مسلمان بہنوں اور بیٹیوں کو حجاب پہننے سے کوئی نہیں روک سکتا

گلگت بلتستان سنی مشاورتی کونسل کے وفد سے گفتگو

اسلام آباد،لاہور (ویب ڈیسک)

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بھارت کا نام نہاد سیکولر چہرہ پوری دنیا میں عیاں ہو چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت کے مختلف علاقوں میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔ مودی حکومت نے اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف عرصۂ حیات تنگ کر دیا ہے۔ عالمی برادری کی بھارتی مظالم پر مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستانی حکمران مودی کے فاشسٹ ہتھکنڈوں کا کوئی جواب نہیں دے سکے۔ پی ٹی آئی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو پلیٹ میں رکھ کر بی جے پی کے حوالے کر دیا۔ موجودہ اور سابقہ حکمرانوں نے کشمیر کاز سے بے وفائی کی۔ کشمیریوں سے غداری کرنے والے حکمرانوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ مسلمان بہنوں اور بیٹیوں کو حجاب پہننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اسلامی اقدار کی پاسداری امت کا فخر ہے۔ آر ایس ایس اور ہندوتوا کا پرچار کرنے والے غنڈوں کے خلاف مسلمان بیٹیاں جرأت اور بہادری کی داستان رقم کر رہی ہیں۔ کرناٹک کی مسلمان بیٹی نے پوری امت کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ اسلامو فوبیا کا کلچر پوری دنیا میں پروان چڑھ رہا ہے۔ اسلام کی حقانیت اور پرچار کو روکنے کے باطلانہ ہتھکنڈے ناکام ثابت ہوں گے۔ مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگانے والے ناکام اور نامراد ہو گئے۔ ظلم و ناانصافی کا مقابلہ کرنے کے لیے امت متحد ہو۔ انسانیت کے مسائل کا حل دین اسلام میں ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے، کیمونزم کی موت واقع ہو گئی۔ اسلامی نظام معیشت اپنانے سے ملک میں خوشحالی اور امن آئے گا۔جماعت اسلامی کی جدوجہد دین کی سربلندی کے لیے ہے۔ ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے گلگت بلتستان سنی مشاورتی کونسل کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانا خلیل احمد کی سربراہی میں وفد نے سراج الحق سے نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم کی رہائش گاہ اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر  خالدمحمود بھی موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت آخری سانسیں لے رہی ہے۔ حکومتی کارکردگی زیرو، مگر وزرا میں اسنادتقسیم کی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت مذاق بن گئی۔ عوام دن رات اس وقت کو کوس رہے ہیں جب یہ لوگ اسلام آباد میں براجمان ہوئے۔ مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن و بدامنی کے علاوہ حکومت نے اس ملک کو اور کچھ نہیں دیا۔ تینوں بڑی جماعتیں عوام کو ایک دفعہ پھر بہکانے کی کوشش کر رہی ہیں، قوم اب مزید جاگیرداروں اور وڈیروں کے دھوکے میں نہیں آئے گی۔ حکومت نے گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں عوامی فلاح کا ایک منصوبہ بھی متعارف نہیں کرایا۔ موجودہ سیٹ اپ ملکی تاریخ کا ناکام ترین انتظام ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ قوم کو دھوکا دینے والوں کو عوامی طاقت اور پرامن طریقے سے گھر بھیجا جائے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر احتساب کا کڑا نظام متعارف کرائے گی اور سودی معیشت کاخاتمہ کیا جائے گا۔ ملکی وسائل کو عوام کی فلاح پر خرچ کریں گے۔ مزیدبرآں مرکزی مجلس عاملہ جماعت اسلامی کی مشترکہ قرارداد میں بھارت میں با حجاب مسلم طالبات کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کی بھرپور مذمت کی گئی ہے۔ اجلاس میں اس امر پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا کہ کئی بھارتی ریاستوں کے تعلیمی اداروں بالخصوص کرناٹک میں حجاب پہننے والی طالبات کو ہراساں کیاگیا اور ایسی قانون سازی بھی زیر غور ہے جس کے بعد حجاب او ربرقعہ پہننے والی طالبات کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ گزشتہ روز ریاست شہر بنگلور کے پی ای ایس کالج میں زیر تعلیم حجاب پہنے مسلم طالبہ مسکان خان کا انتہا پسند ہندو طلبہ نے گھیراؤ کرلیا اور اسے کالج میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ ہندو طلبہ جے سری رام کے نعرے لگا رہے تھے اور طالبہ کو ہراساں کررہے تھے ۔ اس لڑکی نے کمال بہادری کامظاہرہ کرتے ہوئے سینکڑوں ہندو طلبہ کی نعرہ بازی کے جواب میں نعرہ تکبیر بلند کیا اور کالج احاطے سے باہر جانے سے انکار کردیا۔ سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیو وائر ل ہوچکی ہے اور دنیابھر میں اس کی مذمت کی جارہی ہے۔ جماعت اسلامی کے قائدین نے کہا کہ آر ۔ ایس ۔ ایس کی فکر پر عمل درآمد کرنے والی بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اقدامات مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ آر ایس ایس ایک فاشسٹ تنظیم ہے جو نازی تحریک کے نظریات کی حامل ہے اور اسی طرز پر بھارت میں مسلم دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ اس سے قبل آسام کے لاکھوں مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دیاگیا ۔ نئی قانون سازی کے ذریعے مسلمانوں کے بھارتی شہری ہونے پر شکوک پیدا کیے گئے۔ بابری مسجد کا انہدام، گجرات، دہلی اور بھارت کے دیگر خطوں میں ہونے والے مسلم کش فسادات اور ریاستی اداروں کی جانب سے بلوائیوں کی حوصلہ افزائی اسی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ تازہ ترین اقدام حجاب پہننے والی مسلم طالبات کو تعلیمی اداروں میں ہراساں کرنے اور داخلہ سے محروم کرنے کا ہے۔ مجلس عاملہ کی قرارداد کے مطابق بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ہونے والے حملے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور ایک سیکولر ریاست کا دعویٰ کرنے والے ملک کی اپنی بیان کردہ اقدار کے خلاف ہیں۔ اس کا نتیجہ خود بھارت کے اندر انتشار اور فساد کی صورت میں نکلے گا۔ جماعت اسلامی کے قائدین نے بھارت کی انصاف پسند شخصیات اور اداروں جنھوں نے مسلمانوں کے تحفظ اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے کو خراج تحسین پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ عالمی اور بھارتی انسانی حقوق کے اداروں کو اس صورت حال میں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے اور مزید فعال ہونا چاہیے۔ قبل ازیں ہیومن رائٹس واچ بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کرچکاہے۔ اس رپورٹ میں یہ انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر ہندو انتہا پسند عناصر کو قابو نہ کیا گیا تو کوئی بڑا انسانی سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت کے اقتصادی حجم کی وجہ سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انسانیت کے خلاف جرائم پر خاموشی اختیار کیے رکھتی ہے جس سے انسانی حقوق کے فروغ کا دعویٰ کرنے والے ممالک کا اصل چہرہ سامنے آتا ہے۔اجلاس میں پاکستانی حکومت مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں سے رابطہ کرے اور بھارتی مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اپنا فرض ادا کرے ۔ مسلمان حکمرانوں کی خاموشی بے حمیتی کا مظہر ہے۔ خلیجی ممالک کی حکومتوں کو، جہاں بڑی تعداد میں بھارتی شہری ملازمت کرتے ہیں اور بھارتی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، بھارت پر اقتصادی دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ مسلم دشمن اقدامات کا تدارک کیا جاسکے۔ حکومت پاکستان فعال سفارتی اور سیاسی مہم کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو بیدار کرے۔جماعت اسلامی نے قرارداد کے ذریعے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان کے اندر اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کرتی رہے گی۔