ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ سارے کیسز کوئی اور بینچ نہ سنے؟چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کچھ انٹرنیشنل آرگنائزیشنز سمجھتی ہیں کہ یہ بینچ فریڈم آف ایکسپریشن کے خلاف ہے۔ کیوں نا شفافیت کے اصول کے پیش نظر یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو بھجوا دیا جائے؟ وکلا نے کیس دوسرے بینچ کو بھجوانے کی مخالفت کی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ پہلے دن سے اس کیس کو آپ سن رہے ہیں اب بھی آپ ہی سنیں۔ ہمیں آپ پر مکمل اعتماد ہے۔عدالت نے معاونین کو نوٹی فائیڈ سوشل میڈیا رولز سے متعلق بریف جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 فروری تک ملتوی کر دی۔