لاہور (ویب ڈیسک)

امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے درمیان اس امر پر اتفاق پایا گیا کہ موجودہ حکومت نے ملک کو معاشی اور آئینی بحران میں دھکیل دیا ہے اور پی ٹی آئی کی نااہلی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے22کروڑ عوام کی زندگیاں اجیرن ہو گئی ہیں۔ حالات ایسے ہی رہے تو ملک مزید تنزلی اور تباہی کی طرف جائے گا۔ مہنگائی، بے روزگاری سے تنگ عوام اس سیٹ اپ سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ حکومت نے پونے چار برسوں میں اداروں کو تباہ کیا اور جھوٹے وعدوں سے قوم کو دھوکا دیا۔ حکومت نے پارلیمنٹ کو بالائے تاک رکھتے ہوئے غیر جمہوری اور غیر آئینی طریقوں سے ایسے قوانین پاس کروائے جس کی وجہ سے ملک کی خودمختاری، سالمیت، قانون کی بالادستی اور آزادیٔ اظہار رائے شدید متاثر ہوئے۔ حکومت نے بحرانوں کو کم کرنے اور سنجیدگی اپنانے کی بجائے تمام کوششیں اپوزیشن کو ہدف بنانے پر صرف کیں۔ بلدیاتی اور جنرل الیکشن شفاف ہونے چاہییں۔ ملک جمہوری اقدار کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ برسہابرس گزر جانے کے باوجود ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہو سکی۔دونوں رہنمائوں کی منصورہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورت حال، اپوزیشن کی جانب سے تجویز کی گئی تحریک عدم اعتماد اور علاقائی صورت حال پر تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تبادلہ خیال ہوا۔ قبل ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سابق صدر آصف علی زرداری کو منصورہ آمد پر خوش آمدید کہا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان سیاسی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ ملاقات میںنائب امرا لیاقت بلوچ، پروفیسر محمد ابراہیم، ڈاکٹر فرید پراچہ، میاں اسلم، راشد نسیم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر موجود تھے۔ سابق صدر آصف زرداری کی قیادت میں منصورہ آنے والے وفد میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، رخسانہ بنگش و دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بہنوئی اور سابق وزیرداخلہ رحمن ملک کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی۔ جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کی ملاقات کے بعد لیاقت بلوچ اور راجہ پرویز اشرف نے میڈیا کو بریفنگ دی۔سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی ان کے ہمراہ تھے۔لیاقت بلوچ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلزپارٹی کے دیگر رہنمائوں کو منصورہ آنے پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے تحریک عدم اعتماد پر جماعت اسلامی کی حمایت طلب کی ہے۔ تاہم جماعت اسلامی اس پر مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی۔ انھوںنے کہا کہ جماعت اسلامی کی مجلس عاملہ اور مجلس شوریٰ کا اجلاس رواںہفتے ہی طلب کیا گیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت سے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ سراج الحق نے آصف زرداری کو بتایا ہے کہ جماعت اسلامی آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور کسی بھی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔ انھوںنے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان رابطے خوش آئند ہیں۔ جمہوریت کے تسلسل اور مضبوطی کے لیے سیاست دانوں کے درمیان تمام امور پر بات چیت بے حد ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور دیگر سینئر لیڈران بھی منصورہ کا دورہ کر چکے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلزپارٹی 27فروری سے حکومت مخالف لانگ مارچ شروع کر رہی ہے۔ حکومت کے خلاف سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے، اسمبلیوں کے ذریعے عدم اعتماد کی تحریک سے اسے گھر بھیجیں گے۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد کے لیے جماعت اسلامی کی حمایت طلب کی ہے۔